منگل _16 _اگست _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1091
*اگر کوئی شخص رکوع کی تسبیح سجدہ میں پڑھے تو نماز کا کیا حکم ہے؟*
*اگر کوئی شخص رکوع میں پڑھی جانے والی تسبیح سجدہ میں یا سجدہ میں پڑھے جانے والی تسبیح رکوع میں پڑھے تو اس سے نماز پر کوئی اثر نہیں ہوگا اور سجدہ سہو کی بھی ضرورت نہیں بلکہ نماز درست ہوگی*
*علامہ دمیاطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ولنقل… قولي غير مبطل نقله إلى غير محله.*(١)
*علامہ ابن حجر ھیتمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :أن التسبيح ونحوه من كل مندوب قولي مختص بمحل لا يسجد لنقله إلى غير محله.* 2. (١) اعانة الطالبين: ١/ ٣٢٠. * حاشية البجيرمى: ١/ ٢٥٨. * نهاية المحتاج: ٢/ ٧٣. (٢) منهاج القويم: ١٣٠. * الغرر البهية: ٢/ ٣٥٥
بدھ _17 _اگست _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1092
سجدہ سہو میں دو سجدوں کے بجائے ایک ہی سجدہ کیا اور نماز مکمل کرلی کیا دوبارہ نماز پڑھنا ضروری ؟
سجدہ سہو میں دو سجدوں کے بجائےایک ہی سجدہ کرلے تو دوباره نماز پڑھنے کی ضروت نہیں
علامہ بغوی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: والسهو في سجود السهو لا يوجب سجود السهو، حتى لو تكلم في سجدتي السهو، أو في أحدهما، أو سلّم بينهما لا يلزمه سجود السهو. (التهذيب في فقه الإمام الشافعي: ٢/١٩٤) بحر المذهب للروياني:٢/١٦٦ الحاوي الكبير:٢/٢٢٤ تحفة المحتاج في شرح المنهاج ٢/٢٠٤
پیر _22 _اگست _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1093
اگر کسی وجہ سے حکومت کی طرف سے یہ حکم جاری کیا جائے کہ مطاف میں صرف عمرہ کرنے والوں کو جانے کی اجازت ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو طواف وداع اوپری حصہ سے کرنا لازم ہو تو کیا یہ فاصلہ طویل ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ تکلیف و مشقت کی بناء پر طواف وداع کے بجائے مکہ سے نکلنے سے عین وقت پہلے کوئی عمرہ کرے جس میں طواف و سعی سے فارغ ہوجائے اور حلق سے پہلے طواف وداع سے فارغ ہوجائے تو اس طرح کرنے کی گنجائش ہے يا نہیں؟
حالات کے پیش نظر مطاف چوں کہ صرف معتمرین کے لیے کھلا ہے اور معتمرین کے علاوہ کسی کو نیچیے اترنے کی اجازت نہیں ہے ایسی صورت میں اگر کوئی مکہ سے عین نکلنے سے پہلے عمرہ کرے اور اس میں طواف و سعی سے فارغ ہوجائے اور حلق سے پہلے طواف وداع سے فارغ ہوجائے تو اس کی گنجائش نہیں ہے اسلئے کہ طواف وداع کا اطلاق تمام مناسک حج کو ادا کرنے کے بعد ہوتا ہے اور ان مناسک میں سے ایک نسک حلق باقی رہا اسلیے اس کی کنجائش نہیں ہے۔ البتہ اگر سعی کے بعد باہر نکلنے سے پہلے کچھ بال کاٹ دے اور اس کے بعد طواف وداع کرے تو گنجائش ہوگی
علامہ سلیمان جمل رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں: ولا يَجُوزُ أيْضًا بَعْدَ طَوافِ وداعٍ، بَلْ لا يُتَصَوَّرُ وُقُوعُهُ بَعْدَهُ كَما قالاهُ؛ لِأنَّهُ لا يُسَمّى طَوافَ وداعٍ إلّا إنْ كانَ بَعْدَ الإتْيانِ بِجَمِيعِ المَناسِكِ ومِن ثَمَّ لَوْ بَقِيَ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِنها جازَ لَهُ الخُرُوجُ مِن مَكَّةَ بِلا وداعٍ لِعَدَمِ تَصَوُّرِهِ فِي حَقِّهِ حِينَئِذٍ (حاشية الجمل:٤/ ١٢١) حاشية الشرواني و العبادي: ٤/ ٩٩ تحفة المحتاج: ٢/ ٥٧ الغرر البهية: ٤/ ٢٥٢ أبحاث هيئة كبار العلماء:٧/٤٥٠
جمعہ _28 _اکتوبر _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1094
ٹیڑھے دانتوں کو سیدھا (Ortho treatment) کرنے کا شرعا کیا حکم ہے؟
اگر کسی کے دانت ٹیڑھے ہوں یا اوپر نیچے ہوں تو ان دانتوں کو سیدھا (Ortho treatment) کرناجائز ہے.
