جمعرات _17 _فروری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1052
نابالغ بچہ اگر آیت سجدہ بڑی آواز سے پڑھے تو سننے والے کے لیے سجدہ تلاوت کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
نابالغ بچہ اگر ممیز ہو اسی طرح عورت آیت سجدہ کی تلاوت کرے تو سننے والے کے لیے سجدے تلاوت کرنا مسنون ہے
علامہ زکریا انصاری رحمة اللہ عليه فرماتے ہیں: فَرْعٌ يُسَنُّ لِلْقارِئِ، والمُسْتَمِعِ) أيْ قاصِدِ السَّماعِ (والسّامِعِ) أيْ غَيْرِ قاصِدِهِ (هَذِهِ السَّجْدَةُ) أيْ سَجْدَةُ التِّلاوَةِ لِلْأخْبارِ السّابِقَةِ (ولَوْ لِقِراءَةِ مُحْدِثٍ وصَبِيٍّ (اسنی المطالب:١/ ١٩٧)
علامہ محمد الزھري الغمزاوي فرماتے ہیں: وتسن سَجْدَة التِّلاوَة للقارئ والمستمع ولَو كانَ القارئ صَبيا مُمَيّزا أو امْرَأة (السراج الوھاج:٦٣)
*مغنی المحتاج:ج١/ ٤٤٣
*البیان:ج٢/ ٢٨٧
*التدریب في الفقه الشافعي:ج١/ ٢٧٥
بدھ _23 _فروری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1052
عورت کے سر کے بال نکل جائیں تو ان بالوں کو دیکھنے، پھینکنے یا دفن کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
عورت کے بال اگر سر سے الگ ہوجائیں تو ان بالوں کو دیکھنا جائز نہیں ہے اسی طرح ان بالوں کو کسی جگہ پر پھینکنا بھی درست نہیں بلکہ ان بالوں کو اس طرح دفنایا جائے یا چھپایا جائے کہ کسی اجنبی مرد کی نظر نہ پڑے
مالا يجوز النظر اليه بعد الانفصال كشعر رأسها.. وما أشبهها يحرم النظر اليه بعد الانفصال على الأصح (عجالة المحتاج:١١٨٣/٣)
تَنْبِيهٌ كُلُّ مَا حَرُمَ نَظَرُهُ مُتَّصِلًا حَرُمَ نَظَرُهُ مُنْفَصِلًا: كَشَعْرِ عَانَةٍ وَلَوْ مِنْ رَجُلٍ، وَقُلَامَةِ ظُفْرِ حُرَّةٍ، وَلَوْ مِنْ يَدَيْهَا، وَتَجِبُ مُوَارَاتُهُ عَلَى مَا اقْتَضَاهُ كَلَامُ الْقَاضِي لِئَلَّا يَنْظُرَ إلَيْهِ أَحَدٌ (الخطيب الشربيني، مغني المحتاج إلى معرفة معاني ألفاظ المنهاج: ٢١٧/٤)
ويسن دفن ما خرج من أجزاء الحي، وقد يجب، كأن كان من امرأة وخشي نظر أجنبي إليه. (شرح المقدمة الحضرمية المسمى بشرى الكريم بشرح مسائل التعليم: ١/٤٠٠)
روضة الطالبين :٢٦/٧
جمعرات _24 _فروری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1053
کیا عورت اپنے بالوں میں انسان یا جانور کے بال لگا سکتی ہے؟
عورت کے لئے اپنے بالوں میں کسی دوسرے انسان کے بالوں کو جوڑنا حرام ہے اور انسانی بالوں کے علاوہ کسی مردار یا غیر ماکول اللحم جانور کے بال جو اس کی زندگی میں الگ ہوگئے ہوں تو ان بالوں کو لگانا بھی حرام ہے اس لئے کہ یہ نجس ہیں البتہ ذبح کیے ہوئے مأکول اللحم جانور کے بال پاک ہیں اور ان بالوں کو شادی شدہ عورت کے لیے اپنے شوہر کی اجازت سے لگانا جائز ہے۔ لیکن غیر شادی شدہ عورت کے لیے پاک بال لگانا بھی حرام ہے۔
