بھٹكل جامع مسجد عربی خطبہ – 19-01-2018
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
مولانا جعفر فقّی صاحب ندوی
مولانا عبدالاحد فكردے ندوی صاحب
مولانا عبدالاحد فكردے ندوی صاحب
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة يوسف – آيت نمبر 001-002-003-004-005 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة يوسف – آيت نمبر 001-002-003 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0173
نماز کے دوران جمائی آنے پر کیا منہ بند کرنا ضروری ہے؟
جواب:۔ اگر کسی کو نماز کی حالت میں جمائی آجائے تو پوری کوشش کی جائے کہ جمائی میں منہ نہ کھلنے پائے اور اگر ناگزیر صورت ہو تو منہ کو ہاتھ یا آستین سے ڈھک لیں۔ (مراقی الفلاح :۱۵۱) (شامی زکریا١٧٦/٢) (بدائع ٢٩٦/١)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0559
اگر کسی شخص کی یاداشت اور لوگوں کی پہچان چلی جائے یہاں تک کہ وہ اپنی اولاد کو بھی نہیں پہچانتا ہو ہاں صرف پیشاب پاخانہ کرنا جانتا ہو تو ایسے شخص کے لیے فرض نماز کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ سنن ابوداؤد کی حدیث نمبر4398 کے حوالے سے یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ سویا ہوا شخص، مجنون آدمی اور بچہ یہ شریعت کے مکلف نہیں ہے اور فقہاء کرام نے مجنون میں اس شخص کو بھی شمار کیا ہے جس کی عقل کسی سبب کی وجہ سے چلی گئی ہو لہذا اگر کسی شخص کی یاداشت چلی جائے اس طور پر کہ وہ لوگوں کو پہچان نہیں پا رہا ہو یہاں تک کہ اپنی اولاد کو بھی نہیں پہچان رہا ہو تو ایسے شخص پر نماز واجب نہیں ہوگی، اور اسی طرح یاداشت لوٹنے کے بعد ان نمازوں کی قضاء کرنا بھی ضروری نہیں.
الأمور المانع من وجوب الصلاة… وخرج بالعاقل غيره، فلا تجب على من زال عقله بجنون أو إغماء. (فتح العلام 70/2) ولا قضاء…. (ذي جنون أو إغماء) إذا أفاق…. وقيس عليه كل من زال عقله بسبب يعذر فيه. مغني المحتاج 223/1 والاغماء زوال الاستشعار مع فتور الأعضاء. (المجموع 29/2)
Fiqhe Shafi Question No/0559
If a person have lost his memory or he cannot recognise anybody even he donot recognise his own children but knows just to urinate and excrete then what is the ruling of prayer on this person?
Ans;With reference to the hadeeth of sunan abu dawood i.e hadeeth number 4398 the topic here is explained as a sleeping person , mentally disabled and a child are not bounded in shariah and the jurists (fuqaha) have considered the person (who have lost his memory for some reason) among the mentally disabled.. Therefore, if a person loses his memory in such a way that he do not recognise the people not even his own children then the prayer is not compulsory (wajib) for this person and so it is not necessary for him to make up the missed prayer after retaining of his lost memory…