فقہ شافعی سوال نمبر – 1147
فقہ شافعی سوال نمبر / 1147
سیلات یا زلزلہ سے متأثرین کی امداد کے لیے رقم جمع کی جارہی ہے۔کیا ایسے لوگوں کے لیے زکات کی رقم دی جاسکتی ہے؟
سیلاب یا کسی اسمانی آفات کی وجہ سے اگر لوگوں کا مال ضائع ہوجائے اور ان کے پاس مال ہو لیکن ضروریات کے لئے کافی نہ ہو، یا مال ہو لیکن استعمال پر قدرت نہ ہو یعنی بینک وغیرہ میں جمع ہو اور اس مال کو نکالنا بھی ممکن نہ ہو تو ایسے افراد مستحقین زکاۃ کی فہرست میں شمار ہونگے، لہذا ایسے متاثرین کو زکوۃ کی رقم دینا جائز ہے۔
علامہ شیرازی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ويجب صرف زكاة المال إلى ثمانية أصناف…. والثالث: المساكين، وهم الذين يقدرون على ما يقع موقعًا من كفايتهم ولا يكفيهم، فيدفع إليهم ما تتم به الكفايةاھ (التنبيه :١/٦٣)
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وإنَّما يُعْطى المُسافِرُ بشرط حاجَتِهِ فِي سَفَرِهِ ولا يَضُرُّ غِناهُ فِي غَيْرِ سَفَرِهِ فَيُعْطى مَن لَيْسَ مَعَهُ كِفايَتُهُ فِي طَرِيقِهِ وإنْ كانَ لَهُ أمْوالٌ فِي بَلَدٍ آخَرَ…. ولا يَضُرُّ غِناهُ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ (المجموع: ٦/٢١٤)
امام مجاہد رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ثَلاثَةَ مِنَ الغارِمِينَ : رَجُلْ ذَهَبَ السَّيْلُ بِمالِهِ، وَرَجُلٌ أَصابَهُ حَرِيقَ فَذَهَبَ بمالِهِ، وَرَجُلْ لَهُ عِيالَ ولَيْسَ لَهُ مَالْ فَهُوَيْدانُ وَيُنْفَقُ عَلَى عِيالِهِ (مصنف ابن أبي شيبة: ٤٢٤/٢)
(وله التوكيل) في التفرقة حيث يجوز له التفرقة بنفسه؛ لأنه حقّ مالي فجاز التوكيل في أدائه؛ كحقوق الآدميين (بدايه المحتاج: ١/٥٤٠)
الإقناع للماوردي:١/٧١ فتح القريب: ١/١٣٢