فقہ شافعی سوال نمبر – 1264
فقہ شافعی سوال نمبر / 1264
اگر کسی حاملہ عورت کا حمل ساقط ہوجائے یا شرعی عذر کی وجہ سے ماہر ڈاکٹر کے کہنے پر بچے دانی کو صاف کرنے کے کچھ دنوں تک جو خون نکلے۔اس خون کا کیا حکم ہوگا کیا ایسی حالت میں عورت نماز پڑھ سکتی ہے یا نہیں غسل کب کرے گی؟
حمل اگر دو مہینے یا اس سے زیادہ مدت کا ہو اور وہ ساقط ہوجائے یا کچھ شرعی عذر کی وجہ سے بچہ دانی کو صاف کرنا پڑے تو اس کے بعد آنے والا خون نفاس ہی کا خون ہوگا۔ اور حیض و نفاس کی حالت میں نماز پڑھنا، روزے رکھنا، جماع کرنا حرام ہے۔ نفاس والی عورت خون رکنے کے بعد مکمل پاک ہوکر فرض غسل لے گی۔
علامہ ابن حجر الہتمی فرماتے ہیں: النفاس وهو الدم الخارج بعد فراغ جميع الرحم وإن وضعت علقة أو مضغة فيها صورة خفية أخذاً…. ويحرم به ما حرم بالحيض.
(تحفة المحتاج :٦٧٨/١)
شيخ ابن رفعة رحمة الله عليه فرماتے ہیں: النفاس… الدم الخارج عقيب العلقة والمضغة التي شهد القوابل أنه يخلق منها الولد لو بقيت.
(كفاية النبيه:٢٠٨/٢)
البيان: ٥١٣/١
ترشيح المستفيدين علي فتح المعين:١٥٣/١
المعتمد في الفقه الشافعي: ١٢٥/١