قال الإمام النووي رحمة الله عليه: وهَذِهِ الأحادِيثُ صَرِيحَةٌ فِي تَحْرِيمِ الوَصْلِ ولَعْنِ الواصِلَةِ والمُسْتَوْصِلَةِ مُطْلَقًا وهَذا هُوَ الظّاهِرُ المُخْتارُ وقَدْ فَصَّلَهُ أصْحابُنا فَقالُوا إنْ وصَلَتْ شَعْرَها بِشَعْرٍ آدَمِيٍّ فَهُوَ حرام بلاخلاف سَواءٌ كانَ شَعْرَ رَجُلٍ أوِ امْرَأةٍ وسَواءٌ شعر المحرم والزوج وغيرهما بلاخلاف لِعُمُومِ الأحادِيثِ ولِأنَّهُ يَحْرُمُ الِانْتِفاعُ بِشَعْرِ الآدَمِيِّ وسائرأجزائه لِكَرامَتِهِ بَلْ يُدْفَنُ شَعْرُهُ وظُفْرُهُ وسائِرُ أجْزائِهِ وإنْ وصَلَتْهُ بِشَعْرٍ غَيْرِ آدَمِيٍّ فَإنْ كانَ شعرانجسا وهُوَ شَعْرُ المَيْتَةِ وشَعْرُ ما لا يُؤْكَلُ إذا انْفَصَلَ فِي حَياتِهِ فَهُوَ حَرامٌ أيْضًا للحديث ۔۔۔۔وأمّا الشَّعْرُ الطّاهِرُ مِن غَيْرِ الآدَمِيِّ فَإنْ لَمْ يَكُنْ لَها زَوْجٌ ولاسيد فَهُوَ حَرامٌ أيْضًا وإنْ كانَ فَثَلاثَةُ أوْجُهٍ ۔۔۔۔وأصَحُّها عِنْدَهُمْ إنْ فَعَلَتْهُ بِإذْنِ الزَّوْجِ أوِ السَّيِّدِ جازَ وإلّا فَهُوَ حَرامٌ (شرح مسلم: ١٠٣/١٤)
قال أصحاب فقه المنهجي: تحريم مواصلة الشعر وصل الشعر بشعر آخر حرام على الرجال والنساء، أيامى أو متزوجين، للتجمّل أو غيره وهو كبيرة من الكبائر، لورود اللعن لفاعِله، والمعاون فيه. لذلك قال الفقهاء: إن وصلت المرأة شعرها بشعر آدمي، امرأة كان أو رجلًا، محرمًا أو زوجًا، فهو حرام، لعموم الأدلة، ولأنه يحرم الانتفاع بشعر الآدمي وسائر أجزائه لكرامته، بل يدفن شعره وظفره، وسائر أجزائه إن فصلت منه حال الحياة. وإن وصلته بشعر غير الآدمي، فإن كان شعرًا نجسًا، وهو شعر الميتة، أو شعر ما لا يؤكل لحمه إذا انفصل في حال حياته، فهو حرام أيضًا لعموم النهي عن ذلك، ولأنه حمل نجاسة في الصلاة، وغيرها. وأما الشعر الطاهر من غير الآدمي، فإن لم يكن لها زوج فهو حرام، وإن كان لها زوج، فإن فعلته بإذنه جاز، وإن فعلته بغير إذنه لم يجز. (فقه المنهجي: ٥١٨/١)
*المجموع: ٢٩٦/١٨
*الحاوي الكبير: ٢٥٦/٢
*المهمات :١٤٤/٣
جمعہ _25 _فروری _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1054
لڑکی کا نام اگر سونم ہے اور وہ مسلمان ہےتو کیا سونم نام پے نکاح ہوجائے گا یا نہیں؟
نکاح کے لیے مرد و عورت کا مسلمان ہونا ضروری ہے صرف نام سونم ہونے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں ہوگا بلکہ نکاح صحیح ہوگا
امام نووی رحمة اللہ عليه ہیں: الرُّكْنُ الثّانِي:المَنكُوحَةُ، ويُشْتَرَطُ خُلُوُّها مِن مَوانِعِ النِّكاحِ… فَمِنَ المَوانِعِ أنْ تَكُونَ مَنكُوحَةً أوْ مُعْتَدَّةً عَنْ غَيْرِهِ، أوْ مُطَلَّقَتَهُ بِالثَّلاثِ ما لَمْ تُحَلَّلْ، أوْ مُلاعَنَتَهُ، أوْ مُرْتَدَّةً، أوْ مَجُوسِيَّةً، أوْ وثَنِيَّةً (روضة الطالبين وعمدة المفتين: ٧/٤٣)
*أسنى المطالب في شرح روض الطالب:٣/١٦٢
*النجم الوهاج في شرح المنهاج :٧/٥٩٩
جمعرات _3 _مارچ _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1055
اگر کوئی شخص ظہر کی قضا نماز کی امامت کر رہا ہو اور مقتدی عصر کی نماز جماعت سے پڑھ رہا ہو اس طرح ایک ساتھ قضاء نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کا کیا مسئلہ ہے ؟
