پیر _25 _اکتوبر _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1011
امام اگر نماز کے بعد اعلان کرے کہ تمام مقتدی کو نماز کا اعادہ کرنا ہوگا حدث لاحق ہونے کی وجہ سے تو ایسا شخص جسے امام کے ساتھ دو یا تین رکعت ملی ہو اور وہ امام کی سلام کے بعد اپنی بقیہ رکعت مکمل کرنے کے لیے کھڑا ہوگیا ہو تو کیا ایسا شخص اپنی بقیہ نماز کو مکمل کرے گا یا اپنی نماز توڑ کر امام کے ساتھ اعادہ کرے گا؟
اگر کسی شخص کو امام کے سلام پھیرنے کے بعد امام کو حدث ہونے کا علم ہوجائے تو اس پر اس نماز کا اعادہ لازم نہیں ہے اسی طرح اگر نماز کے دوران علم ہوجائے اور مقتدی امام سے الگ ہونے کی نیت کرے اور اپنی نماز مکمل کرے تب بھی اس مقتدی کی نماز ہوجائے گی۔ لہذا وہ شخص جس نے امام کے ساتھ دو یا تین رکعت پالیا ہو اور وہ امام کی سلام کے بعد اپنی بقیہ رکعت مکمل کرنے کے لیے کھڑا ہوگیا ہو اور امام کی اقتداء سے نکلنے کے بعد اسکے محدث ہونے کا علم ہوجائے تو ایسا مقتدی اپنی بقیہ رکعتیں مکمل کرنے سے اس کی نماز ہوجائے گی نماز توڑ کر اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں
قال الإمام الشيرازي رحمه الله: ولا تجوز خلف المحدث لأنه ليس من أهل الصلاة فإن صلى خلفه غير الجمعة ولم يعلم ثم علم فإن كان ذلك في أثناء الصلاة نوى مفارقته وأتم وإن كان بعد الفراغ لم تلزمه الإعادة لأنه ليس على حدثه أمارة فعذر في صلاته خلفه (المهذب :١٨٤/١) *المجموع: ٢٥٦/٤ *نهاية الزين :١٢٩ *التنبية :٢٩ *تحرير الفتاوى:٣٣٥/١
بدھ _27 _اکتوبر _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1012
قران مجید کی تلاوت کے دوران کھانے پینے کا کیا مسئلہ ہے؟
دوران تلاوت آدمی کھانے پینے میں مصروف ہوجائے تو یہ قران کی بے ادبی ہے اس سے بچنے کی ضرورت ہے
يُسْتَحَبُّ الوُضُوءُ لِقِراءَةِ القُرْآنِ، لأِنَّهُ أفْضَل الأْذْكارِ….. ويُسْتَحَبُّ أنْ يَجْلِسَ القارِئُ مُسْتَقْبِلًا القِبْلَةَ فِي خُشُوعٍ ووَقارٍ مُطْرِقًا رَأْسَهُ، ويُسَنُّ أنْ يَسْتاكَ تَعْظِيمًا وتَطْهِيرًا (الموسوعة الفقهية الكويتية. ٢٥٢/١٣)
وينبغي أن يكون شأن القارئ التدبر) أي لما يقرؤه والتفهم له، حاضر القلب معه (إعانة الطالبين: ٢٨٤/٢)
وأما شرب الماء باردًا أو ساخنًا فلا حرج فيه عند التلاوة، كما لا حرج في رد السلام أو إجابة سائل عن شيء معين، وذلك لعدم وجود دليل يمنع من ذلك (فتاوی الشبكة الإسلامية. رقم: ٢٤٤٣٧)
پیر _1 _نومبر _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1013
