منگل _14 _جون _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/1081
کیا فرض غسل کرتے وقت آنکھوں میں لگی لائنس /Lence کا نكالنا ضروری ہے؟
فرض غسل کے وقت آنکھوں کے اندرون میں پانی پہنچانا ضروری نہیں ہے اس بناء پر آنکھوں میں لگی لئنس /Lence کا نکالنا بھی ضروری نہیں
قال العمرانی رحمة الله عليه : وأما إدخال الماء فی العين فلا يجب لأنه لم ينقل ذلك عن النبي صلى الله علیه وسلم قولا و لا فعلا (البيان ۲۱۸ / ا)
*حاشية الجمل ۲۵۵ / ۱
*تحفه المحتاج ۹۵ / ۱
*مهدب ۲۴ / ا
*مغنی المحتاج ۸۷ / ۱
بدھ _15 _جون _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1082
وضو شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ کہنے کا کیا حکم ہے؟ اگر کوئی بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو کیا یاد آنے پر پڑھ سکتے ہیں؟
وضوء شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے ہاں اگر کوئی شروع میں بسم اللہ پڑھنابھول جائے تو وضو ختم ہونے سے پہلے جب یاد آجائے بسم اللہ پڑھ لیں۔
قال العمرانی ویسمی اللہ تعالی عند ابتدا ۶ الطهارة …إذا ثبت هدا فانها مستحبة غير واجبة (البیان :۲۰۶/۱)
فإن نسي التسمية في أول الطهارة، أتى بها متى ذكرها قبل الفراغ، حتى لا يخلو الوضوء من اسم الله تعالى (البیان :۲۰۷/۱)
* حاشية الباجوری: ۱۶۱/۱
* الام :۲۸/۲
جمعہ _17 _جون _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1083
اگر کسی کے ہاتھ پاوں میں انگلیاں زائد ہوں تو وضو اور غسل میں ان زائد انگلیوں کا دھونا ضروری ہے؟
اگر کسی کو ہاتھ پاؤں کی انگلیاں زیادہ ہوں اور وہ اپنی جگہ یعنی ہاتھ پاؤں کی جگہ پر ہوں تو ان زائد انگلیوں کو دھونا فرض ہے اگر وہ فرض وضو کی جگہ پر نہ ہوں تو ان زائد انگلیوں کا وضو کرنا ضروری نہیں
اذا نبت في مواضع الفرض اصبع زائدة يجب غسلها لانها بمحل الفرض (مغني المحتاج: ١٧٣ /١)
وغسل يد زائدة إن نبتت بمحل الفرض ولو من المرفق كاصبع زائدة وسلعة سواء جاوزت الاصليه ام لا (روضة الطالبين :٥٢/١)
*نهاية المحتاج :١٧٤/١
*تحفة المحتاج :٧٤/١
*المجموع شرح المهذب :٤٤٨/١
منگل _21 _جون _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1084
پیشاب اگر زمین پر بالکل خشک ہوجائے تو کیا پانی سے زمین کو دھونا ضروری ہے؟
زمین پر پیشاب سوکھ جائے چاہیے دھوپ سے سوکھ جائے یا کسی اور وجہ سے وہ زمین یا وہ جگہ اس وقت تک پاک نہیں ہوتا جب تک اس جگہ پر مکمل طور پر پانی بھایا نہ جائے۔
امام شافعی ؒفرماتے ہیں: فلا تطهر الارض حتى يصب عليها من الماء قدر ما يذهبه فان ذهبت بغير صب ماء لم تطهر حتى يصب عليها من الماء قدر ما يطهر به البول (الأم:١/٤٢)
*المجموع: ٣/٤٨٦
*المھذب: ١/٩٧
بدھ _22 _جون _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1085
غیر حاجی حضرات ایام تشریق یعنی /١١/١٢/١٣ ذی الحجہ کے دنوں عمرہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟
ایام تشریق یعنی ۱۱/۱۲/۱۳ ذي الحجة کو غیر حاجی لوگ اگر عمرہ کرنا چاہے تو عمرہ کرسکتے ہیں
