فقہ شافعی سوال نمبر – 1285
فقہ شافعی سوال نمبر / 1285
طواف اور سعی کرنے کے دوران ٹھکاوٹ کی وجہ سے رکنے یا آرام کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
اگر کوئی شخص طواف یا سعی کے دوران تھک جائے یا بیمار ہوجائے اور آرام یا تھکن دور کرنے کی غرض سے طواف اور سعی کے چکر کو پورا کرنے سے پہلے رکنا چاہے تو رک بھی سکتا ہے اور کچھ دیر آرام کرنے کے لیے بیٹھ بھی سکتا ہے۔ البتہ بقیہ چکر اسی جگہ سے شروع کرے گا جہاں پر وہ رکاتھا چاہے وقفہ طویل ہوجائے۔
يستحب موالات الطواف فيتابع بين الاشواط ولا يفرق بين الطوافات السبع فلو فرق تفريقا كثيرا بلا عذر لا يبطل طوافه…. ولو اقيمت الصلاة المكتوبة وهو في الطواف*او عرضت له حاجه لابد منها وهو في اثناء الطواف قطعه فاذا فرغ بنى على ما سبق سواء طال الفصل او قصر.
(المعتمد:٢/٣٥٣)
(فَلَوْ أَحْدَثَ فِيهِ تَوَضَّأَ وَبَنَى وَفِي قَوْلٍ اسْتَأْنَفَ).(وَبَنَى) إلَّا الْمُغْمَى عَلَيْهِ وَالْمَجْنُونَ فَيَسْتَأْنِفَانِ مُطْلَقًا (فَلَوْ أَحْدَثَ إلَخْ) نَقَلَ فِي الْكِفَايَةِ عَنْ النَّصِّ أَنَّهُ لَوْ أُغْمِيَ عَلَيْهِ، وَجَبَ الِاسْتِئْنَافُ وَالْوُضُوءُ وَعَلَّلَهُ بِزَوَالِ التَّكْلِيفِ بِخِلَافِ الْمُحْدِثِ بِغَيْرِهِ.
حاشيتا القليوبي وعميرة :٢/٤٧٨
قال الامام النووي:حَيْثُ قَطَعَ الطَّوَافَ فِي أَثْنَائِهِ بِحَدَثٍ أَوْ غَيْرِهِ وَقُلْنَا يَبْنِي عَلَى الْمَاضِي فَظَاهِرُ عِبَارَةِ جُمْهُورِ الْأَصْحَابِ أَنَّهُ يَبْنِي مِنْ الْمَوْضِعِ الَّذِي كَانَ وَصَلَ إلَيْهِ.وَاحْتَجَّ الْمَاوَرْدِيُّ فِي الْبِنَاءِ عَلَى قُرْبٍ بِإِجْمَاعِ الْمُسْلِمِينَ عَلَى أَنَّ الْقُعُودَ الْيَسِيرَ فِي أَثْنَاءِ الطَّوَافِ لِلِاسْتِرَاحَةِ لَا يَضُرُّ.
المجموع:٨/٤٩,٤٨
تحفة مع الحواشي:٥/١٣٠
البيان ٤/٢٨٤