اتوار _10 _اپریل _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1061
بیمار یا معذور و انتہائی بوڑھا شخص جو چل کر مسجد تک جانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو کیا ایسا شخص بیٹی، پوتی یا نواسی کی امامت میں تراویح کی نماز جماعت سے پڑھ سکتا ہے؟
اگر کوئی ایسا بیمار شخص جو چل کر مسجد تک جانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو ایسے بیمار و معذور اور انتہائی بوڑھے شخص کے لیے کسی عورت کی اقتداء میں نماز ادا کرنا درست نہیں ہے اگرچہ گھر پر ہی عورتوں کے لیے جماعت کا نظم ہو تب بھی ایسے شخص کے لیے عورت کی اقتداء میں خواہ اپنی بیٹی پوتی یا نواسی ہی کیوں نہ ہو ان کی امامت میں تراویح پڑھنا درست نہیں ہے۔
قال الأمام النووي رحمة الله عليه: واتَّفَقَ أصْحابُنا عَلى أنَّهُ لا تَجُوزُ صَلاةُ رَجُلٍ بالِغٍ ولا صَبِيٍّ خَلْفَ امرأة …. وسَواءٌ فِي مَنعِ إمامَةِ المَرْأةِ لِلرِّجالِ صَلاةُ الفَرْضِ والتَّراوِيحِ وسائِرُ النَّوافِلِ هَذا مَذْهَبُنا ومَذْهَبُ جَماهِيرِ العُلَماءِ مِن السَّلَفِ والخَلَفِ رَحِمَهُمُ اللَّهُ وحَكاهُ البَيْهَقِيُّ عَنْ الفُقَهاءِ السَّبْعَةِ فُقَهاءِ المَدِينَةِ التّابِعِينَ وهُوَ مَذْهَبُ مالِكٍ وأبِي حَنِيفَةَ وسُفْيانَ وأحْمَدَ وداوُد (المجموع:٢٥٥/٤)
*بحر المذهب:٢٢٦/٢
*البيان :٣٩٨/٢
*المهذب :
پیر _11 _اپریل _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1062
تراویح کی نماز میں امام کے لیے مقتدیوں کو سورہ فاتحہ پڑھنے کے لیے وقت دینا ضروری ہے یا نہیں؟
امام کے لیے مقتدی کو سورہ فاتحہ پڑھنے کے لیے وقت دینا مستحب ہے تاکہ مقتدی مکمل سورہ فاتحہ پڑھ سکے چاہے فرض نماز ہو یا نفل اور مقتدی کے لیے تراویح کی رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا فرض ہے اگر امام سورہ فاتحہ پڑھنے کے لیے وقت نہ دیتا ہو تو امام کے پیچھے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا مسنون ہے۔
قال الأمام الدمياطی رحمة الله عليه : فلو ظن أو علم أنه لا يمكنه قراءة الفاتحة بعد تأمينه مع إمامه سن له أن يقرأها معه (اعانة الطالبين :١٧٧/١)
*تحفة المحتاج مع حاشية الشروانى والعبادي :٣٥٤/٢
*شرح المقدمة الحضرمية ٣٥٢/١
جمعرات _28 _اپریل _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1063
*ختم سحرى كا وقت معلوم ہوتے ہوئے فجر کی اذان تک کھانے پینے کا کیا مسئلہ ہے ؟ نیز اگر وقت معلوم نہ ہو آذان تک کھاتا پیتا رہے تو اس روزے کا کیا حکم ہے؟*
*اگر ختم سحری کا صحیح وقت معلوم ہو تو اس کے بعد کھانے کی اجازت نہیں ہے چاہے آذان ہو یا نہ ہو، آذان کا ختم سحری سے کوئی تعلق نہیں ہے اصل اعتبار وقت کا ہے ہاں اگر وقت کا علم نہ ہو اور کھاتا پیتا رہے پھر بعد میں معلوم ہوجائے کہ وقت ہوچکا تھا تو پھر ایسے شخص کا روزہ شمار نہیں ہوگا اس لیے کہ اصل اعتبار وقت کا ہے*
*فلو نوى بعد طلوع الفجر لا يصح صومه، أو أكل معتقداً أنه ليل، وكان قد طلع الفجر، فيلزمه القضاء، وكذا لو أكل معتقداً أنه قد دخل الليل، ثم بان خلافه، لزمه القضاء.* (الفقه الميسر : ٣٥٣/١)
*كفاية الاخيار :١٩٩/١
*المعتمد :١٥٥/١
*كفاية النبيه :٣٢٥/٦
*المجموع :٣٦٥/٦
منگل _19 _اپریل _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1064
اگر کسی کے پاس سونے کے بسکٹ چھ ماہ سے رکھے ہوئے ہوں پھر بسکٹ کو بیچ کر اس رقم کو تجارت میں لگا دیا تو زکات واجب ہونے کے لیے سال کا حساب کب سے شروع ہوگا؟
