فقہ شافعی سوال نمبر – 1156
فقہ شافعی سوال نمبر / 1156
غیر مسلم کا پیسہ مسجد کے کسی بھی کام کے لیے استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟
*تعمیر مساجد و مدارس اور اسی طر دینی جلسوں وغیرہ کے لیے غیر مسلم اگر بلا مطالبہ چندہ دیں تو اس کا لینا جائز ہے، البتہ اگر کسی بھی طرح سے فتنہ یا فساد خدشہ ہو تو نہ لینا بہتر ہے۔*
*علامہ بجیرمی رحمة اللہ عليه فرماتے ہیں:(وهَذا) أيْ الوَقْفُ… (فَيَصِحُّ مِن كافِرٍ) ولَوْ لِمَسْجِدٍ وإنْ لَمْ يَعْتَقِدْ أنَّهُ قُرْبَةٌ اعْتِبارًا بِاعْتِقادِنا.* (حاشية البجيرمي على الخطيب: ج ٣ / ٢٤٣)
*علامہ خطیب شربینی رحمة اللہ عليه فرماتے ہیں:(وتَصِحُّ) الوَصِيَّةُ مِن كُلِّ مُسْلِمٍ أوْ كافِرٍ (لِعِمارَةِ) أوْ مَصالِحِ (مَسْجِدٍ) إنْشاءً وتَرْمِيمًا؛ لِأنَّهُ قُرْبَةٌ، وفِي مَعْنى المَسْجِدِ المَدْرَسَةُ والرِّباطُ المُسَبَّلُ والخانْقاهْ.*. (مغني المحتاج: ج ٤ / ٧٢)
*ويجوز للْمُسلمِ والذِّمِّيّ الوَصِيَّةُ لعمارة المَسْجِد الأقْصى وغَيرِه من المَساجِد.*. (كفاية الاخيار : ٣٤٣)