فقہ شافعی سوال نمبر – 1154
فقہ شافعی سوال نمبر / 1154
ایک مرتبہ عمرہ سے فراغت کے بعد اگر کوئی شخص حدود حرم سے باہر کسی کام یا تفریح یا تاریخی مقامات کی زیارت کے لیے جائے تو کیا انہیں واپسی میں عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کرنا ضروری ہے؟ چونکہ ان دنوں سعودی حکومت کی طرف سے ایک عمرہ کرنے کے بعد دوسرا عمرہ کرنے کی اجازت نہیں ہے؟
جو لوگ حدود حرم میں عمر ہ یا حج کے نیت سے داخل ہوتے ہیں ان کے لیے میقات سے احرام باندھ کر حدود حرم میں داخل ہونا ضروری ہے۔ اگر کوئی ایک مرتبہ مکمل عمرہ کرنے کے بعد کسی وجہ سے حدود حرم سے باہر نکلیں اور واپس حدود حرم میں داخل ہوتے وقت دوبارہ عمرہ کا ارادہ نہ ہو تو احرام باندھنا ضروری نہیں ہے البتہ مستحب یہ ہے کہ دوبارہ حدود حرم میں داخل ہوتے وقت احرام کے ساتھ داخل ہوں۔ چونکہ اس وقت سعودی حکومت کی طرف سے دوبارہ عمرہ کی اجازت نہیں ہے تو بغیر احرام کے ہی چلے جائیں اور دیگر عبادات میں مصروف رہیں۔
(ﻭﻣﻦ ﻗﺼﺪ ﻣﻜﺔ) ﺃﻭ اﻟﺤﺮﻡ ﻭﻟﻮ ﻣﻜﻴﺎ ﺃﻭ ﻋﺒﺪا ﺃﻭ ﺃﻧﺜﻰ ﻟﻢ ﻳﺄﺫﻥ ﻟﻬﻤﺎ ﺳﻴﺪ ﺃﻭ ﺯﻭﺝ ﻓﻲ ﺩﺧﻮﻝ اﻟﺤﺮﻡ، ﺇﺫ اﻟﺤﺮﻣﺔ ﻣﻦ ﺟﻬﺔ ﻻ ﺗﻨﺎﻓﻲ اﻟﻨﺪﺏ ﻣﻦ ﺟﻬﺔ ﺃﺧﺮﻯ (ﻻ ﻟﻨﺴﻚ) ﺑﻞ ﻟﻨﺤﻮ ﺯﻳﺎﺭﺓ ﺃﻭ ﺗﺠﺎﺭﺓ (اﺳﺘﺤﺐ ﻟﻪ ﺃﻥ ﻳﺤﺮﻡ ﺑﺤﺞ) ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻓﻲ ﺃﺷﻬﺮﻩ ﻭﻳﻤﻜﻨﻪ ﺇﺩﺭاﻛﻪ (ﺃﻭ ﻋﻤﺮﺓ) ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻓﻲ ﺃﺷﻬﺮﻩ ﻛﺘﺤﻴﺔ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﻟﺪاﺧﻠﻪ ﻭﻳﻜﺮﻩ ﺗﺮﻛﻪ ﻟﻠﺨﻼﻑ ﻓﻲ ﻭﺟﻮﺑﻪ (نهاية المحتاج مع حاشيته: ٣/ ٢٧٧)
(ﻭﻣﻦ ﻗﺼﺪ اﻟﺤﺮﻡ) ﻫﻮ ﺃﻋﻢ ﻣﻦ ﻗﻮﻟﻪ ﻣﻜﺔ (ﻻ ﻟﻨﺴﻚ) ﺑﻞ ﻟﻨﺤﻮ ﺯﻳﺎﺭﺓ ﺃﻭ ﺗﺠﺎﺭﺓ (ﺳﻦ) ﻟﻪ (ﺇﺣﺮاﻡ ﺑﻪ) ﺃﻱ ﺑﻨﺴﻚ ﻛﺘﺤﻴﺔ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﻟﺪاﺧﻠﻪ ﺳﻮاء ﺃﺗﻜﺮﺭ ﺩﺧﻮﻟﻪ ﻛﺤﻄﺎﺏ ﺃﻡ ﻻ ﻛﺮﺳﻮﻝ ﻗﺎﻝ ﻓﻲ اﻟﻤﺠﻤﻮﻉ ﻭﻳﻜﺮﻩ ﺗﺮﻛﻪ. (شرح المنهج مع حاشية الجمل: ٢/ ٤٢٦)