فقہ شافعی سوال نمبر – 1073
فقہ شافعی سوال نمبر / 1073
بغل کے بال کو بالکل جڑ سے اکھاڑنا سنت ہے یا استرے یا مشین سے صاف کرسکتے ہیں؟
اگر کسی شخص کو بغل کے بال ہاتھوں سے اکھاڑنے کی عادت ہو تو بغل کے بالوں کو اکھاڑنا مستحب ہے اور اگر اکھاڑنے کی عادت نہ ہو تو وہ کسی کریم یا آلہ سے صاف کرے بہرحال بغل کے بالوں کو نکالنا سنت ہے
قال الأمام النووي رحمة الله عليه وأمّا نَتْفُ الإبْطِ فَمُتَّفَقٌ أيْضًا عَلى أنَّهُ سُنَّةٌ فَلَوْ حَلَقَهُ جازَ: وحُكِيَ عن يونس ابن عَبْدِ الأعْلى قالَ دَخَلْت عَلى الشّافِعِيِّ وعِنْدَهُ المُزَيِّنُ يَحْلِقُ إبْطَيْهِ. فَقالَ الشّافِعِيُّ قَدْ عَلِمْت أنَّ السَّنَةَ النَّتْفُ ولَكِنْ لا أقْوى عَلى الوَجَعِ ولَوْ أزالَهُ بِالنُّورَةِ فَلا بأس: قال الغزالي المستحب نَتْفُهُ وذَلِكَ سَهْلٌ لِمَن تَعَوَّدَهُ فَإنْ حَلَقَهُ جازَ لِأنَّ المَقْصُودَ النَّظافَةُ (المجموع :٢٨٨/١)
*فتح الرحمن :١٥٦/١
*التهذيب: ٢١٨/١
*كفاية النبيه :٢٥١/١