اگر کسی کے پاس نصاب کے بقدر سونا (بسکٹ) ہو اور وہ شخص سونا بیچ کر رقم کو تجارت میں لگا دے تو زکات کی فرضیت کے لیے سال پورا ہونے کا حساب بسکٹ خریدنے کے بعد سے ہوگا یعنی مزید چھ ماہ گزرنے پر سال پورا ہوجائے گا
قال الشيخ محمد الزحيلي: إذا اشترى عروض التجارة بنقد يبلغ نصاباً أو يزيد عليه، فيبدأ الحول في هذه الحالة من تاريخ تملك النصاب من النقد، لأن النصاب السابق تعلق به وجوب الزكاة، والتجارة فرع لما اشترى به (المعتمد: ٧٢/٢)
*العزيز (١١٧/٣)
*كفاية الاخيار: ١٨٤/١)
*اسنى المطالب :٣٨٣/١)
Question no: 1064
If someone had gold bars for six months which he sells it and invests the gained amount in trade then to be liable for zakat how is the hawl(zakat year) calculated?
Answer:
If someone has gold(bars) more than a threshold figure( nisab) and he sells it to invest the gained amount in trade then to be liable for zakat the yearly alms(zakat) can be calculated from the day he bought the gold bars and the year completes on passing of further six months.
جمعرات _21 _اپریل _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1065
تراویح کی نماز میں سجدہ تلاوت کی ایت سے ایک دو آیت پہلے اگر کوئی سجدہ تلاوت کرے تو اس کا کیا مسئلہ ہے؟
آیت سجدہ مکمل کرنے سے پہلے سجدہ کرنا جائز نہیں ہے لیکن اگر کوئی شخص جان بوجھ کر آیت سجدہ سے پہلے سجدہ کرے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی ہاں اگر بھول کر سجدہ میں چلا جائے تو نماز باطل نہیں ہوگی خواہ تراویح کی سنت نماز ہو یا کوئی فرض نماز البتہ آخیر میں سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ سہو کرنا سنت ہے اگر سجدہ سہو نہ کرے تب بھی نماز ہوجائے گی
قال الأمام الخطيب الشربينى رحمة الله عليه: فَلَوْ سَجَدَ قَبْلَ الِانْتِهاءِ إلى آخِرِ السَّجْدَةِ ولَوْ بِحَرْفٍ واحِدٍ لَمْ يَجُزْ (مغني المحتاج :٤٤٥/١)
قال الأمام البغوي رحمة الله عليه إذا عمل في الصلاة عملًا ليس منها، ولكنها من جنس أعمالها، مثل أن زاد رُكوعًا أو سجودًا عمدًا بطلت صلاته، وإن فعل ناسيًا لا تبطل صلاته (التهذيب: ١٦٣/٢)
قال اصحاب فقه المنهجى: حكم سجود السهو: هو سنَّة عند حدوث سبب من أسبابه التي سنتحدث عنها، فإن لم يسجد لم تبطل صلاته (الفقه المنهجى :١٧١/١)
*البيان :٣١٤/٢
*نهاية المطلب : ٢٠٩/٢
*المجموع : ٥٩/٤
Question no:1065
In the taraveeh prayer, If an individual performs the prostration of Qur’an recitation(sajdah tilawah) before one or two verses of sajdah tilawah then what is the ruling on him?
Answer:
It is not permissible to perform sajdah tilawah before completion of the verse of sajdah.. So if someone performs sajdah tilawah before the verse of sajdah intentionally then his prayer invalidates but if one performs unintentionlly or forgetfully then the prayer doesnot invalidate whether it is the sunnah taraweeh prayer or any obligatiory prayer(fardh prayer)..However, at the end of the prayer before salam it is sunnah to perform the prostration of forgetfulness(sajdah suhu) and if he forgets to perform the prostration of forgetfulness even then his prayer will be valid..