قضاء نماز کو جماعت کے ساتھ ادا کرنا اس شرط کے ساتھ سنت ہے کہ امام اور مقتدی اس نماز میں متفق ہوں مثلاً دونوں کی ظہر کی نماز ہو یا عصر کی نماز اگر امام ظہر تاخیر سے پڑھ رہا ہو اور مقتدی عصر پڑھ رہا ہو تو پھر ایسے امام کی اقتداء کرنا درست نہیں امام اور مقتدی کا جماعت کے ساتھ پڑھی جانے والی قضا نماز میں ایکسانیت (دونوں کی ظہر یا دونوں عصر ) کا ہونا ضروری ہے
قال الإمام النووي رحمة الله عليه : اما المَقْضِيَّةُ مِن المَكْتُوباتِ فَلَيْسَتْ الجَماعَةُ فِيها فَرْضَ عَيْنٍ ولا كِفايَةٍ بِلا خِلافٍ ولَكِنْ يُسْتَحَبُّ الجَماعَةُ فِي المَقْضِيَّةِ الَّتِي يَتَّفِقُ الإمامُ والمَأْمُومُ فِيها بِأنْ يَفُوتَهُما ظُهْرٌ أوْ عَصْرٌ (المجموع: ١٨٩/٤)
*روضة الطالبين: ٣٤٠/١
*الشرح الكبير :١
منگل _8 _مارچ _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1056
امانت رکھی ہوئی رقم رکھنے والے کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے شخص کو قرض کے طور پر دے سکتے ہیں؟ اگر دے اور وہ واپس نہ کرے تو کیا امانت رکھنے والا شخص اس رقم کا ذمہ دار ہوگا یا نہیں؟
اگر کسی کی رقم امانت رکھی ہو اور کوئی دوسرا شخص بغیر اجازت کے امانت میں رکھی ہوئی رقم لے گا تو دینے والا شخص اس رقم کا ذمہ دار ہوگا کیونکہ مذکورہ مال کسی اور کا ہے جو اس کے پاس بطور امانت رکھا گیا ہے چونکہ امانت کے مال میں مالک کی اجازت کے بغیر امین کو کسی بھی طرح کے تصرف کا حق نہیں ہے۔
الخِيانَةُ، وهُوَ أنْ يُخْرِجَها لِيَبِيعَها، أوْ لِيُنْفِقَها، فَهَذا عُدْوانٌ يَجِبُ بِهِ الضَّمانُ وكَذَلِكَ لَوْ جَحَدَها (الحاوي الكبير :٨/٣٦٢ )
إذا صارَتِ الوَدِيعَةُ مَضْمُونَةً عَلى المُودَعِ بِانْتِفاعٍ أوْ إخْراجٍ مِنَ الحِرْزِ أوْ غَيْرِهِما مِن وُجُوهِ التَّقْصِيرِ (روضة الطالبين وعمدة المفتين :٦/٣٣٥)
*مغني المحتاج:٣ /٨٨
بدھ _9 _مارچ _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1057
بہت زیادہ بیمار یا انتہائی بوڑھا شخص جس کے ہاتھ پاؤں ٹھیک سے کام نہ کرتے ہوں اور وہ شخص زیر ناف بالوں کو کاٹنے کی قدرت نہ رکھتا ہوں تو کیا ایسے شخص کے لیے زیر ناف بال نہ کاٹنے کی گنجائش ہے؟
بیمار اور ضعیف شخص اگر خود سے زیر ناف بال کاٹنے سے عاجز ہو تواس کے لئے اپنی بیوی کے ذریعہ زیر ناف بال نکالنے کی اجازت ہے اگر بیوی نہ ہو تو کسی اجنبی سے شخص کے ہاتھوں زیر ناف بالوں کو صاف کرنااس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ وہ شخص بقدر ضرورت اس بیمار و ضعیف شخص کے ستر کو دیکھے، ضرورت سے زیادہ نہ دیکھے یا کوئی ایسی چیز استعمال کرے جس کے ذریعہ بالوں کو نکالنے میں آسانی ہو سکے۔
وأمّا حَلْقُ العانَةِ فَمُتَّفَقٌ عَلى أنَّهُ سُنَّةٌ … والسُّنَّةُ فِي العانَةِ الحَلْقُ كَما هُوَ مُصَرَّحٌ بِهِ فِي الحَدِيثِ فَلَوْ نَتَفَها أوْ قَصَّها أوْ أزالَها بِالنُّورَةِ جازَ: وكانَ تارِكًا لِلْأفْضَلِ وهُوَ الحَلْقُ ويَحْلِقُ عانَتَهُ بِنَفْسِهِ ويَحْرُمُ أنْ يُوَلِّيَها غَيْرَهُ إلّا زَوْجَتَهُ أوْ جارِيَتَهُ الَّتِي تَسْتَبِيحُ النَّظَرَ إلى عَوْرَتِهِ ومَسَّها فَيَجُوزُ مَعَ الكَراهَة (المجموع شرح المهذب :١/٢٨٩)