ال الامام النووي رحمه الله: ويجوز له شد السن والانملة و نحوهما. (المجموع: ٥\٤٣٣)
* النجم الوهاج ٣\١٩٥ * فتح الرحمن ١\٣٧٩ *مغني المحتاج ٢\٩٧ *غاية البيان ١\١٢٣
منگل _23 _اگست _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1095
نابالغ بچے کو والدین اگر سونے چاندی کے زیور پہنائیں تو کیا والدین گنہگار ہوں گے؟
مردوں پر سونےکے زیورات حرام ہیں اور چاندی کی انگوٹھی کے علاوہ دیگر زیورات حرام ہیں البتہ بالغ ہونے سے پہلے بچوں کو والدین سونے چاندی کے زیور وغیرہ پہنائیں تو والدین گنہگار نہیں ہوں گے کیونکہ بچے کو سونا چاندی کے زیورات پہننا جائز ہے.
قال الامام أبن حجر الهيتمي رحمة الله عليه : والسِّوارُ والخَلْخالُ وسائِرُ حُلِيِّ النِّساءِ للُبْسِ الرَّجُلِ بِأنْ قَصَدَ ذَلِكَ بِاِتِّخاذِهِما فَهُما مُحَرَّمانِ بِالقَصْدِ فاللُّبْسُ أوْلى وذَلِكَ؛ لِأنَّ فِيهِ خُنُوثَةً لا تَلِيقُ بِشَهامَةِ الرَّجُلِ بِخِلافِ اتِّخاذِهِما لِلُبْسِ امْرَأةٍ أوْ صَبِيٍّ (تحفة المحتاج: ٣\٢٧٢) حاشية الترمسي :٥\١٨٣ المجموع :٥\٤٣٤ فتح الوهاب :١\١٢٧ حاشية البجيرمي على شرح المنهج :٢\٣١
جمعرات _25 _اگست _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1096
جمعہ کی دوسری اذان کہاں کھڑے ہوکر دینا چاہیے؟ اور اس کا کیا حکم ہے؟
جمعہ کی دوسری اذان خطیب کے سامنے کھڑے ہو کر دینا سنت ہے۔
عن السائبِ بنِ يزيدَ قال: كان الأذانُ الأولُ يومَ الجمعةِ حين يخرج الإمامُ فيجلس على المنبرِ في عهدِ رسولِ اللهِ صلّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ وأبي بكرٍ وعمرَ. (النجم الوهاج :٤٨٠/٢)
وهو الأذان الذي يقام بين يدي الخطيب؛ فإنّه من الشعائر المختصة بصلاة الجمعة (نهاية المطلب في دراية المذهب:١٥٠/٢) بداية المحتاج ٣٩١/١ نهاية المحتاج ٤٢٠/١
جمعہ _26 _اگست _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1097
مکہ میں مقیم لوگوں کے لیے عمره کا احرام کہاں سے باندھنا چاہیے؟ اور اس کا کیا طریقہ ہے؟
مکہ میں مقیم لوگ اگر عمره کرنا چاہتے ہیں تو وہ ادنی الحل یعنی حدود حرم سے باہر نکل کر قريبی احرام باندھنے کی جگہ سے عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کر سکتے ہیں اور ادنی الحل مسجد عائشہ سے بھی احرام باندھنا جائز ہے البتہ افضل یہ ہیں کہ مقام جعرانہ سے احرام باندھ کر عمرہ کرے۔
كما قال العمرانی رحمة الله عليه: وأما اذا اراد الاحرام بالعمرة فميقاته ادنى الحل والأفضل: أن يحرم من الجعرانة؛ لـ: (أن النبي ﷺ اعتمر منها في السنة التي قاتل أهل حنين). (البيان :۱۰۵/٤) (اوكما قال الرملی رحمة الله عليه: ومَن) هُوَ (بِالحَرَمِ) مَكِّيًّا أوْ غَيْرَهُ (يَلْزَمُهُ الخُرُوجُ إلى أدْنى الحِلِّ ولَوْ بِخُطْوَةٍ) أيْ بِقَلِيلِ مِن أيِّ جانِبٍ شاءَ لِلْجَمْعِ فِيها بَيْنَ الحِلِّ والحَرَمِ (نهاية المحتاج: ٣/٢٦٣)
منگل _4 _اکتوبر _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1098