جمعرات _21 _اپریل _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1066
کیا انویسٹ شدہ روپیہ پر زکات واجب ہوگی یا انویسٹ شدہ رقم پر ماہانہ یا سالانہ جو فائدہ ملتا ہے اس رقم پر زکات واجب ہوگی؟
اگر کسی نے تجارت میں رقم انویسٹ کیا ہے تو انویسٹ شدہ رقم اور سال بھر فائدہ حاصل ہونے والی رقم دونوں کو ملا کر سال کے آخیر میں زکات نکالی جائے گی صرف منافع کو جمع کرکے اس پر زکوۃ نکالنا درست نہیں ہے ہاں اگر منافع باقی نہ ہو تو صرف انویسٹ شدہ رقم کے اوپر زکات واجب ہوگی
يدخل في الأموال التي يجب تقويمها كل من رأس المال والربح معاً، فيضمان إلى بعضهما، وتؤدي الزكاة عن الجميع، فلو بدأ تجارته بما قيمته ألفا ليرة سورية، وفي آخر العام بلغت خمسة آلاف ليرة سورية، وجبت الزكاة عن الكل. (الفقہ المھجی :٢/٤٥)
(ﻭاﻟﺜﺎﻟﺚ) اﻧﻬﺎ ﺗﺤﺴﺐ ﻣﻦ ﺭﺃﺱ اﻟﻤﺎﻝ ﻭاﻟﺮﺑﺢ ﺟﻤﻴﻌﺎ ﻻﻥ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﺗﺠﺐ ﻓﻲ ﺭﺃﺱ اﻟﻤﺎﻝ ﻭاﻟﺮﺑﺢ ﻓﻲ ﺣﺴﺐ اﻟﻤﺨﺮﺝ ﻣﻨﻬﻤﺎ (المجموع: ٦/٧٠)
جمعرات _12 _مئی _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1067
ناپاک تر چیز مثلا پیشاب اگر جسم کے کسی عضو یا کپڑے پر لگ تو ناپاک چیز کے لگنے سے وہ چیز بھی فورا ناپاکی ہوگی یا ناپاکی کی علامات کا پایا جانا ضروری ہے؟
جب کسی جگہ تر ناپاکی لگی ہو، مثلا پیشاب اب اس جگہ کوئی دوسری چیز عضو یا کپڑا وغیرہ لگ جائے تو اس چیز کے لگتے ہی یا چھوتے ہی وہ چیز یا عضو بھی ناپاک ہوجائے گا
ويَتَنَجَّسُ ما أصابَها أي اليد مَعَ الرُّطُوبَةِ إنْ عَلِمَ مُلاقاتَهُ لِعَيْنِ مَحَلِّ النَّجاسَةِ (حاشية الجمل :١٠٠/١)
*نهاية المحتاج (١٥٠/١
*حاشية البجيرمي على الخطيب:١٨٧/١
*تحفة المحتاج مع حاشية الشروانى والعبادي :١٧٤/١
ہفتہ _14 _مئی _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1068
وضو کی حالت میں کرسی پر ٹیک لگاکر بیٹھنے والا شخص اچھی طرح اونگھ رہا ہو تو ایسے شخص کے وضو کا کیا مسئلہ ہے؟
کرسی پر بیٹھا ہوا شخص اگر سرین کو اچھی طرح ٹیک لگا کر کرسی پر اونگھ رہا ہو تو ایسے شخص کا وضو نہیں ٹوٹے گا اگرچہ اونگھنے کی حالت میں منہ سے آواز بھی نکل رہی ہو تب بھی ایسے شخص کا وضو نہیں ٹوٹے گا
باب أسباب الحدث: وهي أربعة….. الثاني: زوال عقله، إلا النوم قاعدًا ممكنًا مقعده من الأرض، سواء الراكب والمستند -ولو لشيء لو أزيل لسقط وغيرهما… أو نَعَس وهو غير ممكن، وهو يسمع ولا يفهم، أو شك هل نام أو نعس، أو هل نام ممكنًا أو غير ممكن، فلا ينقض (عمدة السالك:١٧)
