فقہ شافعی سوال نمبر – 1121
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1121
بن بلائے کسی کے گھر دعوت کے لیے جانا کیسا ہے؟
بن بلائے کسی کے یہاں دعوت میں شریک ہونا جائز نہیں ہے البتہ اگر گھر کا مالک اس کی شرکت سے راضی ہونے یا خوش ہونے کا یقین ہو یا اس میں شریک ہونے سے دعوت دینے والے کی رضامندی کا علم ہو تو جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ نیز دعوت دینے والے سے اجازت لے کر کسی تیسرے شخص کو (جس کو دعوت نہیں تھی) دعوت میں شریک کرنا یہ بھی جائز ہے۔ اسی طرح کسی کے یہاں عمومی دعوت ہو یعنی یہ اعلان ہو کہ ہر کوئی شریک ہو سکتا ہو تو دعوت نہ ملنے پر بھی شریک ہوسکتا ہے کوئی ممانعت نہیں ہے لیکن کسی نے مخصوص دعوت کی ہوتو اس طرح کی دعوتوں میں بغیر دعوت کے بغیر بلائے جانا جائز نہیں ہے حرام ہے.
ويَحْرُمُ التَّطَفُّلُ، وهُوَ حُضُورُ الوَلِيمَةِ مِن غَيْرِ دَعْوَةٍ إلّا إذا عَلِمَ رِضا المالِكِ بِهِ لِما بَيْنَهُما مِن الأُنْسِ والِانْبِساطِ، وقَيَّدَ ذَلِكَ الإمامُ بِالدَّعْوَةِ الخاصَّةِ، أمّا العامَّةُ كَأنْ فَتَحَ البابَ لِيَدْخُلَ مَن شاءَ فَلا تَطَفُّلَ. (مغني المحتاج: ٥٠٤/٤)
يَحْرُمُ التَّطَفُّلُ وهُوَ الدُّخُولُ إلى مَحَلِّ الغَيْرِ لِتَناوُلِ طَعامِهِ بِغَيْرِ إذْنِهِ ولا عِلْمِ رِضاهُ أوْ ظَنِّهِ بِقَرِينَةٍ مُعْتَبَرَةٍ. (حواشي الشرواني والعبادي: ٤٧٢/٩)
صحیح مسلم: ٢٠٣٦ فتح الرحمن: ٧٧٠ روضة الطالبين: ١٣٠١