جمعرات _20 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سؤال نمبر / 1041
مسجد کی تعمیر کے بعد بچا ہوا سامان جیسے فرش ریت سیمنٹ وغیرہ فروخت کر سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر فروخت نہ کیا جائے تو بیکار ہوجاتی ہے
مسجد کی تعمیر کے لئے جو چیز خریدی جاتی ہے ان کو مسجد کے لیے وقف نہیں کیا جاتا ہے اس لیے تعمیر کے لیے خریدی ہوئی چیزوں کو تعمیر کے بعد فروخت کرنے میں کوئی حق حرج نہیں ہے۔ اگر تعمیر کرنے والا شخص ان چیزوں کو وقف کیا ہو تو اصح قول کے مطابق اگر وہ چیز بیکار ہونے کا اندیشہ ہو تو اس کو فروخت کر سکتے ہیں۔ البتہ فروخت کرنے کے بعد اس کی قیمت کو مسجد کے کاموں میں خرچ کیا جائے گا۔
قال الإمام زكريا الأنصاري (ر) وأمّا ما اشْتَراهُ النّاظِرُ إلَخْ) ظاهِرُهُ ولَوْ كانَ عَلى حَسَبِ شَرْطِ الواقِفِ كَأنْ شَرَطَ أنْ يُفْرَشَ المَسْجِدُ أوْ تُشْتَرى أخْشابٌ لِعِمارَتِهِ مِن رِيعِ ما وقَفَ عَلَيْهِ وفِي التُّحْفَةِ ما يُوافِقُهُ فَراجِعْها. (قَوْلُهُ: فَيَجُوزُ بَيْعُهُ إلَخْ) أيْ: ويُصْرَفُ عَلى مَصالِحِ المَسْجِدِ ولا يَتَعَيَّنُ صَرْفُهُ فِي شِراءِ حُصْرٍ بَدَلَها. (غرر البهية في شرح البهجة الوردية ٣/٣٨٦)
قال الإمام النووي (ر):حُصْرُ المَسْجِدِ إذا بَلِيَتْ، ونُحاتَةُ أخْشابِهِ إذا نَخَرَتْ، وأسْتارُ الكَعْبَةِ إذا لَمْ يَبْقَ فِيها مَنفَعَةٌ ولا جَمالٌ، فِي جَوازِ بَيْعِها وجْهانِ: أصَحُّهُما: تُباعُ لِئَلّا تَضِيعَ وتُضَيِّقَ المَكانَ بِلا فائِدَةٍ.وعَلى الأوَّلِ قالُوا: يُصْرَفُ ثَمَنُها فِي مَصالِحِ المَسْجِدِ أمّا ما اشْتَراهُ النّاظِرُ لِلْمَسْجِدِ، أوْ وهَبَهُ لَهُ واهِبٌ، وقَبِلَهُ النّاظِرُ فَيَجُوزُ بَيْعُهُ عِنْدَ الحاجَةِ بِلا خِلافٍ. (روضة الطالبين وعمدة المفتين ٥/٣٥٨)
عجالة المحتاج إلى توجيه المنهاج ٢/٩٧٧
المهمات في شرح الروضة والرافعي ٦/٢٦٠ —
النجم الوهاج في شرح المنهاج ٥/٥١٧
جمعہ _21 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1042
نکاح کے موقع پر بارک اللہ لک وبارک علیک وجمع بینکما فی الخیر کچھ اس طرح کے الفاظ کے ساتھ مبارکباد دینے کا کیا حکم ہے؟
احادیث میں نکاح کے موقع پر دولہا اور دلہن کو ان کلمات کے ساتھ "بارَكَ اللَّهُ لَكَ، وبارَكَ عَلَيْكَ، وجَمَعَ بَيْنَكُما فِي الخَيْرِ” مبارکباد دینا سنت ہے
قال الإمام إبن ملقن رحمة الله عليه: يُستحب الدُّعاءُ للزوجينِ بعد العقدِ فيقالُ بارَكَ الله لَكَ وبارَكَ عَلَيْكَ وجَمَعَ بَيْنَكُما فِي خَيْرٍ. (عجالة المحتاج :١١٩٠/٣)
(سنن ترمذی:1091)
*روضة الطالبين (٣٥/٧)
*المجموع (٢٠٣/١٦)
*مغني المحتاج (٢٢٥/٤)
جمعرات _27 _جنوری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1043