الِاسْتِحْدَادُ فَهُوَ حَلْقُ الْعَانَةِ سُمِّيَ اسْتِحْدَادًا لِاسْتِعْمَالِ الْحَدِيدَةِ وَهِيَ الْمُوسَى وَهُوَ سُنَّةٌ وَالْمُرَادُ بِهِ نَظَافَةُ ذَلِكَ الْمَوْضِعُ (شرح النووي على مسلم: ١٤٨/٣)
حَلْقُ العانَةِ بِيَدِهِ وإنْ حَلَقَ الحَجّامُ جازَ إذا غَضَّ بَصَرَه (البحر الرائق شرح كنز الدقائق :٨/٢٣٣)
من ابتلي بخدمة مريض أو مريضة في وضوء أو استنجاء أو غيرهما فحكمه حكم الطبيب في النظر والمس . نص عليه [ يعني : الإمام أحمد رحمه الله ] . كذا لو حلق عانةَ مَنْ لا يحسن حلق عانته . نص عليه . وقاله أبو الوفاء , وأبو يعلى الصغير ” انتهی (الإنصاف:٨/٢٢)
☆ الحاوي الكبير :١٣/٤٣١
☆ التهذيب في فقه الإمام الشافعي :١/٢١٨
☆ مغني المحتاج :٦/١٤٤
جمعرات _10 _مارچ _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1058
اگر کوئی شخص فرض یا سنت روزہ جان بوجھ کے بنا سحری کے رکھتا ہے تو کیا اس کا روزہ درست ہوگا یا ثواب میں کسی طرح کی کوئی کمی ہوگی؟
سحری کھانا ایک سنت عمل ہے اگر کوئی شخص بغیر سحری کے روزہ رکھے تو روزہ درست ہوجائے گا خواہ فرض روزہ ہو یا سنت البتہ سحری کی برکت اور اجر و ثواب سے محروم ہوگا
فَأمّا السُّحُورُ فَسُنَّةٌ. (الحاوي الكبير: ٣/٤٤٤)
يستحب للصائم أن يتسحر.
(البيان في مذهب الإمام الشافعي: ٣/٥٣٨)
كفاية النبيه في شرح التنبيه: ٦/٣٦٨
مغني المحتاج: ٢/١٦
جمعرات _7 _اپریل _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1059
کیا تراویح میں مکمل قرآن سننا سنت ہے؟
تراویح میں مکمل قرآن مجید سننا ایک مستقل سنت عمل ہے
وصَرَّحَ المالِكِيَّةُ والشّافِعِيَّةُ بِأنَّهُ يُنْدَب لِلإْمامِ الخَتْمُ لِجَمِيعِ القُرْآنِ فِي التَّراوِيحِ فِي الشَّهْرِ كُلِّهِ، (الموسوعة الفقهية الكويتية (١٤٨/٢٧)
وقد أفتى ابن عبد السلام وابن الصلاح وغيرهما بأن قراءة القدر في التراويح – وهو التجزئة المعروفة – بحيث يختم القرآن جميعه في الشهر أولى من سورة قصيرة.وعللوه بأن السنة القيام فيها بجميع القرآن. واقتضاه كلام المجموع، واعتمد ذلك الأسنوي وغيره. إعانة الطالبين :1/307
*اسنى المطالب (٢٠١/١)
*الفقه الميسر (٨٩/٣)
اتوار _10 _اپریل _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1060
حاملہ عورت کو روزہ کی حالت میں قئے ہوجائے تو کیا روزہ پر کوئی اثر ہوگا؟
عام طور پر حاملہ عورت کو ابتدائی دنوں میں قئی ہوا کرتی ہے لھذا روزے کی حالت میں قےاور الٹی ہوجائے تو اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑےگا ہاں اگر حاملہ عورت ہاتھ ڈال کر قئی نکالے تو پھر روزہ باطل ہوجائے گا ازخود قئی ہونے سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا
قال اصحاب فقه المنهجى: القيء المتعمد فيه: فهو مفطر، وإن تأكد الصائم أن شيئا لم يعد ثانية إلى جوفه، ولكن إذا غلبه القئ لم يضر (الفقه المنهجى :٨٥/٢)
*نهاية المطلب ٣٩/٤
*الوسيط:٥٢٤/٢
*الغاية في اختصار النهاية :٣٩٩/٢
*الحاوى الكبير :٤٢٠/٣