عقیقہ میں جانور ذبح کرنے کے بجائے جانور کی رقم کو تقسیم کرنا کیسا ہے؟
عقیقہ میں جانور کو ذبح کرنے کے بجائے اس جانور کی اتنی رقم کو اپنے رشتہ داروں اور کچھ حصہ غریبوں میں صدقہ کے طور پر دینا بھی درست نہیں۔ یہ سنت صرف جانور کو ذبح کرکے اس کا گوشت کھانے کھلانے سے ہی ادا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی طرح سے اس کی گنجائش نہیں
امام ابن حجر ہیتمی تحریر فرماتے ہے:قَوْلُهُ أنَّها كالعَقِيقَةِ قَدْ يُفَرَّقُ بِأنَّ أقَلَّ ما يَجْرِي عَنْ العَقِيقَةِ شاةٌ ولا يُجْزِئُ ما دُونَها ولا غَيْرُ الحَيَوانِ ولا كَذَلِكَ (تحفة المحتاج في شرح المنهاج وحواشي الشرواني والعبادي:٧/٤٢٥)
فإن العقيقة سنة على القول الراجح من أقوال أهل العلم، ويبدأ وقتها من اليوم السابع للمولود……. كما أنه لا بأس بالأكل منها والتصدق على الفقراء والمساكين. أما دفعها قيمة فلا يجوز (فتاوی الشبکة الاسلامية ۱۵۸۷۷/۱۳ مجموعة من المؤلفين)
بدھ _3 _نومبر _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر /1014
اگر کسی شخص کی شلوار گھٹنوں سے اوپر پھٹی ہوئی ہو اور اس کے اوپر کُرتا پہنا ہوا ہو تو کیا اس صورت میں نماز صحیح ہوگی؟
نماز کے لیے مرد کا ستر ناف سر گھٹنے تک ہے اور نماز کے لیے اتنا ستر ہونا مرد کے لیے ضروری ہے۔ لہذا اگر شلوار کا پھٹے ہوئے حصہ کو اوپر سے کوئی کپڑا ڈھانک دے تو نماز ہو جائے گی اگر ستر کا حصہ دکھائی دیتا ہو تو نماز صحیح نہیں ہوگی۔
*قال الإمام النووي رحمه الله: فسترة العورة شرط لصحة الصلاة….. ويشترط سترة العورة من أعلى ومن الجوانب ولا يشترط من أسفل الذيل والإزار * (المجموع: ١٨٩/٤-١٩٣)
بدھ _17 _نومبر _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1015
اگر کوئی شخص ماہی گیری کے پیشہ سے منسلک ہو اور چھوٹی ناؤ میں ماہی گیری کرتا ہو تو اس سفر میں قصر کی کیا صورت ہے؟ جبکہ کلو میٹر کی تعیین بھی نہیں ہوتی ہے۔؟
سفر میں نماز قصر کرنے کے لیے شریعت مطہرہ نے مسافت مقرر کی ہے اگر کوی سمندری ماہی گیر پیشہ سے منسلک شخص اس طرح پورا دن بھی ناو پر گزار دے اور وہ قصر کے لیے متعینہ کلو میٹر طے نہ کرے تب بھی اس کے لیے نمازوں کو قصر کرنے کی گنجائش نہیں کیونکہ ایسا شخص شرعی اعتبار سے مسافر کے حکم میں نہیں مانا جاے گا۔
