فقہ شافعی سوال نمبر – 1064
فقہ شافعی سوال نمبر / 1064
اگر کسی کے پاس سونے کے بسکٹ چھ ماہ سے رکھے ہوئے ہوں پھر بسکٹ کو بیچ کر اس رقم کو تجارت میں لگا دیا تو زکات واجب ہونے کے لیے سال کا حساب کب سے شروع ہوگا؟
اگر کسی کے پاس نصاب کے بقدر سونا (بسکٹ) ہو اور وہ شخص سونا بیچ کر رقم کو تجارت میں لگا دے تو زکات کی فرضیت کے لیے سال پورا ہونے کا حساب بسکٹ خریدنے کے بعد سے ہوگا یعنی مزید چھ ماہ گزرنے پر سال پورا ہوجائے گا
قال الشيخ محمد الزحيلي: إذا اشترى عروض التجارة بنقد يبلغ نصاباً أو يزيد عليه، فيبدأ الحول في هذه الحالة من تاريخ تملك النصاب من النقد، لأن النصاب السابق تعلق به وجوب الزكاة، والتجارة فرع لما اشترى به (المعتمد: ٧٢/٢)
*العزيز (١١٧/٣)
*كفاية الاخيار: ١٨٤/١)
*اسنى المطالب :٣٨٣/١)
Question no: 1064
If someone had gold bars for six months which he sells it and invests the gained amount in trade then to be liable for zakat how is the hawl(zakat year) calculated?
Answer:
If someone has gold(bars) more than a threshold figure( nisab) and he sells it to invest the gained amount in trade then to be liable for zakat the yearly alms(zakat) can be calculated from the day he bought the gold bars and the year completes on passing of further six months.