006 – سورة الانعام – آیت نمبر – 018
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة يوسف – آيت نمبر 004-005 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
اردو ترجمہ شفقت الرحمٰن
عنوان: برکت کا مفہوم اور اسباب
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0561
عام طور پر آج کل کھانے کے مسالوں میں خوشبو کے طور پر جائفل (Nutmeg) استعمال کرتے ہیں اس کے کھانے کا کیا حکم ہے؟
جواب :۔ کھانے کے مسالوں میں جائفل کا استعمال خوشبو اور ذائقہ کے لیے ہوتا ہے اگر قلیل مقدار میں جائفل استعمال کرنے کی صورت نشہ نہیں آتا ہے تو جائز ہے ، لیکن جائفل کے اندر ایک قسم کا نشہ ہوتا ہے لہذا جائفل کا اتنا استعمال جائز ہے جس سے نشہ پیدا نہ ہو، نیز اسے بچوں کے پیٹ کی صفائی کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اتنا زیادہ استعمال کرنا جس سے نشہ پیدا ہوتا ہو تو جائز نہیں ہے۔
جاء في حاشية الشرواني: "ما حرم من الجمادات لا حد فيها وإن حرمت وأسكرت، بل التعزير؛ لانتفاء الشدة المطربة عنها، كالجوزة…فهذا كما ترى دال على حل القليل الذي لم يصل إلى حد الإسكار كما صرح به غيره . ومما يدل على حله عبارة الشارح: أما الجامد فطاهر، ومنه جوزة الطيب، فيحرم تناول القدر المسكر من كل ما ذكر كما صرحوا به. وعبارة الكردي: أما القدر الذي لا يسكر فلا يحرم؛ لأنه طاهر غير مضر ولا مستقذر۔حاشية الشرواني ٢٨٩/۱ عن اكل جوز الطيب ..يجوز إن كان قليلا، ويحرم إن كان كثيرا۔ (فتاوى الرملي ٧١/٤) ولا حرج في استعمال جوزة الطيب ونحوها في إصلاح نكهة الطعام بمقادير قليلة لاتؤدي إلى التفتير أو التخدير۔ (الفقه الاسلامي وأدلته ٥٢٦٦/٧)
Fiqhe ShafiQuestion No/0561
Nowadays Usually nutmeg is used as a flavouring substance in the Masala of food? What is the ruling on using this?
Ans; Nutmeg is used in the masala to impart flavour and taste in the food.. If nutmeg is used in smaller quantity which doesnot initiates its drug activity then its use is permissible but nutmeg contains a type of drug.. Therefore use of nutmeg is permissible only to that extent where it doesnot begin its drug activity.. Nutmeg is also used for cleansing the stomach of children and use of nutmeg in such a large quantity where it begins its drug activity is not permissible…
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0175
نماز کے دوران چہرہ قبلہ کی طرف سے پھر جانے سے کیا نماز ٹوٹ جائے گی ؟
جواب:۔ نماز میں صرف چہرہ قبلہ کی طرف سے پھر جانے سے اگرچہ نماز فاسد نہیں ہوتی، مگر دوران نماز چہرہ قبلہ کی طرف سے پھیرنا مکروہ تحریمی ہے اور اس طرح کرنے سے گناہ ہوگا۔ (در مختار/شامی بیروت٣٥٤/٢)
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0174
کیا فرض نماز میں آخری رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے؟
جواب:۔ احناف کے نزدیک فرض نمازوں میں ابتدائی دو رکعتوں کے بعد آخر کی (تیسری یا چوتھی) بقیہ رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا افضل ہے واجب اور لازم نہیں۔ (شامی زکریا:۲۲۱/۲) (البحرالرئق ٥١٦/١)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة يوسف – آيت نمبر 003-004-005 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0560
اگر بیٹھے بیٹھے ہلکی سی نیند لگ جائے مثلاً مسجد میں بیان سنتے وقت تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جائے گی؟
جواب:۔ شرح مسلم میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی اپنی سرین کو زمین سے ٹیکا کر بیٹھے بیٹھے سوئے تو وضو نہیں ٹوٹے گا اور اگر سرین زمین سے ٹیکی ہوئی نہ ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا چاہےدیر تک سوئے یا ذرہ سا سوئے دونوں برابر ہے، نماز کے اندر سوئے یا باہر. لہذا اگر کسی کو مسجد میں بیان وغیرہ سنتے وقت ہلکی سی نیند لگ جائے اور اس کی سرین زمین سے لگی ہوئی ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گا اور اگر سرین زمین سے لگی ہوئی نہ ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا. البتہ اونگھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے اور اسی طرح اگر کسی کو شک ہو سونے اور اونگھنے کے درمیان تو وضو نہیں ٹوٹے گا. لیکن احتیاطاً وہ شخص وضو کرلے تو بہتر ہے ۔
أنه إذا نام جالساً ممكناً مقعدته من الأرض لم ينتقض، وإلا انتقض سواءً قل أو أكثر سواءً كان في الصلاة أو خارجها، هذا مذهب الشافعي. (شرح مسلم:57/2) أن نوم الممكن لا ينقض وغيره ينقض…… قال الشافعي في الأم والأصحاب :لا ينتقض الوضوء بالنعاس وهو السنة، وهذا لا خلاف فيه…… ولو شك أنام أم نعس وقد وجد أحدهما لم ينتقض قال الشافعي في الأم، والاحتياط أن يتوضأ (المجوع۱۹-۲۰/۲)