حالات ،اسباب اور تدارک – 15-04-2022
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
فقہ شافعی سوال نمبر / 1062
تراویح کی نماز میں امام کے لیے مقتدیوں کو سورہ فاتحہ پڑھنے کے لیے وقت دینا ضروری ہے یا نہیں؟
امام کے لیے مقتدی کو سورہ فاتحہ پڑھنے کے لیے وقت دینا مستحب ہے تاکہ مقتدی مکمل سورہ فاتحہ پڑھ سکے چاہے فرض نماز ہو یا نفل اور مقتدی کے لیے تراویح کی رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا فرض ہے اگر امام سورہ فاتحہ پڑھنے کے لیے وقت نہ دیتا ہو تو امام کے پیچھے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا مسنون ہے۔
قال الأمام الدمياطی رحمة الله عليه : فلو ظن أو علم أنه لا يمكنه قراءة الفاتحة بعد تأمينه مع إمامه سن له أن يقرأها معه (اعانة الطالبين :١٧٧/١)
*تحفة المحتاج مع حاشية الشروانى والعبادي :٣٥٤/٢
*شرح المقدمة الحضرمية ٣٥٢/١
فقہ شافعی سوال نمبر / 1061
بیمار یا معذور و انتہائی بوڑھا شخص جو چل کر مسجد تک جانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو کیا ایسا شخص بیٹی، پوتی یا نواسی کی امامت میں تراویح کی نماز جماعت سے پڑھ سکتا ہے؟
اگر کوئی ایسا بیمار شخص جو چل کر مسجد تک جانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو ایسے بیمار و معذور اور انتہائی بوڑھے شخص کے لیے کسی عورت کی اقتداء میں نماز ادا کرنا درست نہیں ہے اگرچہ گھر پر ہی عورتوں کے لیے جماعت کا نظم ہو تب بھی ایسے شخص کے لیے عورت کی اقتداء میں خواہ اپنی بیٹی پوتی یا نواسی ہی کیوں نہ ہو ان کی امامت میں تراویح پڑھنا درست نہیں ہے۔
قال الأمام النووي رحمة الله عليه: واتَّفَقَ أصْحابُنا عَلى أنَّهُ لا تَجُوزُ صَلاةُ رَجُلٍ بالِغٍ ولا صَبِيٍّ خَلْفَ امرأة …. وسَواءٌ فِي مَنعِ إمامَةِ المَرْأةِ لِلرِّجالِ صَلاةُ الفَرْضِ والتَّراوِيحِ وسائِرُ النَّوافِلِ هَذا مَذْهَبُنا ومَذْهَبُ جَماهِيرِ العُلَماءِ مِن السَّلَفِ والخَلَفِ رَحِمَهُمُ اللَّهُ وحَكاهُ البَيْهَقِيُّ عَنْ الفُقَهاءِ السَّبْعَةِ فُقَهاءِ المَدِينَةِ التّابِعِينَ وهُوَ مَذْهَبُ مالِكٍ وأبِي حَنِيفَةَ وسُفْيانَ وأحْمَدَ وداوُد (المجموع:٢٥٥/٤)
*بحر المذهب:٢٢٦/٢
*البيان :٣٩٨/٢
*المهذب :
فقہ شافعی سوال نمبر / 1060
حاملہ عورت کو روزہ کی حالت میں قئے ہوجائے تو کیا روزہ پر کوئی اثر ہوگا؟
عام طور پر حاملہ عورت کو ابتدائی دنوں میں قئی ہوا کرتی ہے لھذا روزے کی حالت میں قےاور الٹی ہوجائے تو اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑےگا ہاں اگر حاملہ عورت ہاتھ ڈال کر قئی نکالے تو پھر روزہ باطل ہوجائے گا ازخود قئی ہونے سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا
قال اصحاب فقه المنهجى: القيء المتعمد فيه: فهو مفطر، وإن تأكد الصائم أن شيئا لم يعد ثانية إلى جوفه، ولكن إذا غلبه القئ لم يضر (الفقه المنهجى :٨٥/٢)
*نهاية المطلب ٣٩/٤
*الوسيط:٥٢٤/٢
*الغاية في اختصار النهاية :٣٩٩/٢
*الحاوى الكبير :٤٢٠/٣
فضيلة الشيخ عبد الباري بن عواض الثبيتي
فضيلة الشيخ عبد الرحمن بن عبدالعزيز السديس
مولانا اقبال نائطے صاحب ندوی
مولانا زكریا برماور ندوی صاحب
مولانا انصار خطیب صاحب مدنی