فقہ شافعی سوال نمبر – 1241
فقہ شافعی سوال نمبر / 1241
نماز میں اگر سنن ابعاض میں شک ہوجائے کہ پہلے تشہد میں بیٹھا تھا یا نہیں یا پھر پہلے تشہد کے بعد میں درود اللھم صل علی محمد تک پڑھا ہے یا نہیں تو اس نماز کا کیا حکم ہے؟
سنن أبعاض میں اگر شک ہوجائے تو اس نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرنا سنت ہے۔ سنن ابعاض یعنی تشہد اول میں بیٹھنا یا دعائے قنوت پڑھنا یا تشہد میں درود شریف کا اللھم صلی علی محمد تک پڑھنا ہے ۔ اگر ان امور کے کرنے یا نہ کرنے میں شک ہوجائے تو انہیں نہ کرنا مان کر نماز کے آخر میں سجدہ سھو کیا جائے گا
قال الرملي رحمه الله (ولو شك) مصل (في ترك بعض) من الأبعاض السابقة معين القنوت (سجد) إذ الأصل عدم فعله، بخلاف ما لو شك في ترك بعض مبهم أو في أنه سها أم لا. نهاية المحتاج: ٢/٧٨
قال النووي رحمه الله: قال أصحابنا فإذا شك في ترك مأمور يجبر تركه بالسجود وهو الأبعاض فالأصل أنه لم يفعله فيسجد للسهو وهذا لا خلاف فيه قال البغوي هذا إذا كان الشك في ترك مأمور به معين فأما إذا شك هل ترك مأمورا به مطلقا أم لا فلا يسجد كما لو شك هل سهي أم لا فإنه لا يسجد قطعا. المجموع: ٤/١٢٨
حاشية الجمل: ١/٤٥٤
العزيز: ٢/٨٧
الغرر البهية: ١/٣٧٢