امام نووی ؒ تحریر فرماتے ہیں: قالَ أصْحابِنا يُشْتَرَطُ لِجَوازِ القَصْرِ لِلْمُسافِرِ أنْ يَرْبِطَ قَصْدَهُ بِمَقْصِدٍ مَعْلُومٍ فَأمّا الهائِمُ الَّذِي لا يَدْرِي أيْنَ يَتَوَجَّهُ ولا لَهُ قَصْدٌ فِي مَوْضِعٍ وراكِبُ التَّعاسِيفِ وهُوَ الَّذِي لا يَسْلُكُ طَرِيقًا ولا لَهُ مَقْصِدٌ مَعْلُومٌ فَلا يَتَرَخَّصانِ أبَدًا بِقَصْرٍ ولا غَيْرِهِ مِن رُخَصِ السَّفَرِ وإنْ طالَ سَفَرُهُما وبَلَغَ مَراحِلَ فَهَذا هُوَ المَذْهَبُ وبِهِ قَطَعَ الأصْحابُ فِي كُلِّ الطُّرُقِ وحَكى الرّافِعِيُّ وجْهًا أنَّهُما إذا بَلَغا مَسافَةَ القَصْرِ لَهُما التَّرَخُّصُ بَعْدَ ذَلِكَ وهَذا شاذٌّ غَرِيبٌ ضَعِيفٌ جِدًّا قالَ البَغَوِيّ وغَيْرُهُ وكَذا البَدْوِيُّ إذا خَرَجَ مُنْتَجِعًا عَلى أنَّهُ مَتى وجَدَ مَكانًا مُعْشِبًا أقام به لم يجز له الترخص
شروط القصر…..تعيين مسافة القصر: وهُوَ أنْ يَقْصِدَ الإْنْسانُ مَسِيرَةَ مَسافَةِ السَّفَرِ المُقَدَّرَةِ عِنْدَ الفُقَهاءِ، حَتّى إنَّهُ لَوْ طافَ الدُّنْيا مِن غَيْرِ قَصْدِ مَسِيرَةِ المَسافَةِ المُحَدَّدَةِ لاَ يَجُوزُ لَهُ القَصْرُ؛ لأِنَّهُ لاَ يُعْتَبَرُ مُسافِرًا، وقَدْ مَرَّ بَيانُ ذَلِكَ الموسوعة الفقهية الكويتية ٢٧/٢٧٥. فتح القريب المجيب ١/٩٤. متن أبي شجاع المسمى الغاية والتقريب ١/٣٩. نهاية المحتاج إلى شرح المنهاج ٢/٢٩٩.
ہفتہ _20 _نومبر _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1016
امام کے لیے اقامت کے بعد نماز شروع کرنے سے پہلے صفوں کو درست کرنے کے لیے کہنے کا کیا حکم ہے؟
امام کا اقامت کے بعد مقتدیوں کو صفوں کی درستگی کا حکم دینا مستحب ہے
ويستحب للإمام أن يأمر من خلفه بتسوية الصفوف يُسْتَحَبُّ لِلْإمامِ أنْ يَأْمُرَ مَن خَلْفَهُ بِتَسْوِيَةِ الصفوف (المهذب في فقة الإمام الشافعي للشيرازي ١/١٨٠ الشيرازي، أبو إسحاق:٤٧٦) (المجموع شرح المهذب ٤/٢٢٥ النووي: ٦٧٦)
جمعرات _25 _نومبر _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1017
جمعہ کے خطبہ کے عین وقت میں فرض قضاء نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
عین خطبہ کے وقت اگر کوئی شخص مسجد میں داخل ہوجائے تو اسے بیٹھنے سے پہلے تحت المسجد کی مختصرا دو رکعت پڑھنے کی اجازت ہے خطبہ جمعہ کے دوران مزید کوئی فرض قضاء نماز پڑھنا درست نہیں ۔
وتُسْتَثْنى التَّحِيَّةُ لِداخِلِ المَسْجِدِ و الخَطِيبُ عَلى المِنبَرِ فَيُصَلِّيها نَدْبًا مخففة… وحَصَلَت التَّحِيَّةُ، ولا يَزِيدُ عَلى رَكْعَتَيْنِ بِكُلِّ حالٍ۔ (مغنی المحتاج:۱۲۴/۲) (والدّاخِلُ) لِلْمَسْجِدِ والخَطِيبُ عَلى المِنبَرِ (لا فِي آخِرِ الخُطْبَةِ يُصَلِّيَ التَّحِيَّةَ) نَدْبًا (مُخَفَّفَةً) …. وحَصَلَتْ التَّحِيَّةُ ولا يَزِيدُ عَلى رَكْعَتَيْنِ بِكُلِّ حال . (أسنى المطالب: ١/٢٥٩ ) (وَسُئِلَ) فَسَّحَ اللَّهُ فِي مُدَّتِهِ عَمَّنْ تَذَكَّرَ فَائِتَةً وَقْتَ الْخُطْبَةِ هَلْ يُصَلِّيهَا وَيَتْرُكُ سَمَاعَ الْخُطْبَةِ أَوْ لَا؟ (فَأَجَابَ) بِقَوْلِهِ لَا يُصَلِّي الْفَائِتَة الَّتِي تَذَكَّرَهَا وَقْتَ الْخُطْبَةِ. (الفتاوى الفقهية الكبرى:١ / ٢٤٨) (ولو فائتة الخ) غاية في الكراهة، أي تكره تحريما صلاة الفرض، ولو كانت فائتة تذكرها حال جلوس الخطيب على المنبر. (قوله: وإن لزمته فورا) غاية في الفائتة، أي ولو كانت الفائتة لزمته فورا، أي لزمه قضاؤها فورا، بأن فاتته من غير عذر، فإنه يكره تحريما قضاؤها حينئذ. (إعانة الطالبين: ١٠١/٢)
جمعہ _26 _نومبر _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سؤال نمبر / 1018
قاضی اور دوسرے لوگوں کی موجودگی میں اگر کوئی شخص اپنا نکاح خود پڑھے تو اس کا کیا مسلہ ہے؟
نکاح صحیح ہونے کے لیے یہ شرط کہ ایجاب و قبول گواہوں کی موجودگی میں ہو چاہے خود اپنا نکاح پڑھے یا قاضی صاحب نکاح پڑھاے درست ہے.
قال القاضي ابن شهبة رحمه الله علیہ:إنما يصح النكاح بإيجاب وهو) أن يقول: الولي أو وكيله («زوجتك» أو «أنكحتك»، وقبول؛ بأن يقول الزوج: «تزوجت»، أو «نكحت»، أو «قبلت نكاحها»، أو «تزويجها») أو (قبلت هذا النكاح (بداية المحتاج:٣١/٣)
ہفتہ _27 _نومبر _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1019
بہت زیادہ ٹھنڈے پانی سے وضو کرنے کا کیا حکم ہے ؟
بہت زیادہ ٹھنڈے پانی سے اگر کوئی شخص وضو کرتا ہے تو اس کا وضو درست ہوگا البتہ بہت زیادہ ٹھنڈے پانی یا بہت زیادہ گرم پانی سے وضو کرنا مکروہ ہے۔
علامہ رویانی تحریر فرماتے ہیں: قال بعض أصحابنا: يكره التوضؤ بالماء الحار الشديد والبارد المفرد؛ لأنه لا يمكنه إسباغ الوضوء به ( بحر المذهب ١/٤٧)
ہفتہ _4 _دسمبر _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1020
جمع تقدیم و جمع تاخیر کے درمیان کیا فرق ہے؟
سفر میں دو نمازوں کو ملا کر ایک وقت میں پڑھنے کی اجازت ہے. اس کی دو شکلیں ہیں دونوں نمازوں کو پہلے وقت میں پڑھنا (جمع تقدیم) دونوں نمازوں کو دوسرے وقت میں پڑھنا (جمع تاخیر) کہلاتا ہے۔ جمع تقدیم کے لیے چار شرائط ہیں . دونوں نمازیں حالت سفر میں ہوں . پہلے پہلی نماز پڑھے۔ پہلی نماز ہی میں جمع کی نیت ہو دونوں میں فصل نہ ہو. جمع تاخیر کے لیے یہ شرط ہے کہ پہلی نماز کے وقت ہی میں یہ نیت کرلے کہ میں یہ نماز بعد میں پڑھوں گا اگر وقت کے اندر نیت نہیں کیا تو پھر یہ نماز قضا ہوگی اور اس کا گناہ ہوگا