درس قرآن نمبر 1203
سورة بنى اسرائيل– آيت نمبر 001-002-003 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سورة بنى اسرائيل– آيت نمبر 001-002-003 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0212
اگر كوئی نماز مغرب عرفہ كے ميدان ميں پڑھے يا مزدلفہ پہنچنے سے پہلے پڑھے تو كيا اس نماز کا اعاده واجب ہے؟
جواب:۔ اگر كوئی حاجي مزدلفہ پہنچنے سے قبل مغرب ادا كرے تو اس پر اعاده واجب نہیں، اس لئے كہ مزدلفہ ميں مغرب و عشاء كو جمع كرنا اس مسافر كے لئے ہے جو بغير تاخير كے مزدلفہ كا قصد كر رہا ہے، اگر وه فوري طور پر مزدلفہ نہیں جارہا ہے تو مغرب كي نماز كو مقدم كرے، ليكن اگر حاجي مسافر نہیں ہے تو اس پر مغرب كي نماز كو اس كے وقت پر ادا كرنا ضروري ہے، چاہے وه عرفہ میں ادا كرے يا مزدلفہ میں ادا کرے۔
قال الشيخ عميرة:- [وأخروا المغرب]… إن ذالك في حق من قصد المصير إليها حالا و إلا فيقدمها۔(حاشيتا قليوبي و عميرة:١٣٢٧\٢) قال الإمام الهيتمي:-[وأخروا] أي المسافرون الذين يجوز لهم القصر لما مر أن الجمع للسفر لا للنسك علي الأصح. (بشري الكريم:٥٣٧) ☆تحفة المحتاج:٤٥\٢
Fiqhe Shafi Question No/0212
If a person performs magrib prayer at Arafah or prays before reaching muzdalifa.. Is it obligatory for him to repeat the prayer?
Ans: If a pilgrim(haji) prays magrib salah before reaching muzdalifa then he doesn’t have to repeat the prayer,because It is only for those tourists who intend to move towards muzdalida to combine and pray magrib and isha prayer without any delay..If he is not moving to muzdalifa immediately then he must perform magrib prayer..If the haji is not a tourist then he must perform magrib prayer at its time either at arafah or at muzdalifa..
اردو ترجمہ شفقت الرحمٰن
عنوان: حجاج اور معتمرین کیلیے خصوصی ہدایات
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0471
*محرم یعنی احرام پہنے ہوئے شخص کے لیے کس وقت تک سلے ہوئے کپڑے پہننے سے باز رہنا چاہیے؟*
*حضرت عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم رمی ، حلق یا ذبح کرو تو تمہارے لیے ہر چیز حلال ہے سوائے عورتوں کے اور تمہارے لیے کپڑے اور خوشبو حلال ہے.* (سنن دار قطني:٢٤٥٠) *محرم کے لیے تحلل اول ( یعنی دس ذی الحجہ کو حلق، رمی اور طواف ان تین کاموں میں سے دو کے کرنے تک سلے ہوئے کپڑے پہننے سے باز رہنا چاہئے اور ان تین میں سے دو کرنے کے بعد نکاح و جماع کے علاوہ سلے ہوئے کپڑے خوشبو وغیرہ کا استعمال کرنا درست ہے.*
*فاما اذا حصل احد التحللین فلا خلاف فی استباحة لبس المخيط و ستر الراس و قلم الظفر والحلق ان لم نجعل له نسكا۔* (نھایة المطلب:162/4)
Fiqhe Shafi Question No/471
If any person becomes unconscious when in the stateof ihram and in this very state of unconsciousness if the person is made to do Tawaf than will the Tawaf be accepted?
Ans: Among the pillars of Hajj, one pillar is doing the Tawaf of the Kabah. For the Tawaf to be right it is important for one to be clean from that major impurity which requires one to take a bath and from that minor impurity which requires one to make ablution. Since being unconscious leads to the annulment of ablution, in that case when a person in the state of ihram becomes unconscious and in the state of being unconscious he is made to do Tawaf, then in this state the Tawaf will not be right and if he becomes unconscious when performing Tawaf and then becomes conscious then he must make ablution and then finish the remaining Tawaf.
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة النحل– آيت نمبر 126-127-128 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0470
دس ذی الحجہ کو منی پہچنے پر پہلے رمی کرنا چاہیے یا حلق کرنا چاہیے؟
جواب:۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منی تشریف لائے تو جمرات کے پاس آکر اس کی رمی کی پھر منی میں اپنے قیام گاہ آئے قربانی کی اور پھر حلق کیا۔ (مسلم 1305)
مذکورہ روایت سے پتہ چلا کہ 10 ذی الحجہ کو منی پہچنے پر پہلے رمی کرنا سنت ہے. جس میں تقدیم و تاخیر کی بھی گنجائش ہے.
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ثم يعود الی منی و هذا الرمی والذبح والحلق والطواف ىسن ترتيبها كما ذكرنا۔ (منہاج الطالبین 491/1)
Fiqhe Shafi Question No/0470
On reaching Mina on the 10th of zil hijjah, should one perform rumi first or shave ones head?