امام شافعی رحمة اللہ عليه فرماتے ہیں: يجوز أن يهل الرجل بعمرة في السنة كلها يوم عرفة وأيام منى وغيرها من السنة إذا لم يكن حاجا ولم يطمع بإدراك الحج (الام للشافعي: ۳۳۳/۳)
*المجموع شرح المهذب ٧/١٤٨
*مغني المحتاج :۲۳۹/۲
*روضة الطالبين وعمدة المفتين:٣/٣٧
جمعہ _24 _جون _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1086
اگر دیوار پر دھو ل جمی ہوئی ہو اس دھول پر ہاتھ مار کر اگر کوئی تیمم کرے تو کیا تیمم درست ہوگا؟
دیوار پر دھو ل جمی ہو اس دھول سے اگر کوئی شخص تیمم کرنا چاہے تو تیمم کرسکتا ہے اور دیوار پر ہاتھ مارنے سے دھول کا محسوس ہونا ضروری ہے
قال الرافعی رحمة الله عليه: ولو ضرب اليد على ثوب أو جدار، ونحوهما وارتفع غبار كفى فإنّه تيمّم بالتراب (العزيز شرح الوجيز : ١/٢٣١)
قال أمام النووي رحمة الله عليه: وأمّا التَّيَمُّمُ بِالجِدارِ فَمَحْمُولٌ عَلى جِدارٍ عَلَيْهِ غُبارٌ لِأنَّ جُدْرانَهُمْ مِن الطِّينِ فالظّاهِرُ حُصُولُ الغُبارِ مِنها (المجموع: ٢/٢١٤)
*روضة الطالبين : ١/١٠٨
*فتح العزيز : ٢/٣١٠
*حاشية البجيرمي : ١/٢٨٣
جمعہ _5 _اگست _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1087
*جن علاقوں میں عورتیں ناک میں زیورات پہنتی ہیں وضو اور غسل کے دوران ان زیورات کو حرکت دینا یا نکالنا ضروری ہے؟*
*اگر ناک میں زیورات پہننے سے ناک کا وہ فرض حصہ جہاں تک پانی پہنچانا ضروری ہے، نہیں پہنچ رہا ہو تو اسے حرکت دینا ضروری ہے. اگر حرکت سے بھی پانی نہ پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اس کو نکالنا ضروری ہوگا. اگر حرکت دیے بغیر ہی پانی پہنچ رہا ہے تب بھی حرکت دینا مستحب ہے.*
١) *وإيجابُهُ لَيْسَ لَعَيْنِهِ بَلْ لِإيصالِ التُّرابِ لِما تَحْتَهُ لِأنَّهُ لا يَتَأتّى غالِبًا إلّا بِالنَّزْعِ حَتّى لَوْ حَصَلَ الغَرَضُ بِتَحْرِيكِهِ أوْ لَمْ يَحْتَجْ إلى واحِدٍ مِنهُما لِسَعَتِهِ كَفى، كَما أنَّهُ لَوْ كانَ ضَيِّقًا بِحَيْثُ يَعْلَمُ عَدَمَ وُصُولِ الماءِ إلى ما تَحْتَهُ فِي الطُّهْرِ بِهِ إلّا بِتَحْرِيكِهِ أوْ نَزْعِهِ وجَبَ.*
*١)* نهاية المحتاج ١٨٨/١
المجموع ٤٥٤/١
البجيرمي على الخطيب ٢٩٢/١
المعتمد في الفقه الشافعي ٧٢/١
الفقه الإسلامي وادلته ٢٣٩/١
جمعہ _12 _اگست _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1088
حجاج کرام کے استقبال کا حکم اور اس کا طریقہ شریعت میں کیا ہے؟
حجاج کرام کا استقبال کرنا مشروع ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ رشتے داروں کو گھر بلا کر دعوت وغیرہ کا اہتمام کیا جائے اور آنے والے حاجیوں کا ان دعائیہ کلمات ” تقبل الله حجك وغفر ذنبك وأخلف نفقتك” کے ساتھ استقبال کیا جائے اور دیگر کام جو عرف و عادۃ میں عام طور پر حاجیوں کے آنے پر کے جاتے ہیں شریعت کی حد میں رہتے ہوئے ان کا جائز ہے
بابُ اسْتِقْبالِ الحاجِّ القادِمِينَ والثَّلاثَةِ عَلى الدّابَّةِ اشْتَمَلَتْ هَذِهِ التَّرْجَمَةُ عَلى حُكْمَيْنِ وأمّا الحُكْمُ الأوَّلُ فَأخَذَهُ مِن حَدِيثِ البابِ مِن طَرِيقِ العُمُومِ لِأنَّ قُدُومَهُ ﷺ مَكَّةَ أعَمُّ مِن أنْ يَكُونَ فِي حَجٍّ أوْ عُمْرَةٍ أوْ غَزْوٍ وقَوْلُهُ القادِمِينَ صِفَةٌ لِلْحاجِّ لِأنَّهُ يُقالُ لِلْمُفْرَدِ ولِلْجَمْعِ وكَوْنُ التَّرْجَمَةِ لِتَلَقِّي القادِمِ مِنَ الحَجِّ والحَدِيثُ دالٌ عَلى تَلَقِّي القادِمِ لِلْحَجِّ (٢)
