جمعرات _19 _مئی _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1071
کسی بھی سورہ کو درمیان سے پڑھتے وقت کیا بسم اللہ پڑھنا ضروری ہے؟ اسی طرح سورة توبة کو درمیان سے شروع کرے تو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
ہر سورة کو درمیان سے شروع کرتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا مستحب ہے چاہے وہ سورہ توبہ ہو یا کوئی اور سورہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع کرنا مستحب ہے
البسملة آية منها…. وهي أي البسملة اولها و أول كل سورة ما عدا براءة فتكره في اولها وتندب في اثنائها (حاشية البجيرمي على منهج الطلاب:٢٥٨/١)
ويسن لمن قرأها من أثناء سورة البسملة. نص عليه الشافعي ويسن لمن قرأها) أالآية. والبسملة نائب فاعل يسن.قوله: نص عليه) أي على سنيتها أثناء السورة. (اعانة الطالبين: ١٧٤/١)
*شرح المقدمة الحضرمية:٢٠٣/١
*اعانة الطالبين :٢٢٠/١)
*الغرر البهية :٣٢٥/١)
جمعہ _20 _مئی _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1072
ایسے جنگلی جانور جو کھیتی کی فصل کو برباد کردیتے ہیں ان جانوروں کو مارنے کا کیا حکم ہے؟
غیر محترم جانور اگر نقصان دہ ہیں جیسے باولا کتا اور دیگر تکلیف دہ حیوانات تو ان کو مارنے میں کوئی حرج نہیں۔ ایسے ہی وہ محترم جانور جیسے ہرن خرگوش جس سے فائدہ اٹھایا جاتا ہو لیکن کھیتی کو نقصان پہنچاتے ہوں ، ایسے جانوروں کو نقصان پہنچانے کی وجہ سے مارنا جائز ہے۔
اصحاب فقہ المنہجی فرماتے ہیں: الصنف الثالث (البهائم غير المحترمة): وهذه البهائم غير المحترمة، كالكلب العقور، ومختلف الحيوانات المؤذية، فلا يلزم الإنسان بشيء مما ذكرنا نحوها، إذ لا حَرَج في قتلها ما دامت كذلك. (الفقه المنهجي: ١٨٧/٤)
شیخ الاسلام زکریا انصاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: يَجُوزُ) لِلْمَصُولِ عَلَيْهِ وَغَيْرِهِ (دَفْعُ كُلِّ صَائِلٍ مِنْ آدَمِيٍّ) مُسْلِمٍ أَوْ كَافِرٍ حُرٍّ أَوْ رَقِيقٍ مُكَلَّفٍ أَوْ غَيْرِهِ (وَبَهِيمَةٍ عَنْ كُلِّ مَعْصُومٍ مِنْ نَفْسٍ وَطَرَفٍ) وَمَنْفَعَةٍ (وَبُضْعٍ وَمُقَدِّمَاتِهِ) مِنْ تَقْبِيلٍ وَمُعَانَقَةٍ وَنَحْوِهَا (وَمَالٍ وَإِنْ قَلَّ) … فَإِنْ أَتَى الدَّفْعُ عَلَى نَفْسِهِ فَلَا ضَمَانَ بِقِصَاصٍ وَلَا دِيَةٍ وَلَا كَفَّارَةٍ وَلَا قِيمَةٍ كَمَا صَرَّحَ بِهِ الْأَصْلُ؛ لِأَنَّهُ مَأْمُورٌ بِدَفْعِهِ وَبَيْنَ الْأَمْرِ بِالْقِتَالِ، وَالضَّمَانِ مُنَافَاةٌ. (أسنى المطالب:٤ / ١٦٦)
علامہ خطیب شربینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:وَمَا فِيهِ نَفْعٌ وَمَضَرَّةٌ لَا يُسْتَحَبُّ قَتْلُهُ لِنَفْعِهِ، وَلَا يُكْرَهُ لِضَرَرِهِ. (مغني المحتاج: ١٥١/٦)
پیر _23 _مئی _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1073