اگر کوئی شخص کسی کو قرضہ دے اور پھر قرض لینے والا قرض کی دینے سے کا انکار کرے یا بار بار ٹال مٹول کرے تو قرض دینے والا شخص قرض لینے والے کی کوئی چیز لے کر اس کو بیچ سکتا ہے اور اپنا حق حاصل کر سکتا ہے اپنا حق حاصل کرنے کے بعد بقیہ مال امانت کے ساتھ قرض لینے والے کو لوٹانا ضروری ہے
فإن كان الذي أخذه من ماله من جنس حقه.. لم يأخذ إلا قدر حقه، فإذا أخذه.. تملكه. وإن كان الذي أخذه من غير جنس حقه.. فلا يجوز له أن يتملكه؛ لأنه من غير جنس حقه، ولكن يباع ويستوفي حقه من ثمنه. وفي كيفية بيعه وجهان: أحدهما: يبيعه بنفسه؛ لأنه لو أداه إلى الحاكم وأخبره بذلك.. لم يجز للحاكم بيعه حتى يقيم عنده البينة على حقه وعلى امتناعه، وربما تعذر عليه ذلك، فجوز له بيعه بنفسه؛ لأنه موضع ضرورة. (البيان: ١٣/٢١٨)
سَرَقَ مُسْتَحِقُّ الدَّيْنِ مالَ المَدِينِ، نَصَّ أنَّهُ لا قَطْعَ…….وإنْ قَصَدَهُ وهُوَ جاحِدٌ أوْ مُماطِلٌ، فَلا قَطْعَ، ولا فَرْقَ بَيْنَ أنْ يَأْخُذَ مِن جِنْسِ حَقِّهِ، أوْ مِن غَيْرِهِ، (روضة الطالبين:١٠/١١٩)
ولأن من الحقوق المختلفة ما يتعذر وجود جنسها في ماله، فدل على جواز أخذه من غير جنسه ومن جنسه، ولأن من جاز له أخذ دينه من جنسه جاز له أخذه مع تعذر الجنس أن يأخذ من غير جنسه قياسًا على أخذ الدراهم بالدنانير، بالدراهم، ولأن من جاز أن يقضي منه دينه، جاز أن يتوصل مستحقه إلى أخذه، إذا امتنع بحسب الممكن قياسًا على المحاكمة. (بحر المذهب: ١٤/٥٠٥)
(صحيح البخاري: ٥٣٦٤)
الحاوي الكبير’ ١٧/٤١٤
مغني المحتاج :٢/٤٠١
بدھ _2 _فروری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1044
جمعہ کے خطبہ کے دوران کیا عورتیں اپنے گھر میں ظہر کی نماز پڑھ سکتی ہے؟یا عورتوں کو خطبہ کے ختم ہونے کا انتظار کرنا چاہئے؟
عورتوں کے لیے جمعہ کے دن ظہر کی نماز کو وقت ہوتے ہی ادا کرنا مندوب ہے. لھذا مسجدوں میں جمعہ کے خطبہ کے دوران عورتیں اپنے گھروں میں نماز ظہر پڑھ لیں خطبہ ختم ہونے کا انتظار نہ کریں
قال الإمام الماوردى رحمة الله عليه:وضَرْبٌ لا يُرْجى زَوالُ أعْذارِهِمْ: كالنِّساءِ لا يُرْجى لَهُنَّ زَوالُ الأُنُوثِيَّةِ، فَيُخْتارُ لَهُمْ أنْ يُصَلُّوا الظهر لأول وقتها، ولا ينتظروا انْصِرافَ الإمامِ، لِيُدْرِكُوا فَضِيلَةَ الوَقْتِ. (الحاوي الكبير :٤٢٣/٢)
يُنْدَبُ (لِغَيْرِهِ) أيْ لِمَن لا يُمْكِنُ زَوالُ عُذْرِهِ (كالمَرْأةِ والزَّمِنِ) الَّذِي لا يَجِدُ مَرْكَبًا (تَعْجِيلُها) أيْ الظُّهْرِ مُحافَظَةً عَلى فَضِيلَةِ أوَّلِ الوَقْتِ (نهاية المحتاج: ٢٩٤/٢)
*النجم الوهاج (٤٥٤/٢)
*بداية المحتاج (٣٧٦/١)
*عجالة المحتاج (٣٥٩/١)
جمعہ _4 _فروری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1045
