جمعہ _21 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1042
نکاح کے موقع پر بارک اللہ لک وبارک علیک وجمع بینکما فی الخیر کچھ اس طرح کے الفاظ کے ساتھ مبارکباد دینے کا کیا حکم ہے؟
احادیث میں نکاح کے موقع پر دولہا اور دلہن کو ان کلمات کے ساتھ "بارَكَ اللَّهُ لَكَ، وبارَكَ عَلَيْكَ، وجَمَعَ بَيْنَكُما فِي الخَيْرِ” مبارکباد دینا سنت ہے
قال الإمام إبن ملقن رحمة الله عليه: يُستحب الدُّعاءُ للزوجينِ بعد العقدِ فيقالُ بارَكَ الله لَكَ وبارَكَ عَلَيْكَ وجَمَعَ بَيْنَكُما فِي خَيْرٍ. (عجالة المحتاج :١١٩٠/٣)
(سنن ترمذی:1091)
*روضة الطالبين (٣٥/٧)
*المجموع (٢٠٣/١٦)
*مغني المحتاج (٢٢٥/٤)
جمعرات _20 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سؤال نمبر / 1041
مسجد کی تعمیر کے بعد بچا ہوا سامان جیسے فرش ریت سیمنٹ وغیرہ فروخت کر سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر فروخت نہ کیا جائے تو بیکار ہوجاتی ہے
مسجد کی تعمیر کے لئے جو چیز خریدی جاتی ہے ان کو مسجد کے لیے وقف نہیں کیا جاتا ہے اس لیے تعمیر کے لیے خریدی ہوئی چیزوں کو تعمیر کے بعد فروخت کرنے میں کوئی حق حرج نہیں ہے۔ اگر تعمیر کرنے والا شخص ان چیزوں کو وقف کیا ہو تو اصح قول کے مطابق اگر وہ چیز بیکار ہونے کا اندیشہ ہو تو اس کو فروخت کر سکتے ہیں۔ البتہ فروخت کرنے کے بعد اس کی قیمت کو مسجد کے کاموں میں خرچ کیا جائے گا۔
قال الإمام زكريا الأنصاري (ر) وأمّا ما اشْتَراهُ النّاظِرُ إلَخْ) ظاهِرُهُ ولَوْ كانَ عَلى حَسَبِ شَرْطِ الواقِفِ كَأنْ شَرَطَ أنْ يُفْرَشَ المَسْجِدُ أوْ تُشْتَرى أخْشابٌ لِعِمارَتِهِ مِن رِيعِ ما وقَفَ عَلَيْهِ وفِي التُّحْفَةِ ما يُوافِقُهُ فَراجِعْها. (قَوْلُهُ: فَيَجُوزُ بَيْعُهُ إلَخْ) أيْ: ويُصْرَفُ عَلى مَصالِحِ المَسْجِدِ ولا يَتَعَيَّنُ صَرْفُهُ فِي شِراءِ حُصْرٍ بَدَلَها. (غرر البهية في شرح البهجة الوردية ٣/٣٨٦)
قال الإمام النووي (ر):حُصْرُ المَسْجِدِ إذا بَلِيَتْ، ونُحاتَةُ أخْشابِهِ إذا نَخَرَتْ، وأسْتارُ الكَعْبَةِ إذا لَمْ يَبْقَ فِيها مَنفَعَةٌ ولا جَمالٌ، فِي جَوازِ بَيْعِها وجْهانِ: أصَحُّهُما: تُباعُ لِئَلّا تَضِيعَ وتُضَيِّقَ المَكانَ بِلا فائِدَةٍ.وعَلى الأوَّلِ قالُوا: يُصْرَفُ ثَمَنُها فِي مَصالِحِ المَسْجِدِ أمّا ما اشْتَراهُ النّاظِرُ لِلْمَسْجِدِ، أوْ وهَبَهُ لَهُ واهِبٌ، وقَبِلَهُ النّاظِرُ فَيَجُوزُ بَيْعُهُ عِنْدَ الحاجَةِ بِلا خِلافٍ. (روضة الطالبين وعمدة المفتين ٥/٣٥٨)
