فقہ شافعی سوال نمبر – 1220
فقہ شافعی سوال نمبر / 1220
گھر میں بیوی کے علاوہ کوئی اور محرم رشتہ دار مثلاً والدہ، بالغ بیٹی یا بہن وغیرہ ہو تو کیا اپنے ہی گھر میں داخل ہونے کے لیے اجازت لینے کی ضرورت ہے جبکہ آج کل ہر گھر کے باہر گھنٹی ہوتی ہے؟
اپنے گھر میں اگر بیوی کے علاوہ محرم رشتہ دار ہوں تو گھر میں داخل ہونے سے پہلے ان کی اجازت لینا ضروری نہیں ہے. بلکہ بغیر اجازت بھی داخل ہوسکتے ہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ اجازت کے ساتھ داخل ہو یا داخل ہونے سے پہلے کم از کم کھانسے یا پیروں سے آہستہ آواز کرےجس سے موجود لوگوں کو آنے کی طلاع دے تاکہ اگر وہ نامناسب حالت میں ہو تو اپنے آپ کو سنبھال سکے۔
امام بخاری رحمة الله عليه فرماتے ہیں: سَأَلَ رَجُل حُذَيْفَة : أَسْتَأْذِن عَلَى أُمِّي؟قَالَ : إِنْ لَمْ تَسْتَأْذِن عَلَيْهَا رَأَيْت مَا تَكْرَه ". (الادب المفرد ١٠٦٠)
امام ابن الرفعه رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وإن كان ذا محرم: فإن كان ساكنًا مع صاحب البيت فيه، فلا يلزمه أن يستأذن، ولكن عليه إذا أراد الدخول أن يشعر بدخوله بالنحنحة وشدة الوطء، ونقل الخُطا ليستتر العريان، ويفترق المجتمعا. (كفاية النبيه ١٦/٣٠٣)
(الحاوي الكبير ١٣/٤٦٤)