فقہ شافعی سوال نمبر – 1290
فقہ شافعی سوال نمبر / 1290
والدین کا کنواری لڑکی کی رائے اور اجازت کے بغیر اپنی مرضی سے رشتہ طے کرنے کیا مسئلہ ہے؟
کسی لڑکی یا لڑکے کو والدین کا زبردستی نکاح پر مجبور کرنا اسلامی تعلیمات کے عدل و شفقت کے اصولوں کے خلاف ہے البتہ صرف والد یا اس کی عدم موجودگی میں دادا کو یہ اجازت ہے کہ کنواری لڑکی کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر كفو يعنى دين حسب ونسب اور مال کے اعتبار سے اس کے جیسا شخص سے کرے لیکن ان کے لئے بھی مستحب یہی ہے کہ اس سے اجازت لی جائے۔ اگر باپ یا دادا اس کا نکاح غیر مناسب شخص (غیر کفؤ) سے کرتا ہے تو یہ نکاح باطل ہوگا
فَقَالَ الشَّافِعِيُّ وبن ابي ليلى وأحمد واسحق وَغَيْرُهُمُ الِاسْتِئْذَانُ فِي الْبِكْرِ مَأْمُورٌ بِهِ فَإِنْ كَانَ الْوَلِيُّ أَبًا أَوْ جَدًّا كَانَ الِاسْتِئْذَانُ مَنْدُوبًا إِلَيْهِ.
(شرح النووي على مسلم ٩/٢٠٤)
ويجوز للاب والجد تزويج البكر من غير رضاها صغيرة كانت أو كبيرة: لما روى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قال (الثيب أحق بنفسها من وليها والبكر يستأمرها أبوها في نفسها) فدل على أن الولى أحق بالبكر وإن كانت بالغة فالمستحب أن يستأذنها.
(المجموع شرح المهذب. تكملة المطيعي الأولى ١٦/١٦٥)
تَزْوِيجُ الْأَبِ الْبِكْرَ الصَّغِيرَةَ بِغَيْرِ كُفْءٍ بَاطِلٌ وَإِنْ رَضِيَتْ إذْ لَا عِبْرَة.
(الفتاوى الفقهية الكبرى ٤/٩٣)
البيان في مذهب الإمام الشافعي ٩/١٨١
حلية العلماء في معرفة مذاهب الفقهاء :٦/٣٣٦