فقہ شافعی سوال نمبر – 1107
فقہ شافعی سوال نمبر / 1107
کسی ناجائز کام کے پورے ہونے پر اگر کوئی نذر مانے تو کیا اس کام کے پورا ہونے پر نذر کا پورا کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
شریعت میں کسی بھی ناجائز یا غیر شرعی کام کے ہونے یا نہ ہونے پر نذر ماننے کی بالکل گنجائش نہیں ہے۔ جس طرح وہ کام ناجائز ہے اسی طرح اس کام میں کسی بھی طرح کا تعاون کرنے کی نذر ماننا اور اس نذر کا پورا کرنا بھی جائز نہیں ہے بلکہ حرام ہے۔
علامہ ابن حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ولَوْ نَذَرَ فِعْلَ مُباحٍ أوْ تَرْكَهُ) كَأكْلٍ ونَوْمِ مِن كُلِّ ما اسْتَوى فِعْلُهُ وتَرْكُهُ أيْ: فِي الأصْلِ وإنْ رَجَّحَ أحَدَهُما بِنِيَّةِ عِبادَةٍ بِهِ كالأكْلِ لِلتَّقَوِّي عَلى الطّاعَةِ (لَمْ يَلْزَمْهُ) لِخَبَرِ أبِي داوُد الخ (تحفة المحتاج : ١٠/٨١)
علامہ خطیب شربینی رح فرماتے ہیں: ولا يَصِحُّ نَذْرُ مَعْصِيَةٍ)… لِحَدِيثِ( عمران بن حصين)اھ (مغني المحتاج :٦/٢٣٥)
لِأنَّ نَذْرَ المَعْصِيَةِ لَيْسَ بِنَذْرٍ شَرْعًا اهـ شَيْخُنا (حاشية الجمل: ٣٢٣/٥)
عجالة المحتاج : ٤/١٧٩٠ نهاية المحتاج : ٨/٢٢٤