بغل کے بال کو بالکل جڑ سے اکھاڑنا سنت ہے یا استرے یا مشین سے صاف کرسکتے ہیں؟
اگر کسی شخص کو بغل کے بال ہاتھوں سے اکھاڑنے کی عادت ہو تو بغل کے بالوں کو اکھاڑنا مستحب ہے اور اگر اکھاڑنے کی عادت نہ ہو تو وہ کسی کریم یا آلہ سے صاف کرے بہرحال بغل کے بالوں کو نکالنا سنت ہے
قال الأمام النووي رحمة الله عليه وأمّا نَتْفُ الإبْطِ فَمُتَّفَقٌ أيْضًا عَلى أنَّهُ سُنَّةٌ فَلَوْ حَلَقَهُ جازَ: وحُكِيَ عن يونس ابن عَبْدِ الأعْلى قالَ دَخَلْت عَلى الشّافِعِيِّ وعِنْدَهُ المُزَيِّنُ يَحْلِقُ إبْطَيْهِ. فَقالَ الشّافِعِيُّ قَدْ عَلِمْت أنَّ السَّنَةَ النَّتْفُ ولَكِنْ لا أقْوى عَلى الوَجَعِ ولَوْ أزالَهُ بِالنُّورَةِ فَلا بأس: قال الغزالي المستحب نَتْفُهُ وذَلِكَ سَهْلٌ لِمَن تَعَوَّدَهُ فَإنْ حَلَقَهُ جازَ لِأنَّ المَقْصُودَ النَّظافَةُ (المجموع :٢٨٨/١)
*فتح الرحمن :١٥٦/١
*التهذيب: ٢١٨/١
*كفاية النبيه :٢٥١/١
بدھ _25 _مئی _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1074
حج یا عمرہ کی نیت احرام کی دو رکعت نماز پڑھنے سے پہلے کے کرنا ہے یا بعد میں بھی کرسکتے ہیں؟
مستحب یہ ہے کہ پہلے حج یا عمرہ کی نیت سے دو رکعت نماز پڑھے پھر حج و عمرہ کی نیت کرے۔
قال الأمام العمراني رحمة الله عليه:المستحب له أي للمحرم: أن يصلي ثم يحرم (البيان :١٢٧/٤)
الإحرام: نية النسك بحج أو عمرة (البيان :١١٩/٤)
قال الأمام النووي رحمة الله عليه : يستحب أن يصلي قبل الاحرام ركعتن (روضة الطالبين: ٧٢/٣)
* المجموع:١٩٨/٧
*العزيز:٢٥٧/٧
*المهمات :٢٨٩/٤
اتوار _29 _مئی _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1075
انسان و حیوانات کی شکل بنے ہوئے لباس پہننے کا کیا حکم ہے؟
جن کپڑوں پر تصویریں بنی ہوں ان کپڑوں کو پہننا جائز نہیں ہے تصویریں چاہیے انسانوں کی ہوں یا حیوانات کی مردوں اور عورتوں کے لیے ایسا لباس پہننا جائز نہیں ۔
ولا يجوز لبس الثياب التي عليها صورة حيوان للرجال ولا للنساء (النجم الوهاج :٣٨٣/٧)
*الوسيط في المذهب :٢٧٧/٥
*مغني المحتاج :٤٠٧/٤
*اسنى المطالب :٢٢٥/٣
منگل _31 _مئی _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1076
سخت بارش کی بناء پر گھر میں نماز پڑھنے کا کیا مسئلہ ہے؟جبکہ آج کل رین کوٹ اور چھتری کی مدد سے بآسانی مسجد پہنچا جاسکتا ہے؟
مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا بہت زیادہ فضیلت اور اجرو ثواب کا باعث ہے ہاں شریعت میں سخت طوفانی بارش کے عذر کی وجہ سے مسجد میں جماعت کے ساتھ حاضر نہ ہونے کی اجازت اس شرط کے ساتھ ملتی ہے کہ بارش وغیرہ کی وجہ سے مسجد تک پہنچنے میں جانی و مالی نقصان یا سخت مشقت لاحق ہونے کا امکان ہو، لھذا بارش کے موسم میں اگر چھتری یا رینکوٹ وغیرہ کی مدد سے باسانی مسجد پہنچا جاسکتا ہو تو جماعت کے ساتھ ہی مسجد میں نماز ادا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے
*هَذا الحَدِيثُ دَلِيلٌ عَلى تَخْفِيفِ أمْرِ الجَماعَةِ فِي المَطَرِ ونَحْوِهِ مِنَ الأعْذارِ وأنَّها مُتَأكِّدَةٌ إذا لَمْ يَكُنْ عُذْرٌ * (شرح النووي على مسلم:٢٠٧/٥)
قال الأمام الخطيب الشربينى رحمة الله عليه : ولا رُخْصَةَ فِي تَرْكِها أيْ الجَماعَةِ (وإنْ قُلْنا) هِيَ (سُنَّةٌ) لِتَأكُّدِها (إلّا بِعُذْرٍ).. عامٍّ كَمَطَرٍ) أوْ ثَلْجٍ يَبُلُّ الثَّوْبَ لَيْلًا كانَ أوْ نَهارًا… ويُشْتَرَطُ حُصُولُ مَشَقَّةٍ بِالخُرُوجِ مَعَ المَطَرِ كَما صَرَّحَ بِهِ الرّافِعِيُّ فِي الكَلامِ عَلى المَرَضِ فَلا يُعْذَرُ بِالخَفِيفِ (مغني المحتاج :٣٧٣/١)
*سنن أبي داؤد:١٠٦٣
*حاشية الجمل :٥١٥/١
*النجم الوهاج :٣٣٨/٢
*الشرح الكبير :٣٠٣/٤
جمعہ _3 _جون _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1077
ظہر اور عصر کی جمع تقدیم کرتے وقت ظہر اور عصر کی سنت نمازیں پڑھنے کی کیا ترتیب ہے؟
ظہر اور عصر کی سنتیں جمع تقدیم کی صورت میں عصر کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں جس کی ترتیب کچھ اس طرح ہے ۔سب سے پہلے ظہر کے پہلے کی سنتیں پڑھے پھر ظہر اور عصر کی فرض نماز پڑھے پھر ظہر کے بعد کی سنتیں اور اسکے بعد عصر سے پہلے کی سنتیں پڑھے
وإنْ جَمَعَ تَقْدِيمًا) بَلْ أوْ تَأْخِيرًا فِي الظُّهْرِ، والعَصْرِ (صَلّى سُنَّةَ الظُّهْرِ الَّتِي قَبْلَها، ثُمَّ الفَرِيضَتَيْنِ الظُّهْرَ، ثُمَّ العَصْرَ (ثُمَّ باقِيَ السُّنَنِ مُرَتَّبَةً) أيْ سُنَّةَ الظُّهْرِ الَّتِي بَعْدَها، ثُمَّ سُنَّةَ العَصْرِ (اسنى المطالب: ٢٤٥/١)
*حاشية البجيرمي على شرح المنهج :٣٧٢/١
*فتح الوهاب :٨٦/١
*حاشية الجمل :٦١٧/١
پیر _6 _جون _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1078
امام دوسرے سجدے کے بعد قعدہ اخیرہ میں پہنچ جائے اور مقتدی دوسرے سجدہ میں کچھ دیر (پندرہ بیس سیکنڈ) تک مشغول رہے تو اتنی تاخیر کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
امام کی اقتداء میں نماز ادا کرتے وقت امام کی متابعت کرنا واجب ہے بغیر کسی عذر کے نماز کے ارکان میں امام سے پیچھے نہ رہے امام کے تشہد اخیر میں آنے کے بعد دس پندرہ سیکنڈت کے بعد امام کے ساتھ مل جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے بہت زیادہ تاخیر کرنے سے مقتدی کی نماز باطل ہوجائے گی
فَصْلٌ تَجِبُ مُتَابَعَةُ الْإِمَامِ فِي أَفْعَالِ الصَّلَاةِ بِأَنْ يَتَأَخَّرَ ابْتِدَاءُ فِعْلِهِ عَنْ ابْتِدَائِهِ وَيَتَقَدَّمُ عَلَى فَرَاغِهِ مِنْهُ. [الخطيب الشربيني، مغني المحتاج إلى معرفة معاني ألفاظ المنهاج، ٥٠٥/١]
