فقہ شافعی سوال نمبر – 1196
فقہ شافعی سوال نمبر / 1196
بال کاٹنے کے بعد یا پسینہ سے بدبودار ہونے پر بغیر نہائے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
بدن میں بدبو، پسینہ اور گندگی پیدا ہونے یا کسی بھی قسم کے تبدیلی محسوس کرنے پر شریعت میں غسل کرنے کی ترغیب دی گی ہے، چونکہ بال کاٹنے کے بعد بھی ایک قسم کا تغیر پیدا ہوتا ہے اس لیے غسل کرنا اچھا اور مستحسن ہے۔ البتہ اگر کوئی بغیر غسل کے بھی نماز پڑھنا چاہیے تو پڑھ سکتا ہے۔
وبقيت اغسال اخر مسنونة كالغسل لدخول الحرم ….. و لحق العانة وللخروج من الحمام…و يستحب لكل اجتماع وفي كل حال تتغير منه رائحة البدن. شرح التنبيه:١-٤٣٩
فاذا اغتسل المسلم تنظف جسمه مما اصابه من قذر او علق به من وسخ او افرزه من عرق وفي هذه النظافة وقاية من الجراثيم التي تسبب الامراض وتطيب لرائحة الجسم مما يدعو لحصول الالفة والمحبة بين الناس. المنهج القويم/١-٧٤
رغب الشرع كثيرا في الاغتسال حرصا على النظافة والنشاط والحيوية، ورفعا لآثار العرق والرائحة وازالة للوسخ والقذر لذلك ندب الغسل في مناسبات عديدة ليبقى المسلم نظيفا طيب الرائحة بعيدا عن إلحاق الاذى بغيره (المعتمد/١-١٣٦)