Ans: It has been narrated by Hazrat Anas Rz that the Prophet PBUH reached Mina and did rumi by going near the jamarat and then he went to his place of residence in Mina and sacrificed an animal and after that shaved his head
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0635
اگر کوئی عورت حج تمتع کا احرام باندھے اور مکہ پہنچے اور حائضہ ہوجائے تو وہ کیا کرے گی اور عمرہ اور حج کیسے کرے گی؟
جواب:۔ اگر کوئی عورت عمرہ کے احرام کے بعد جس کو اس نے تمتع کی نیت سے باندھا تھا اور عمرہ شروع کرنے سے پہلے حائضہ ہوجائے تو وہ حج قران کرے گی۔یعنی اگر وہ آٹھ ذی الحجہ تک پاک نہ ہو تو عمرہ کو چھوڑ کر حج کی نیت سے حج کے اعمال شروع کرے گی اور طواف کے علاوہ حج کے تمام اعمال ادا کرے گی اور پاکی کے بعد طواف کرے گی، اور بطور دم ایک بکرا ذبح کرے گی۔ اگر طاقت نہ ہو تو عرفہ سے پہلے تین دن روزہ رکھے گی اور بقیہ سات روزے اپنے مقام واپسی کے بعد رکھے گی۔
أَنَّهَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا ". قَالَتْ : فَقَدِمْتُ مَكَّةَ، وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَلَا بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : ” انْقُضِي رَأْسَكِ، وَامْتَشِطِي، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَدَعِي الْعُمْرَةَ ". قَالَتْ : فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ : ” هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ ". فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ، وَأَمَّا الَّذِينَ كَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا.(صحيح مسلم۔كتاب الحج /١٢١١ ) والثاني: أن يحرم بالعمرة، ثم يدخل الحج عليها حجا فيصير قارنا، لما روى عن عائشة قالت: كنت ممن أخرم بعمرة، فلما دخلت مكة حضت، فدخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أبكي، فقال: "ما لك، أنفست”؟ أي حضت، قلت: نعم، قال: "ذلك شيء كتبه الله تعالى على بنات آدم، فاغتسلي وامتشطي [٣٣/ب] وارفضي عمرتك۔ (بحر المذهب /٥/٤٨) (صحيح البخاري/١٦٥١) (البيان :٢٩٤/٤) و يجب على القارن دم۔ (البيان :٩٤/٤) وروت عائشة رض ان النبي صلى الله عليه وسلم أهدى عن نسائه بقرة وكن قارنات (بخاري /١٧٠٩ كتاب الحج)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0634
اگر کوئی ایک بکرا اپنے اور اپنے اہل وعیال کی طرف سے قربانی کرئے تو کیا سب کے ذمہ سے قربانی کی سنت ادا ہوگی؟
قربانی کرنا ہر اس شخص کے لیے سنت مؤکدہ ہے جو شخص قربانی کی استطاعت رکھتا ہو. لھذا تمام افراد کے لیے قربانی کرنے کی طاقت ہونے کی صورت میں اگر کوئی ایک شخص چھوٹے جانور پر سب کی طرف سے قربانی کرے تو یہ کافی نہیں ہوگا۔ چونکہ چھوٹے جانور پر ایک فرد ہی کی جانب سے قربانی ہوتی ہے۔ اور جن احادیث میں چھوٹے جانور پرگھروالوں کی طرف سے قربانی کرنے کا تذکرہ ملتا ہے اس کا تعلق ثواب میں شرکت سے ہے۔ لہذا اگر استطاعت والا صرف ایک شخص چھوٹے جانور پر قربانی کرے اور ثواب میں سب کو شریک کرنے کی نیت کرے تو سب کو ثواب ملے گا۔
امام خطیب شربینی رحمة الله فرماتے ہیں: تجزئ الشاۃ المعینة عن واحد. (مغنی المحتاج 119/7)
امام سلیمان بن عمر المعروف بالجمل فرماتے ہیں: وتجزئ شاة عن واحد۔ (حاشية الجمل211/8)
واستدل بهذا من جواز تضحية الرجل عنه وعن اهل بيته واشراكهم بالثواب وهو مذهبنا ومذهب الجمهور۔ (شرح النووي علی شرح المسلم 156,2)
علامہ شمس الدین رملی رح فرماتے ہیں: والشاۃ عن واحد فقط…… واما خبر مسلم اللھم ھذا عن محمد وامة محمد فمحمول علي ان المراد التشريك في الثواب لا في الاضحية۔ (نهاية المحتاج:126/8)
علامہ خطیب شربینی رحمة الله عليه فرماتے ہیں :قال في العدة: وهي سنة علي الكفاية ان تعدد اهل البيت فاذا فعلها واحد من اهل البيت كفي عن الجميع والا فسنة عين۔ (مغني المحتاج:111/7)