عجالة المحتاج إلى توجيه المنهاج ٢/٩٧٧
المهمات في شرح الروضة والرافعي ٦/٢٦٠ —
النجم الوهاج في شرح المنهاج ٥/٥١٧
جمعرات _20 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
بدھ _19 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
بدھ _19 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1040
پڑوسی کے گھر کا ناریل، آم یا کوئی اور پھل اپنے گراؤنڈ میں گرے تو پڑوسی کی اجازت کے بغیر کسی غریب کو دے سکتے ہیں؟
اگر پڑوسی کی اجازت ہو یا پڑوسی نے گِرے ہوئے پھلوں کو استعمال کرنے اور کھانے کی اجازت دی ہو یا اس علاقہ میں درخت سے گرے ہوئے پھلوں کو کھانے سے منع نہیں کیا جاتا ہو یا پھر معلوم ہو کہ گرے ہوئے پھل کھانے سے یا کسی کو دینے سے پڑوسی کو ناگواری نہ ہوتی ہو تو ان پھلوں کو استعمال کرنے یا کسی غریب کو دینے میں کوئی حرج نہیں ہے اگر پڑوسی مالِک کو ناگواری ہوتی ہو تو گرے ہوئے پھلوں کو کھانا یا دوسرے کو دینا بھی جائز نہیں
وحُكْمُ الثِّمارِ السّاقِطَةِ مِن الأشْجارِ حُكْمُ الثِّمارِ الَّتِي عَلى الشَّجَرِ إنْ كانَتْ السّاقِطَةُ داخِلَ الجِدارِ وإنْ كانَتْ خارِجَةً فَكَذَلِكَ إنْ لَمْ تَجْرِ عادَتُهُمْ بِإباحَتِها فَإنْ جَرَتْ فَوَجْهانِ أحَدُهُما) لا يَحِلُّ كالدّاخِلَةِ وكَما إذا لَمْ تَجْرِ عادَتُهُمْ لِاحْتِمالِ أنَّ هَذا المالِكَ لا يُبِيحُ (وأصَحُّهُما) يَحِلُّ لِاطِّرادِ العادَةِ المُسْتَمِرَّةِ بِذَلِكَ وحُصُولِ الظَّنِّ بِإباحَتِهِ كَما يَحْصُلُ تَحَمُّلُ الصَّبِيِّ المُمَيِّزِ الهَدِيَّةَ ويَحِلُّ أكْلُها (المجموع شرح المهذب: ٩/٥٤)
وحكم الثمار الساقطة من الأشجار حكم سائر الثمار إن كانت داخل الجدار، وكذلك إذا كانت خارجه إلا أن تجري عادتهم بإباحتها، فإن جرت بذلك .. فالأصح: الإباحة (النجم الوهاج في شرح المنهاج :٩/٥٧٨)
أمّا القَرِيبُ والصَّدِيقُ فَإنْ تَشَكَّكَ فِي رِضاهُ بِالأكْلِ من ثمره وزرعه وبيته لم يحل الا كل مِنهُ بِلا خِلافٍ وإنْ غَلَبَ عَلى ظَنِّهِ رضاه به وأنه يَكْرَهُ أكْلَهُ مِنهُ جازَ أنْ يَأْكُلَ القَدْرَ الَّذِي يَظُنُّ رِضاهُ بِهِ ويَخْتَلِفُ ذَلِكَ بِاخْتِلافِ الأشْخاصِ والأزْمانِ والأحْوالِ والأمْوالِ ولِهَذا تَظاهَرَتْ دَلائِلُ الكِتابِ والسُّنَّةِ وفِعْلُ سَلَفِ الأُمَّةِ وخَلَفِها (المجموع شرح المهذب:٩/٥٥)
الزبد في الفقه الشافعي: ١/٢٢٩.
المهمات في شرح الروضة والرافعي: ٩/٧٧
روضة الطالبين:٣/٢٩٢.
