فقہ شافعی سوال نمبر – 1246
فقہ شافعی سوال نمبر / 1246
اگر کسی عورت سے متعلق طبی علاج کے بعد یا معائنہ کے بعد یہ معلوم ہو جائے کہ اس میں ولادت کی صلاحیت نہیں ہے تو اس عورت سے نکاح کرنے کا کیا حکم ہے؟
نکاح کے بہت سارے مقاصد ہیں اس میں سے ایک مقصد یہ ہے کہ انسان پاک دامن رہے اپنی خواہشات کو حلال طریقے سے پورا کرے اور دوسرا مقصد یہ ہے کہ اس سے نسل انسانی کی ترویج بھی ہو۔ اگر طبی ذرائع سے یقینی طور پر کسی شخص کے تعلق سے یہ بات معلوم ہو کہ ولادت کی صلاحیت نہیں ہے تب بھی اس سے نکاح کرنا یا شادی کرنا جائز ہے۔ البتہ حدیث پاک میں اس بات کی ترغیب دی گئی ہے کہ اس شخص سے یا اس عورت سے شادی کی جائے جس میں ولادت کی صلاحیت ہو اس سے نکاح کرنا چاہیے۔
وقال المناوي رحمة الله عليه: «تزوج غير الولود مكروه تنزيهًا» انتهى.وكما يجوز للمرأة أن تتزوج من الرجل العقيم، فكذلك يجوز للرجل أن يتزوج من المرأة العقيم.*
فيض القدير: ٦/٩٧٧٥
وَيُنْدَبُ لِمُرِيدِ النِّكَاحِ أَنْ يَنْكِحَ (الْوَلُودَ) الْوَدُودَ لِخَبَرِ «تَزَوَّجُوا الْوَلُودَ الْوَدُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ الْأُمَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔
(الغرر البهية: ٤/٩٣)
التهذيب: ٥/٢٣٣
الوسيط: ٥/٢٧