نواقض الوضوء أربعة:الثاني زوال العقل بجنون أو إغماء أو نوم إلا النوم قاعدًا ممكِّنًا مقعده من مقره كالأرض، وظهر دابة سائرة، وإن كان مستندًا إلى شيء بحيث لو زال، لسقط. الفقه الإسلامي و ادلته :٤٣٩/١
*الشرح الكبير (١٨/٢)
*اعانة الطالبين(٧٥/١)
*المجموع (١٧/٢)
پیر _16 _مئی _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1069
سجدہ کی حالت میں دونوں پیروں کو الگ کرنے کا کیا حکم ہے؟
سجدہ میں دونوں پاؤں کے درمیان ایک بالشت کے بقدر فاصلہ رکھنا مستحب ہے اور دونوں پیروں کو ملانا مکروہ ہے حدیث (السنن الکبری: ۲۷۱۲)
قال العلامة الشوكاني رحمه الله:قَوْلُهُ: (فَرَّجَ بَيْنَ فَخِذَيْهِ) أيْ فَرَّقَ بَيْنَ فَخِذَيْهِ ورُكْبَتَيْهِ وقَدَمَيْهِ. قالَ أصْحابُ الشّافِعِيِّ: يَكُونُ التَّفْرِيقُ بَيْنَ القَدَمَيْنِ بِقَدْرِ شِبْرٍ. (نيل الاوطار:٢٩٧/٢)
قال الأمام النووي رحمة الله عليه: قُلْتُ: قالَ أصْحابُنا: ويُسْتَحَبُّ أنْ يُفَرِّقَ بَيْنَ القَدَمَيْنِ. قالَ القاضِي أبُو الطَّيِّبِ: قالَ أصْحابُنا: يَكُونُ بَيْنَهُما شِبْرٌ۔ (روضة الطالبين :٢٥٩/١)
ويُسَنُّ أنْ يُفَرِّقَ بَيْنَ قَدَمَيْهِ بِشِبْرٍ خِلافًا لِقَوْلِ الأنْوارِ بِأرْبَعِ أصابِعَ فَقَدْ صَرَّحُوا بِالشِّبْرِ فِي تَفْرِيقِهِما فِي السُّجُودِ } (قَوْلُهُ ويُسَنُّ أنْ يُفَرِّقَ إلَخْ) ويُكْرَهُ إلْصاقُ رِجْلَيْهِ وتَقْدِيمُ إحْداهُما عَلى الأُخْرى نِهايَةٌ (قَوْلُهُ بِشِبْرٍ) أيْ بِالنِّسْبَةِ لِلْوَسَطِ المُعْتَدِلِ لا بِالنِّسْبَةِ لِنَفْسِهِ (قَوْلُهُ فَقَدْ صَرَّحُوا بِالشِّبْرِ إلَخْ) أيْ فَيُقاسُ عَلَيْهِ ما هُنا (تحفة المحتاج مع حاشية الشروانى والعبادي :٢١/٢)
*اسنى المطالب :١٦٢/١
*النجم الوهاج :١٥١/٢
*حاشية القليوبى والعميرة: ١٨٣/١
منگل _17 _مئی _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1070
کیا لڑکا (یعنی مرد) ہاتھ اور پاؤں پر مہندی لگا سکتا ہے؟
مرد اگر ہاتھ اور پاؤں پر مہندی لگاتا ہے تو اس سے عورتوں کی مشابہت ہوتی ہے اور مردوں کے لیے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے لھذا مردوں کے لئے بغیر کسی عذر کے ہاتھ پاؤں پر مہندی لگانا حرام ہے
قال العلامة الدمياتى رحمة الله عليه: يحرم خضب يدي الرجل ورجليه بحناء أي أو نحوه وذلك لأن فيه تشبها بالنساء، وقد قال عليه السلام: لعن الله المتشبهين بالنساء من الرجال. (اعانة الطالبين:٣٨٧/٢)
وخِضابُ اليَدَيْنِ والرِّجْلَيْنِ بِالحِنّاءِ ونَحْوِهِ لِلرَّجُلِ حَرامٌ إلّا لِعُذْرٍ (مغني المحتاج :١٤٤/٦)
*عمدة السالك :١١/١
*نهاية المحتاج :١٤٩/٨
*اسنى المطالب: ٥٥١/١