فقہ شافعی سوال نمبر – 1211
فقہ شافعی سوال نمبر / 1211
کیا انسان اپنے والدین کی قبر کا بوسہ لے سکتا ہے؟
قبر کو بوسہ دینا اور استلام یعنی ہاتھ اٹھاکر سلام کرنا ناپسندیدہ عمل اور قبیح بدعت ہے۔ قبر چاہیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی کیوں نہ ہو بوسہ لینا اور ہاتھ دکھاکر سلام کرنا جائز نہیں
قال الامام ابن حجر الهيتمي رحمة الله عليه: وَالْتِزَامُ الْقَبْرِ أَوْ مَا عَلَيْهِ مِنْ نَحْوِ تَابُوتٍ وَلَوْ قَبْرَهُ ﷺ بِنَحْوِ يَدِهِ وَتَقْبِيلِهِ بِدْعَةٌ مَكْرُوهَةٌ قَبِيحَةٌ. تحفة المحتاج:٣/١٧٥
قال خطيب الشربيني رحمة الله عليه:يُكْرَهُ تَقْبِيلُ الْقَبْرِ وَاسْتِلَامُهُ وَتَقْبِيلُ الْأَعْتَابِ عِنْدَ الدُّخُولِ لِزِيَارَةِ الْأَوْلِيَاءِ، فَإِنَّ هَذَا كُلَّهُ مِنْ الْبِدَعِ الَّتِي ارْتَكَبَهَا النَّاسُ. (مغني المحتاج:٢/٥٥)
نهاية المحتاج: ٣/١٢
حاشية الجمل: ٢/٢٠٦