منگل _18 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
منگل _18 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1039
اگر کسی کی جان کو خطرہ ہو تو اسے بچانے کے لٸے نماز توڑنا کیسا ہے؟
اگر کسی کی جان کو خطرہ ہو تو اسے بچانے کے لیے نمازی شخص کو اپنی نماز توڑ کر اسے بچانا لازم ہے
ولَوْ رَأى مُصَلٍّ نَحْوَ حَرِيقٍ خَفَّفَ وهَلْ يَلْزَمُهُ القَطْعُ وجْهانِ واَلَّذِي يُتَّجَهُ أنَّهُ يَلْزَمُهُ لِإنْقاذِ حَيَوانٍ مُحْتَرَمٍ ويَجُوزُ لَهُ لِإنْقاذِ نَحْوِ مالٍ كَذَلِكَ (تحفة المحتاج في شرح المنهاج وحواشي الشرواني والعبادي ٢/٢٦١)
ولو رأى مصل نحو حريق خفف وهل يلزم أم لا؟ وجهان والذي يتجه أنه يلزمه لإنقاذ حيوان محترم ويجوز له لإنقاذ نحو مال كذلك. ومن رأى حيوانا محترما يقصده ظالم أو يغرق لزمه تخليصه وتأخير صلاة أو إبطالها إن كان فيها أو مالا جاز له ذلك وكره له تركه. (إعانة الطالبين على حل ألفاظ فتح المعين: ٢/١٩)
شرح المقدمة الحضرمية ١/٣٢٩
نهاية المحتاج إلى شرح المنهاج ٢/١٤٩
پیر _17 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سؤال نمبر / 1038
اگر کوئی امام کے پہلے سلام کے بعد دوسرے سلام سے پہلے امام سے مل جائے تو کیا اسے جماعت کا ثواب ملے گا؟
جماعت کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے مقتدی کا امام کے پہلا سلام پھیرنے سے پہلے جماعت میں شامل ہونا ضروری ہے اگر کوئی شخص امام کے پہلی سلام کے بعد اور دوسری سلام سے قبل امام سے مل جائے تو اسے جماعت کا ثواب نہیں ملے گا
قال سليمان الجمل رحمة الله عليه: تُدْرَكُ فَضِيلَةُ (جَماعَةِ ما لَمْ يُسَلِّمْ) أيْ الإمامُ التَّسْلِيمَةَ الأُولى وإنْ لَمْ يَقْعُدْ مَعَهُ بِأنَّ سَلَّمَ عَقِبَ تَحَرُّمِهِ (حاشية الجمل:٥٠٦/١) (قَوْلُهُ وتُدْرَكُ فَضِيلَةُ جَماعَةٍ إلَخْ) أيْ (قَوْلُهُ ما لَمْ يُسَلِّمْ) أيْ ما لَمْ يَشْرَعْ فِي السَّلامِ
*حاشية البجيرمي على شرح المنهج (٢٩٢/١)
*المقدمة الحضرمية:٩٠/١)
*فتح الوهاب :٧٠/١
*حاشية البجيرمي على الخطيب:١٢٥/٢
اتوار _16 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1037
اگر کوئی کھلے جگہ میں نماز پڑھ رہا ہے اور آگے کوئی سترہ بھی نہیں ہے تو کتنا آگے سے آدمی گزر سکتا ہے؟
اگر کوئی آدمی کھلی جگہ میں نماز پڑھ رہا ہے اور آگے کوئی سترہ بھی نہیں ہے تو اس کے سامنے سے گزرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ مصلی نے سترہ نہ رکھ کر کوتاہی کی ہے.
وإن لم يجعل المصلي تلقاءه شيئا من ذلك. لم يكره المرور بين يديه؛ لأن المصلي فرط في حق نفسه. وإن مر بين يدي المصلي مار.. لم تبطل صلاته (البيان في مذهب الإمام الشافعي:٢/١٥٨)
العزيز شرح الوجيز المعروف بالشرح الكبير ٢/٥٦
حاشية الجمل على شرح المنهج ١/٤٣٨
اتوار _16 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
اردو ترجمہ نور عالم محمد ابراہیم
عنوان: چھوٹے بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ نبی ﷺ کا برتاؤ