فقہ شافعی سوال نمبر – 1040
فقہ شافعی سوال نمبر / 1040
پڑوسی کے گھر کا ناریل، آم یا کوئی اور پھل اپنے گراؤنڈ میں گرے تو پڑوسی کی اجازت کے بغیر کسی غریب کو دے سکتے ہیں؟
اگر پڑوسی کی اجازت ہو یا پڑوسی نے گِرے ہوئے پھلوں کو استعمال کرنے اور کھانے کی اجازت دی ہو یا اس علاقہ میں درخت سے گرے ہوئے پھلوں کو کھانے سے منع نہیں کیا جاتا ہو یا پھر معلوم ہو کہ گرے ہوئے پھل کھانے سے یا کسی کو دینے سے پڑوسی کو ناگواری نہ ہوتی ہو تو ان پھلوں کو استعمال کرنے یا کسی غریب کو دینے میں کوئی حرج نہیں ہے اگر پڑوسی مالِک کو ناگواری ہوتی ہو تو گرے ہوئے پھلوں کو کھانا یا دوسرے کو دینا بھی جائز نہیں
وحُكْمُ الثِّمارِ السّاقِطَةِ مِن الأشْجارِ حُكْمُ الثِّمارِ الَّتِي عَلى الشَّجَرِ إنْ كانَتْ السّاقِطَةُ داخِلَ الجِدارِ وإنْ كانَتْ خارِجَةً فَكَذَلِكَ إنْ لَمْ تَجْرِ عادَتُهُمْ بِإباحَتِها فَإنْ جَرَتْ فَوَجْهانِ أحَدُهُما) لا يَحِلُّ كالدّاخِلَةِ وكَما إذا لَمْ تَجْرِ عادَتُهُمْ لِاحْتِمالِ أنَّ هَذا المالِكَ لا يُبِيحُ (وأصَحُّهُما) يَحِلُّ لِاطِّرادِ العادَةِ المُسْتَمِرَّةِ بِذَلِكَ وحُصُولِ الظَّنِّ بِإباحَتِهِ كَما يَحْصُلُ تَحَمُّلُ الصَّبِيِّ المُمَيِّزِ الهَدِيَّةَ ويَحِلُّ أكْلُها (المجموع شرح المهذب: ٩/٥٤)
وحكم الثمار الساقطة من الأشجار حكم سائر الثمار إن كانت داخل الجدار، وكذلك إذا كانت خارجه إلا أن تجري عادتهم بإباحتها، فإن جرت بذلك .. فالأصح: الإباحة (النجم الوهاج في شرح المنهاج :٩/٥٧٨)
أمّا القَرِيبُ والصَّدِيقُ فَإنْ تَشَكَّكَ فِي رِضاهُ بِالأكْلِ من ثمره وزرعه وبيته لم يحل الا كل مِنهُ بِلا خِلافٍ وإنْ غَلَبَ عَلى ظَنِّهِ رضاه به وأنه يَكْرَهُ أكْلَهُ مِنهُ جازَ أنْ يَأْكُلَ القَدْرَ الَّذِي يَظُنُّ رِضاهُ بِهِ ويَخْتَلِفُ ذَلِكَ بِاخْتِلافِ الأشْخاصِ والأزْمانِ والأحْوالِ والأمْوالِ ولِهَذا تَظاهَرَتْ دَلائِلُ الكِتابِ والسُّنَّةِ وفِعْلُ سَلَفِ الأُمَّةِ وخَلَفِها (المجموع شرح المهذب:٩/٥٥)
الزبد في الفقه الشافعي: ١/٢٢٩.
المهمات في شرح الروضة والرافعي: ٩/٧٧
روضة الطالبين:٣/٢٩٢.