نماز کے دوران سجدہ تلاوت کرتے وقت سجدہ سے کھڑے ہوتے وقت سیدھے کھڑے ہونا ہے یا کچھ دیر بیٹھ کر اٹھنا چاہیے؟
نماز میں سجدہ تلاوت کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیر کہتے ہوئے سجدہ میں چلے جائے پھر سجدہ کرکے تکبیر کہتے ہوئے سیدھے کھڑے ہوجائے،کھڑے ہونے سے پہلے جلسہ استراحت یعنی کچھ دیر بیٹھنا کر اٹھنا مندوب نہیں
ولایجلس ندبا بعدھا للاستراحۃ واللہ اعلم لعدم ورودہ ایضا (منھاج الطالبین: 1/212)
تحفۃ المحتاج:1/259
پیر _7 _فروری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سؤال نمبر / 1046
ولادت سے پہلے جو خون یا گندہ پانی عورت کی شرمگاہ سے نکلتا ہے کیا وہ نفاس کاخون مانا جائے گا؟
ولادت سے پہلے عورت کی شرمگاہ سے جو خون یا پانی نکلتا ہے وہ نفاس کا خون نہیں ہوگا ولادت سے پہلے نکلنے والا فاسد خون کے حکم میں ہوگا ہاں اگر وہ خون حیض سے متصل ہو یعنی ولادت سے کچھ دن پہلے اسے خون جاری ہوا ہو اور اس کی مدت پندرہ دن سے تجاوز نہ ہوئی ہو پھر وہ حیض کا خون ہوگا
قال الإمام السيد الجردانى رحمۃ الله علیہ: وأما الخارج مع الولد أو حالة الطلق فليس بحيض، لكونه من آثار الولادة ولا نفاس لتقدمه على خروج الولد بل هو دم فساد (فتح العلام: ٢٧٧/١)
*التحقيق:١٦٧
*روضة الطالبين:٢٨٤/١
*العزيز :٣٥٨/١
*الفقه المنهجي :٨٣/١
جمعہ _11 _فروری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1047
جانور کو ذبح کرنے سے پہلے پانی پلانے کا کیا مسئلہ ہے؟
جانور کو ذبح کرنے سے پہلے پانی پلانا مسنون ہے
شیخ الاسلام زکریا انصاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وَيُنْدَبُ عَرْضُ الْمَاءِ عَلَى الْحَيَوَانِ قَبْلَ ذَبْحِهِ. (الغرر البهية في شرح البهجة الوردية: ٥/ ١٥٧)
امام نووی رحمة اللہ علىه فرماتے ہیں: وَيُسْتَحَبُّ أَنْ تُسَاقَ إلَى الْمَذْبَحِ بِرِفْقٍ. وَتُضْجَعَ بِرِفْقٍ وَيُعْرَضَ عَلَيْهَا الْمَاءُ قَبْلَ الذَّبْح. (المجموع شرح المهذب، ٨١/٩)
علامة خطیب شربینی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں: وَالْأَوْلَى أَنْ يُسَاقَ الْحَيَوَانُ إلَى الْمَذْبَحِ بِرِفْقٍ، وَأَنْ يُعْرَضَ عَلَيْهِ الْمَاءُ قَبْلَ الذَّبْحِ؛ لِأَنَّ ذَلِكَ أَعْوَنُ عَلَى سُهُولَةِ سَلْخِهِ. (مغني المحتاج ١٠٥/٦)
منگل _26 _اپریل _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1048
*نفاس والی عورت کو پچاس دن بعد خون رک جائے پھر وہ رمضان کے روزے رکھے پھر چار دن بعد دوبارہ سے خون نکلنا شروع ہوجائے تو خون رکنے پر جو روزے رکھے تھے ان روزوں کا کیا حکم ہے نیز بعد میں جو خون آیا تھا وہ نفاس کا ہوگا یا استحاضہ کا ہوگا؟*
