فقہ حنفی سوال نمبر – 0184
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0184
نجاست دور کرنے کے لیے ڈھیلے اور پانی دونوں کا استعمال کرنا کیا ضروری ہے؟
جواب:۔ نجاست کو دور کرنے کے لیے سنت ہے کہ پہلے ڈھیلے کا استعمال کرے اس کے بعد پانی سے طہارت حاصل کرے۔ (مراقی الفلاح ٤٥)
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0184
نجاست دور کرنے کے لیے ڈھیلے اور پانی دونوں کا استعمال کرنا کیا ضروری ہے؟
جواب:۔ نجاست کو دور کرنے کے لیے سنت ہے کہ پہلے ڈھیلے کا استعمال کرے اس کے بعد پانی سے طہارت حاصل کرے۔ (مراقی الفلاح ٤٥)
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0185
اگر جانور ذبح کرتے وقت پوری گردن کٹ جائے، تو کیا اس کا گوشت حلال ہے.؟
جواب:۔ اگر جانور ذبح کرتے وقت پوری گردن کٹ کر الگ ہوجائے، تب بھی اس کا کھانا حلال ہے، ہاں! البتہ جان بوجھ کر اس طرح کاٹنا مکروہ ہے. (مستفاد: کتاب النوازل: ١٤ /٤٧٠)
عن ابن عباس رضی اللّہ تعالٰی عنھما ان النبی صلی اللّہ علیہ و سلم : نھی عن الذبیحة ان تفرس. (اخرجه الطبرانی ،بحواله: سابق) ومن بلغ بالسکین النخاع او قطع الرأس کرہ له ذلك، و توکل ذبیحته. (الهدایة: ٤ /٤٣٨ دیوبند)
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0186
ایک پیر پر وزن ڈال کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
جواب۔کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی حالت میں بغیر کسی عذر کے صرف ایک پیر پر وزن ڈال کر نماز پڑھنا مکروہ ہےطحاوی/ 122
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0187
اگر کسی ننگے شخص کو نماز کے دوران کپڑا مل جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص کپڑا نہ ہونے کی بنا پر ننگے ہونے کی حالت میں نماز شروع کی پھر اسے ستر چھپانے کے بقدر کپڑا مل جائے تو اس کی نماز فاسد ہوگی اب کپڑا پہن کر دوبارہ نماز پڑھے (درمختار 2/362)
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0188
اگر کوئی معذور شخص کسی نماز کے وقت سے پہلے وضو کرلیا تو اس وقت سے پہلے کیے ہوئے وضو سے اگلے وقت کی نماز پڑھنا کیسا ہے؟
جواب:۔ اگر کوئی معذور شخص مثلاً ظہر کی نماز سے پہلے وضو کرے اور ظہر کی نماز کے بعد اسی وضو سے عصر کی نماز پڑھنا چاہے تو اس کا ایک وضو سے نماز کا وقت گزر جانے کے بعد دوسری نماز اسی وضو سے پڑھنا درست نہیں ہے اس لیے کہ وقت نکلنے سے معذور شخص کا وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (شامی بيروت ٤٣٩/١)
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0189
آج کل بعض جگہوں پر بکرے کے کپورے،اور اس کی شرمگاہ کے کھانے کا رواج ہوگیا ہے، لوگ اسے خریدتے ہیں اور کھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس سے جنسی قوت میں اضافہ ہوتا ہے تو کیا ان چیزوں کا کھانا جائز ہے؟
جواب:۔ فقہائے احناف نے قرآن و حدیث پر غور کرکے اور شریعت کے مقاصد کو مد نظر رکھتے ہوئے جانور کے سات اعضاء کو کھانا حرام لکھا ہے، بہنے والا خون، جانور کی شرمگاہ چاہے جانور مذکر ہو یا مونث، اور ان کے خصئے (کپورے)، غدود، پِتہ۔ مثانہ۔
اس لئے جانور کی شرمگاہ یا اس کے عضو خاص یا کپوروں کا کھانا جائز نہیں ہے، اس سے بچنا واجب و لازم ہے، ہاں اگر کوئی شخص ایسا بیمار ہو یا ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس میں اس سے ہی فائدہ ہوسکتا ہے تو ماہر ڈاکٹر کے مشورے سے بقدرِ ضرورت استعمال جائز ہوگا۔
وأما مایحرم أكله من أجزاء الحيوان سبعة، الدم المسفوح، والذكر، والانثيان، والقبل، والغدة، والمرارة، (فتاوى عالگیری 110/4) الاضطرار يبيح المحظورات (الاشباه و النظائر لإبن نجيم المصري) إذا ضاق الأمر اتسع (الاشباه و النظائر لإبن نجيم المصري)