(التّاسِعَةُ والخَمْسُونَ) يُسْتَحَبُّ النَّقِيعَةُ وهِيَ طَعامٌ يُعْمَلُ لِقُدُومِ المُسافِرِ ويُطْلَقُ عَلى ما يَعْمَلُهُ المُسافِرُ القادِمُ وعَلى ما يَعْمَلُهُ غَيْرُهُ۔۔۔ ومِمّا يستدل به لها حديث جابِرٌ ﵁ «أنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمّا قَدِمَ المَدِينَةَ مِن سَفَرِهِ نَحَرَ جَزُورًا أوْ بَقَرَةً» رَواهُ البُخارِيُّ (٣)
والسنة: أن يتلقى المسافر، وأن يقال له إن كان حاجًا: قبل الله حجك وغفر ذنبك وأخلف نفقتك. (٤) (١) البخاري:١٧٩٨ (٢)فتح الباري(٦١٩/٣) (٣) المجموع (٤٠٠/٤) (٤) النجم الوهاج(٦٢٩/٣) *نهاية المحتاج(٣٧١/٣)
بدھ _5 _اکتوبر _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1089
اگر کوئی غیر مسلم بندہ بیمار ہو تو اس کی عیادت کے لیے جانے کا کیا حکم ہے؟
اگر کوئی غیر مسلم بیمار ہو تو اس کی عیادت کرنا جائز ہے۔
عِيَادَةُ الْمَرِيضِ سُنَّةٌ مُتَأَكِّدَةٌ وَالْأَحَادِيثُ الصَّحِيحَةُ مَشْهُورَةٌ فِي ذَلِكَ قَالَ صَاحِبُ الْحَاوِي وَغَيْرُهُ وَيُسْتَحَبُّ أَنْ يَعُمَّ بِعِيَادَتِهِ الصَّدِيقَ وَالْعَدُوَّ وَمَنْ يَعْرِفُهُ ومن لا يعرفه لعموم الاحاديث۔ وَالصَّوَابُ عِنْدِي أَنَّ عِيَادَةَ الْكَافِرِ جَائِزَةٌ. (المجموع: ٥ / ١١١, ١١٢)
يستحب أن يعم بعيادته المرضى، فلا يخص بها قريبًا من بعيد، وذكر أن النبي -صلى اللَّه عليه وسلم- عاد غلامًا يهوديًا، وهذا فيه اشتباه قال الشيخ الإمام) والصواب عندي: أن يقال: عيادة الكافر في الجملة جائزة. (حلية العلماء: ٢ / ٣٣٠)
پیر _15 _اگست _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1090
جمعہ کے دن زوال کے بعد جمعہ کی نماز سے پہلے ٹرین، بس، فلایٹ سے سفر کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
اگر زوال کے بعد جمعہ سے پہلے ٹرین بس یا فلایٹ ہو تو ایسے شخص کے لیے سفرکرنا حرام ہے، اگر جمعہ سے پہلے سفر کرنا بہت ضروری ہو فلایٹ یا ٹرین سے سفر کرنا ہو تو بہتر یہ ہے کہ صبح صادق سے پہلے ہی گھر سے نکل کر اسٹیشن یا ایرپورٹ پہنچ جائے۔ اگر یہ ممکن نہ ہو اور نہ جمعہ بعد سفر کرنا ممکن ہو اور سفر نہ کرنے کی صورت میں اسے سواری کے چھوٹنے کی وجہ سے سخت تکلیف یا بھاری نقصان (ٹکٹ) کا امکان ہو تو پھر مجبوری کی وجہ سے جمعہ کی نماز سے پہلے سفر کرنے کی گنجائش ہے عمدا جمعہ کی نماز سے جمعہ چھوڑ کر سفر کرنا حرام ہے
امام نووی ؒ فرماتے ہیں: وحَيْثُ قُلْنا: يَحْرُمُ، فَلَهُ شَرْطانِ. أحَدُهُما: أنْ لا يَنْقَطِعَ عَنِ الرُّفْقَةِ، ولا يَنالُهُ ضَرَرٌ فِي تَخَلُّفِهِ لِلْجُمُعَةِ. فَإنِ انْقَطَعَ، وفاتَ سَفَرُهُ بِذَلِكَ، أوْ نالَهُ ضَرَرٌ، فَلَهُ الخُرُوجُ بَعْدَ الزَّوالِ بِلا خِلافٍ (روضة الطالبين: ١٩٥)
*حاشیة البجيرمى: ٣٨٩/١ *العزيز: ٣٠٥/٢ *النجم الوهاج:٤٥٢/٢ *المهمات: ٤٠٠/٣