فقہ شافعی سوال نمبر – 1230
فقہ شافعی سوال نمبر / 1230
مدرسہ یا مسجد وغیرہ کے لئے زمین کو وقف کرنے کے بعد اس کی نگرانی اپنے یا اپنی اولاد کے لئے متعین کرنے کی شرط لگانے کا کیامسئلہ ہے؟
اگر کوئی اس شرط کے ساتھ زمین کو مسجد یا مدرسے کے لیے وقف کر دے کہ اس کی اولاد میں سے ہی اس کا کوئی ذمدار رہے گا (جو ذمہ داری کی صلاحیت رکھتا ہو) تو اس شرط کے ساتھ زمین کو مسجد یا مدرسہ کے لیے وقف کرنا درست ہے اور اسے صرف زمین کی حد تک نگرانی کا حق حاصل ہوگا۔مسجد یا مدرسہ میں کسی قسم کی دخل اندازہ کا اختیار نہیں ہوگا
امام ابو الخیر العمرانی رحمة الله عليه علیہ فرماتے ہیں: وأما النظر في الوقف: فإن جعل الواقف النظر فيه لنفسه أو لغيره.. حمل على ذلك. (البیان ۸/۸۸)
علامه كمال الدين دميري رحمة الله عليه فرماتے ہیں: إن شرط الواقف النظر لنفسه أو غيره… اتبع) سواء قلنا: الملك له أو للموقوف عليه، وسواء فوضه في الحياة أو أوصى به، فكل منهما معمول به بشرط أن يكون التفويض في صلب الوقف أن له ذلك؛ لأنه المتقرب بصدقه فهو أحق من يقوم بإمضائها وصرفها إلى مصارفها. النجم الوهاج في شرح المنهاج:٥/٥١٩
صواحب المنهجي رحمة الله عليه فرماتے ہیں: أحقّ الناس بالولاية على الموقوف هو من يعيّنه الواقف نفسه. فإن شرط النظر على الوقف لنفسه، كان له النظر عليه، وكان أولى الناس به، وإن شرطه لغيره واحدًا كان أو أكثر اتُبع شرطه. (الفقه المنهجي :٢/٢٣٣)
نهاية المهتاج الى شرح المنهاج:٥/٣٩٧
الموسوعة الفقهية الكويتية:٤٤/٢٠٤
روضة الطالبين/٩٥٠