فقہ شافعی سوال نمبر – 1208
فقہ شافعی سوال نمبر / 1208
کسی بھی غیر مسلم کی تعزیت کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا تعزیت کے وقت مرنے والے کی مغفرت کی دعا دے سکتے ہیں؟ کن الفاظ کو کہنے کی اجازت ہے؟
غیر مسلم دوست یا اس کے عزیز و اقارب کے انتقال پر تعزیت کرنا جائز ہے. لیکن تعزیت میں اس میت کے لیے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ فقہاء نے بعض الفاظ نقل کئے ہیں جو غیر مسلم کی تعزیت کے وقت کہے جاسکتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا بدل عطا فرمائے صبر کی توفیق دے۔اس نقصان اور خلا کو پر کرے وغیرہ ،لہذا ان الفاظ کے ذریعہ تعزیت کرنا درست ہے۔
أَعْظَمَ اللهُ أَجْرَكَ وَصَبَّرَكَ. مغني المحتاج: ٣٣٠/٢
أَعْظَمَ اللهُ أَجْرَكَ وأحسن عزاك. عمدة السالك :٨٩
وَفِي تَعْزِيَةِ الْمُسْلِمِ بِالْكَافِرِ: أَعْظَمَ اللَّهُ أَجْرَكَ، وَأَخْلَفَ عَلَيْكَ، أَوْ أَلْهَمَكَ الصَّبْرَ، أَوْ جَبَرَ مُصِيبَتَكَ وَنَحْوَهُ. روضة الطالبين: ٢٤٠
علامه خطيب الشربيني رحمة الله عليه فرماتے ہیں:قَالَ أَهْلُ اللُّغَةِ: إذَا اُحْتُمِلَ حُدُوثُ مِثْلِ الْمَيِّتِ أَوْ غَيْرِهِ مِنْ الْأَمْوَالِ، يُقَالُ أَخْلَفَ اللَّهُ عَلَيْكَ بِالْهَمْزِ؛ لِأَنَّ مَعْنَاهُ: رُدَّ عَلَيْكَ مِثْلُ مَا ذَهَبَ مِنْكَ وَإِلَّا خَلَّفَ عَلَيْكَ: أَيْ كَانَ اللَّهُ خَلِيفَةً عَلَيْكَ مِنْ فَقْدِهِ، وَلَا يَقُولُ وَغَفَرَ لِمَيِّتِكَ؛ لِأَنَّ الِاسْتِغْفَارَ لِلْكَافِرِ حَرَام. مغني المحتاج: ٣٣١/٢
ويعزى المسلم بقريبه الكافر والدعاء للحي ويعزى الكافر بقريبه المسلم والدعاء للميت ويستحب تهيئة طعام لاهل الميت والبكاء جائز من غير ندب ولا نياحة ومن غير جزع وضرب خد وشق ثوب وكل ذلك حرام. العزيز:٤٥٨/٢
امام غزالی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ثمَّ يعزى الْكَافِر بقريبه الْمُسلم وَالدُّعَاء للْمَيت ويعزى الْمُسلم بقريبه الْكَافِر وَيكون الدُّعَاء للحي فَيَقُول جبر الله مصيبتك وألهمك الصَّبْر وَيسْتَحب تهيئة طَعَام لأجل أهل الْمَيِّت. ٧ الوسيط: ٣٦٣/١