فقہ شافعی سوال نمبر – 1076
فقہ شافعی سوال نمبر / 1076
سخت بارش کی بناء پر گھر میں نماز پڑھنے کا کیا مسئلہ ہے؟جبکہ آج کل رین کوٹ اور چھتری کی مدد سے بآسانی مسجد پہنچا جاسکتا ہے؟
مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا بہت زیادہ فضیلت اور اجرو ثواب کا باعث ہے ہاں شریعت میں سخت طوفانی بارش کے عذر کی وجہ سے مسجد میں جماعت کے ساتھ حاضر نہ ہونے کی اجازت اس شرط کے ساتھ ملتی ہے کہ بارش وغیرہ کی وجہ سے مسجد تک پہنچنے میں جانی و مالی نقصان یا سخت مشقت لاحق ہونے کا امکان ہو، لھذا بارش کے موسم میں اگر چھتری یا رینکوٹ وغیرہ کی مدد سے باسانی مسجد پہنچا جاسکتا ہو تو جماعت کے ساتھ ہی مسجد میں نماز ادا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے
*هَذا الحَدِيثُ دَلِيلٌ عَلى تَخْفِيفِ أمْرِ الجَماعَةِ فِي المَطَرِ ونَحْوِهِ مِنَ الأعْذارِ وأنَّها مُتَأكِّدَةٌ إذا لَمْ يَكُنْ عُذْرٌ * (شرح النووي على مسلم:٢٠٧/٥)
قال الأمام الخطيب الشربينى رحمة الله عليه : ولا رُخْصَةَ فِي تَرْكِها أيْ الجَماعَةِ (وإنْ قُلْنا) هِيَ (سُنَّةٌ) لِتَأكُّدِها (إلّا بِعُذْرٍ).. عامٍّ كَمَطَرٍ) أوْ ثَلْجٍ يَبُلُّ الثَّوْبَ لَيْلًا كانَ أوْ نَهارًا… ويُشْتَرَطُ حُصُولُ مَشَقَّةٍ بِالخُرُوجِ مَعَ المَطَرِ كَما صَرَّحَ بِهِ الرّافِعِيُّ فِي الكَلامِ عَلى المَرَضِ فَلا يُعْذَرُ بِالخَفِيفِ (مغني المحتاج :٣٧٣/١)
*سنن أبي داؤد:١٠٦٣
*حاشية الجمل :٥١٥/١
*النجم الوهاج :٣٣٨/٢
*الشرح الكبير :٣٠٣/٤