فقہ شافعی سوال نمبر – 1057
فقہ شافعی سوال نمبر / 1057
بہت زیادہ بیمار یا انتہائی بوڑھا شخص جس کے ہاتھ پاؤں ٹھیک سے کام نہ کرتے ہوں اور وہ شخص زیر ناف بالوں کو کاٹنے کی قدرت نہ رکھتا ہوں تو کیا ایسے شخص کے لیے زیر ناف بال نہ کاٹنے کی گنجائش ہے؟
بیمار اور ضعیف شخص اگر خود سے زیر ناف بال کاٹنے سے عاجز ہو تواس کے لئے اپنی بیوی کے ذریعہ زیر ناف بال نکالنے کی اجازت ہے اگر بیوی نہ ہو تو کسی اجنبی سے شخص کے ہاتھوں زیر ناف بالوں کو صاف کرنااس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ وہ شخص بقدر ضرورت اس بیمار و ضعیف شخص کے ستر کو دیکھے، ضرورت سے زیادہ نہ دیکھے یا کوئی ایسی چیز استعمال کرے جس کے ذریعہ بالوں کو نکالنے میں آسانی ہو سکے۔
وأمّا حَلْقُ العانَةِ فَمُتَّفَقٌ عَلى أنَّهُ سُنَّةٌ … والسُّنَّةُ فِي العانَةِ الحَلْقُ كَما هُوَ مُصَرَّحٌ بِهِ فِي الحَدِيثِ فَلَوْ نَتَفَها أوْ قَصَّها أوْ أزالَها بِالنُّورَةِ جازَ: وكانَ تارِكًا لِلْأفْضَلِ وهُوَ الحَلْقُ ويَحْلِقُ عانَتَهُ بِنَفْسِهِ ويَحْرُمُ أنْ يُوَلِّيَها غَيْرَهُ إلّا زَوْجَتَهُ أوْ جارِيَتَهُ الَّتِي تَسْتَبِيحُ النَّظَرَ إلى عَوْرَتِهِ ومَسَّها فَيَجُوزُ مَعَ الكَراهَة (المجموع شرح المهذب :١/٢٨٩)
الِاسْتِحْدَادُ فَهُوَ حَلْقُ الْعَانَةِ سُمِّيَ اسْتِحْدَادًا لِاسْتِعْمَالِ الْحَدِيدَةِ وَهِيَ الْمُوسَى وَهُوَ سُنَّةٌ وَالْمُرَادُ بِهِ نَظَافَةُ ذَلِكَ الْمَوْضِعُ (شرح النووي على مسلم: ١٤٨/٣)
حَلْقُ العانَةِ بِيَدِهِ وإنْ حَلَقَ الحَجّامُ جازَ إذا غَضَّ بَصَرَه (البحر الرائق شرح كنز الدقائق :٨/٢٣٣)
من ابتلي بخدمة مريض أو مريضة في وضوء أو استنجاء أو غيرهما فحكمه حكم الطبيب في النظر والمس . نص عليه [ يعني : الإمام أحمد رحمه الله ] . كذا لو حلق عانةَ مَنْ لا يحسن حلق عانته . نص عليه . وقاله أبو الوفاء , وأبو يعلى الصغير ” انتهی (الإنصاف:٨/٢٢)
☆ الحاوي الكبير :١٣/٤٣١
☆ التهذيب في فقه الإمام الشافعي :١/٢١٨
☆ مغني المحتاج :٦/١٤٤