فَإنْ تَخَلَّفَ بِغَيْرِ عُذْرٍ نَظَرْتَ فَإنْ تَخَلَّفَ بِرُكْنٍ واحِدٍ لَمْ تَبْطُلْ صَلاتُهُ عَلى الصَّحِيحِ المَشْهُورِ وفِيهِ وجْهٌ لِلْخُراسانِيَّيْنِ أنَّها تَبْطُلُ وإنْ تَخَلَّفَ بِرُكْنَيْنِ بَطَلَتْ بِالِاتِّفاقِ لِمُنافاتِهِ لِلْمُتابَعَةِ قالَ أصْحابُنا ومِن التَّخَلُّفِ بِلا عُذْرٍ أنْ يَرْكَعَ الإمامُ فَيَشْتَغِلَ المَأْمُومُ بِإتْمامِ قِراءَةِ السُّورَةِ قالُوا وكَذا لَوْ اشْتَغَلَ بِإطالَةِ تَسْبِيحِ الرُّكُوعِ والسُّجُودِ (المجموع:٢٣٥/٤)
جمعرات _9 _جون _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1079
مرنے والے کی تصوير رکھنے کا کیا مسئلہ ہے؟
انتہائی شدید ضرورت کے بغیر کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا، بنانا، یا موبائیل و کیمپوٹر میں محفوظ رکھنا جائز نہیں ہے، اس پر حدیث میں بہت سی وعیدیں وارد ہوئی ہیں، لہذا زندہ یا مردہ شخص کی تصویر رکھنا جائز نہیں ہے، اس لیے اسلام میں تصویر کشی اور تصویر سازی کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔
قال العلامة الماوردي رحمة الله عليه :أنْ تَكُونَ صُوَرَ ذاتِ أرْواحٍ مِن آدَمِيٍّ أوْ بَهِيمَةٍ فَهِيَ مُحَرَّمَةٌ وصانِعُها عاصٍ لِما رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ لعن المصور، وقال:يؤتي بِهِ يَوْمَ القِيامَةِ فَيُقالُ لَهُ انْفُخْ فِيهِ الرُّوحَ، ولَيْسَ بِنافِخٍ فِيهِ أبَدًا (ويَحْرُمُ) ولَوْ عَلى نَحْوِ أرْضٍ… (تَصْوِيرُ حَيَوانٍ) وإنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ نَظِيرٌ كَما مَرَّ لِلْوَعِيدِ الشَّدِيدِ عَلى ذَلِكَ (نهاية المحتاج :٣٧٦/٦)
*بحر المذهب :٥٣٦/٩
*النجم الوهاج:٣٨٣/٧
*مغني المحتاج :٤٠٩/٤
جمعہ _10 _جون _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1080
جمعہ کے آخری خطبہ میں خطیب صاحب جو دعائیہ کلمات پڑھتے ہیں اس وقت دعا کیلے ہاتھ اٹھا کر آمین کہنے کا کیا مسئلہ ہے؟
ہر دعا کے وقت ہاتھ اٹھانا اور دعا پر آمین کہنا سنت ہے اسی طرح جمعہ کے آخری خطبہ کی دعا میں مصلیوں کا دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا اور اس پر آہستہ آواز میں آمین کہنا بھی مسنون ہے
هَذا الرَّفْعُ هَكَذا وإنْ كانَ فِي دُعاءِ الِاسْتِسْقاءِ لَكِنَّهُ لَيْسَ مُخْتَصًّا بِهِ ولِذَلِكَ اسْتَدَلَّ البُخارِيُّ فِي كِتابِ الدَّعَواتِ بِهَذا الحَدِيثِ عَلى جَوازِ رَفْعِ اليَدَيْنِ فِي مُطْلَقِ الدُّعاءِ (تحفة الاحوذي: ١٧٣/٢)
وسُنَّ لِكُلِّ داعٍ رَفْعُ بَطْنِ يَدَيْهِ إلى السَّماءِ إنْ دَعا بِتَحْصِيلِ شَيْءٍ وظَهْرِهِما إلَيْها إنْ دَعا بِرَفْعِهِ (حاشية الجمل :٣٧٢/١)
رَفَعُ اليَدَيْنِ فِي الدُّعاءِ خارِجَ الصَّلاَةِ: يَرى الحَنَفِيَّةُ والمالِكِيَّةُ والشّافِعِيَّةُ والحَنابِلَةُ أنَّ مِن آدابِ الدُّعاءِ خارِجَ الصَّلاَةِ رَفْعُ اليَدَيْنِ بِحِذاءِ صَدْرِهِ. (الموسوعة الفقهية الكوتية: ٢٦٧/٤٥)
و كذا التأمين الخ اي وكذا لا يبعد ندب التأمين بلا رفع صوت لدعاء الخطيب
(اعانة الطالبين ١٠١/٢)