فقہ شافعی سوال نمبر – 1267
فقہ شافعی سوال نمبر / 1267
مسجد میں داخل ہوتے وقت اگر اذان ہو رہی ہو تو کیا اذان کے ختم ہونے کا انتظار کرنا ہے یا بغیر انتظار کے تحیۃ المسجد پڑھنا ہے تحیۃ المسجد کا وقت کب تک رہتا ہے؟
افضل اور بہتر یہی ہے کہ کھڑے کھڑے اذان کا جواب دیں اور اذان کے بعد کی دعاء پڑھ کر تحیۃ المسجد پڑھے تاکہ دونوں عبادت حاصل ہوسکے ۔چوں کہ اذان کے ختم ہونے تک انتظار کرنے سے تحیۃ المسجد کا وقت ختم نہیں ہوتا بلکہ بیٹھنے سے تحیۃ المسجد کا وقت فوت ہو جاتاہے
قال الخطيب الشربيني: وتفوت بجلوسه قبل فعلها ، وإن قصر الفصل إلا جلس سهوا. وقصر الفصل كما جزم به في التحقيق، وتفوت بطول الوقوف
مغني المحتاج: ٧٣٤/١
قال ابن قدامة الحنبلي: وإنْ دَخَلَ المَسْجِدَ فَسَمِعَ المُؤَذِّنَ اسْتُحِبَّ لَهُ انْتِظَارُهُ ليَفْرُغَ، ويقُولُ مِثْلَ ما يَقُولُ جَمْعًا بين الفَضِيلَتَيْنِ.
(المغني لابن قدامة:٥٤١/١)
محمد الأمين الشنقيطي فرماتے ہیں: وَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَهُوَ يُؤَذِّنُ اسْتُحِبَّ لَهُ انْتِظَارُهُ لِيَفْرَغَ وَيَقُولَ مِثْلَ مَا يَقُولُ جَمْعًا بَيْنَ الْفَضِيلَتَيْنِ
(أضواء البيان في إيضاح القرآن بالقرآن: ٨/١٥٢)
نهاية المحتاج:١٢٠/٢
نهاية الزين: ١٠٣
فتح المعين:٧٨