فقہ شافعی سوال نمبر – 1048
فقہ شافعی سوال نمبر / 1048
*نفاس والی عورت کو پچاس دن بعد خون رک جائے پھر وہ رمضان کے روزے رکھے پھر چار دن بعد دوبارہ سے خون نکلنا شروع ہوجائے تو خون رکنے پر جو روزے رکھے تھے ان روزوں کا کیا حکم ہے نیز بعد میں جو خون آیا تھا وہ نفاس کا ہوگا یا استحاضہ کا ہوگا؟*
*عورت کے لئے نفاس کا خون بند ہونے کے بعد نماز پڑھنے، روزہ رکھنے اور دیگر عبادتوں کو کرنے کا حکم دیا گیا ہے لہذا جو عورت نفاس کا خون بند ہونے کے بعد روزہ رکھے اور پھر چار دن بعد دوبارہ خون نکلنا شروع ہوجائے تو اس پاکی کی مدت میں رکھے ہوئے روزہ درست نہیں ہونگے اس لیے کہ وہ نفاس کے ہی دن ہیں اور جو خون دوبارہ شروع ہوا ہے وہ نفاس کا خون ہوگا چونکہ نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت ساٹھ دن ہے۔اگر ساٹھ دن کے بعد بھی خون جاری رہا تو وہ استحاضہ کا خون ہوگا،ساٹھ دن کے بعد روزہ رکھنا ضروری ہوگا۔*
*إذا انقطع دم النفاس فيما دون انقضاء ستين يومًا ثم عاودها الدم، ينظر فيه، فإن عاودها الدم قبل مضى خمسة عشر يومًا من وقت انقطاع الدم، فذاك دم نفاسفينبني على قولي التلفيق.إن قلنا: إن الدماء لا تلفق، فيجعل الكل دم نفاس، ويلزمها قضاء صيامات صامتها في أيام النقاء.* (التعليقة للقاضى حسين:٦٠٥/١)
*المجموع (٥٢٨/٢)
*فتح العزيز: ٥٩٩/٢
*روضة الطالبين: ١٧٩/١
*النجم الوهاج :٥١٣/١