*عورت کے لئے نفاس کا خون بند ہونے کے بعد نماز پڑھنے، روزہ رکھنے اور دیگر عبادتوں کو کرنے کا حکم دیا گیا ہے لہذا جو عورت نفاس کا خون بند ہونے کے بعد روزہ رکھے اور پھر چار دن بعد دوبارہ خون نکلنا شروع ہوجائے تو اس پاکی کی مدت میں رکھے ہوئے روزہ درست نہیں ہونگے اس لیے کہ وہ نفاس کے ہی دن ہیں اور جو خون دوبارہ شروع ہوا ہے وہ نفاس کا خون ہوگا چونکہ نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت ساٹھ دن ہے۔اگر ساٹھ دن کے بعد بھی خون جاری رہا تو وہ استحاضہ کا خون ہوگا،ساٹھ دن کے بعد روزہ رکھنا ضروری ہوگا۔*
*إذا انقطع دم النفاس فيما دون انقضاء ستين يومًا ثم عاودها الدم، ينظر فيه، فإن عاودها الدم قبل مضى خمسة عشر يومًا من وقت انقطاع الدم، فذاك دم نفاسفينبني على قولي التلفيق.إن قلنا: إن الدماء لا تلفق، فيجعل الكل دم نفاس، ويلزمها قضاء صيامات صامتها في أيام النقاء.* (التعليقة للقاضى حسين:٦٠٥/١)
*المجموع (٥٢٨/٢)
*فتح العزيز: ٥٩٩/٢
*روضة الطالبين: ١٧٩/١
*النجم الوهاج :٥١٣/١
بدھ _16 _فروری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1049
اگر کوئی شخص قسم کا کفارہ غربت کی وجہ سے اسی وقت ادا نہیں کرسکتا تو کیا سہولت کے بعد قسم کا کفارہ تاخیر سے ادا کرسکتا ہے؟
اگر کوئی شخص قسم کا کفارہ فورا ادا نہیں کرسکتا تو سہولت کے بعد ادا کرسکتا ہے اور قسم کا کفارہ صرف تین دن روزے رکھ کر بھی ادا کرسکتا ہے
واعْلَمْ أنَّ الآيَةَ دالَّةٌ عَلى أنَّ الواجِبَ في كَفّارَةِ اليَمِينِ أحَدُ الأُمُورِ الثَّلاثَةِ عَلى التَّخْيِيرِ، فَإنْ عَجَزَ عَنْها جَمِيعًا فالواجِبُ شَيْءٌ آخَرُ، وهو الصَّوْمُ. (تفسیر الرازی:٤١٩/١٢)
الطَّرَفُ الثّانِي: فِي كَيْفِيَّةِ كَفّارَةِ اليَمِينِ، وهِيَ مُخْتَصَّةٌ بِاشْتِمالِها عَلى تَخْيِير (روضة الطالبين:٢٠/٨)
⌛️00:45⏳
بدھ _16 _فروری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1050
مریض اگر آئی سی یو میں ایڈمٹ ہو اور اسکا پلنگ قبلے کی طرف نہ ہو تو کیا اس حالت میں پڑھی ہوئی نماز کا اعادہ کرنا ضروری ہے؟
نماز کے شرائط میں سے ایک شرط قبلہ کی طرف رخ کرنا ہے، قبلہ کی طرف رخ کئے بغیر نماز درست نہیں ہاں اگر کوئی شخص بیمار ہو اور تکلیف کی وجہ سے قبلہ رخ ہوکر نماز پڑھنا دشوار ہو تو ایسا مریض جس طرح ممکن ہو اس حالت میں نماز پڑھے گا البتہ صحت یابی کے بعد ان نمازوں کو دوبارہ پڑھنا (اعادہ) ضروری ہے
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمة الله علیہ: واستقبال القبلة بالصدر شرط في صحة الصلاة….فلا تصح الصلاة بدونه اجماعا… أما العاجز عنه كمريض لا يجد من يوجهه اليها ومربوط على نحو خشبة…. فيصلي على حاله ويعيد وجوبا (شرح التنبيه:٦٧٤/١)
*مغني المحتاج:٢٤٢/١
*نهاية المحتاج :٢٦٢/١
*النجم الوهاج :٦٧/٢
*كنز الراغبين:١٢٧/١