فقہ شافعی سوال نمبر – 1120
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1120
اگر کسی حاملہ عورت کے پیٹ میں جُڑواں بچے ہوں ایک بچہ چھ ماہ بعد رحم سے ساقط ہوگیا اور ایک باقی رہا اب اس عورت کو ایک بچہ رحم کے گرنے سے خون جاری ہوجائے تو وہ خون کونسا خون کہلائے گا؟حیض کا یا نفاس کا؟
اگر حاملہ عورت کے رحم میں جڑواں بچے ہوں اور ایک بچہ چھ ماہ کے بعد گر جائے اور دوسرا بچہ ماں کے پیٹ میں جب تک رہے گا اس وقت تک جو خون نکلے گا تب دیکھا جائے گا کہ اگر وہ حیض کی اقل مدت (ایک دن ایک رات )اور اکثر مدت (پندرہ دن کے اندر) میں نکلے تو وہ حیض ہوگا ورنہ وہ فاسد خون ہوگا البتہ دو بچوں کے درمیان جاری خون نفاس کا خون نہیں ہوگا۔خون فاسد (بیماری کا خون) کے نکلنے کے ایام میں چھوڑی ہوئی نمازیں اور روزوں کی قضاء لازم ہے
قال الشيخ البجيرمي رحمة الله عليه: فَما بَيْنَ التَّوْأمَيْنِ حَيْضٌ فِي وقْتِهِ ودَمٌ فَسادٌ فِي غَيْرِهِ حاشیة البجيرمي على شرح المنهج ١٣١/١
وقال الشيخ عميرة رحمة الله عليه: ولَوْ خَرَجَ بَيْنَ تَوْأمَيْنِ فَهُوَ حَيْضٌ لا نِفاسٌ. (حاشية قليوبي وعميرة: ١\١٢٤)
*روضه الطالبين :١\١٧٦ *تحفة المحتاج مع حواشي الشرواني وابن القاسم ١\٤١١ *نهاية المحتاج ١\٣٥٦