فقہ شافعی سوال نمبر – 1066
فقہ شافعی سوال نمبر / 1066
کیا انویسٹ شدہ روپیہ پر زکات واجب ہوگی یا انویسٹ شدہ رقم پر ماہانہ یا سالانہ جو فائدہ ملتا ہے اس رقم پر زکات واجب ہوگی؟
اگر کسی نے تجارت میں رقم انویسٹ کیا ہے تو انویسٹ شدہ رقم اور سال بھر فائدہ حاصل ہونے والی رقم دونوں کو ملا کر سال کے آخیر میں زکات نکالی جائے گی صرف منافع کو جمع کرکے اس پر زکوۃ نکالنا درست نہیں ہے ہاں اگر منافع باقی نہ ہو تو صرف انویسٹ شدہ رقم کے اوپر زکات واجب ہوگی
يدخل في الأموال التي يجب تقويمها كل من رأس المال والربح معاً، فيضمان إلى بعضهما، وتؤدي الزكاة عن الجميع، فلو بدأ تجارته بما قيمته ألفا ليرة سورية، وفي آخر العام بلغت خمسة آلاف ليرة سورية، وجبت الزكاة عن الكل. (الفقہ المھجی :٢/٤٥)
(ﻭاﻟﺜﺎﻟﺚ) اﻧﻬﺎ ﺗﺤﺴﺐ ﻣﻦ ﺭﺃﺱ اﻟﻤﺎﻝ ﻭاﻟﺮﺑﺢ ﺟﻤﻴﻌﺎ ﻻﻥ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﺗﺠﺐ ﻓﻲ ﺭﺃﺱ اﻟﻤﺎﻝ ﻭاﻟﺮﺑﺢ ﻓﻲ ﺣﺴﺐ اﻟﻤﺨﺮﺝ ﻣﻨﻬﻤﺎ (المجموع: ٦/٧٠)