ریلوے یا بس اسٹیشن پر اگر باجماعت نماز ہو رہی ہو اور امام لمبی نماز پڑھانے کی وجہ سے ٹرین یا بس چھوٹنے کا اندیشہ ہو تو مقتدی کو کیا کرنا چاہیے؟
ریلوے یا بس اسٹیشن پر اگر جماعت سے نماز ہو رہی ہو تو اور مسافر کو سواری چھوٹنے کا اندیشہ ہو تو شروع میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھے پھر امام سے الگ ہونے کی نیت کرے اور بقیہ نماز مختصراً ادا کرے اس سے جماعت کا ثواب بھی حاصل ہوجائے گا
من أدْرَكَ جُزْءًا مِن أوَّلِها ثُمَّ فارَقَ بِعُذْرٍ أوْ خَرَجَ الإمامُ بِنَحْوِ حَدَثٍ، ومَعْنى إدْراكِها حُصُولُ أصْلِ ثَوابِها، وأمّا كَمالُهُ فَإنَّما يَحْصُلُ بِإدْراكِها مَعَ الإمامِ مِن أوَّلِها إلى آخِرِها (نهاية المحتاج : ١٤٥/٢)
ومن أدرك جزءا من أولها ثم فارق بعذر أو خرج الإمام بنحو حدث حصل له فضل الجماعة. (فتح المعين:1/174)
منگل _30 _اگست _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1099
دعا کرتے وقت ہاتھ اٹھانے کا کیا مسئلہ ہے؟
دعا اللہ تعالیٰ سے تعلق اور محبت کی دلیل ہے۔ دعا کے آداب میں سے ہے کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کی جائے اور رسول اللہ ﷺ سے بھی جن جن موقعوں پر دعا کرتے وقت ہاتھ اٹھانا ثابت ہے (فرض اور سنت نمازوں کے بعد، دعائے قنوت و قنوت نازلہ، میت کی تدفین کے بعد، وغیرہ ) ان تمام موقعوں پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا مستحب ہے.
علامہ نووی رحمة اللہ عليه لکھتے ہیں : فَرْعٌ فِي اسْتِحْبابِ رَفْعِ اليَدَيْنِ فِي الدُّعاءِ خارِجَ الصَّلاةِ وبَيانِ جُمْلَةٍ مِن الأحادِيثِ الوارِدَةِ فِيهِ: اعْلَمْ أنَّهُ مُسْتَحَبٌّ لِما سَنَذْكُرُهُ إنْ شاءَ اللَّهُ تَعالى عَنْ أنَس أنَّ النَّبِيَّ صَلّى اللَّهُ تعالي عَلَيْهِ وسَلَّمَ اسْتَسْقى ورَفَعَ يَدَيْهِ وما فِي السَّماءِ قَزَعَةٌ فَثارَ سَحابٌ أمْثالُ الجِبالِ ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ مِن مِنبَرِهِ حَتّى رَأيْتُ المَطَرَ يَتَحادَرُ مِن لِحْيَتِهِ ” رَواهُ البُخارِيُّ ومُسْلِمٌ ورَوَيا بِمَعْناهُ عَنْ أنَسٍ مِن طُرُقٍ كَثِيرَةٍ……. وفِي المَسْألَةِ أحادِيثُ كَثِيرَةٌ غَيْرُ ما ذَكَرْتُهُ وفِيما ذَكَرْتُهُ كِفايَةٌ والمَقْصُودُ أنْ يُعْلَمَ أنَّ مَن ادَّعى حَصْرَ المَواضِعِ الَّتِي ورَدَتْ الأحادِيثُ بِالرَّفْعِ فِيها فَهُوَ غالِطٌ غَلَطًا فاحِشًا واَللَّهُ تَعالى أعْلَمُ. (المجموع شرح المهذب: ٤٦٩/٣)
والصحيح: سن رفع يديه في القنوت؛ للاتباع رواه البيهقي بإسناد جيد، وكذا في كل دعاء (فتح الرحمن بشرح زبد بن رسلان :٢٨٥) بحر للمذهب :٢٠٣/٢ غاية البيان بشرح زبد ابن رسلان:١٣٥ بشري الكريم :١٩٤/١
جمعرات _1 _ستمبر _2022AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1100
دعا کرتے وقت ہاتھ کی دونوں ہتھیلیوں کو ایک دوسرے سے ملا کر رکھنا ہے یا دونوں کے درمیان میں فاصلہ رکھنا ہے؟
دعا کے ہاتھ کی دونوں ہتھلیوں کو ایک دوسرے سے ملا کر رکھنا اور فاصلہ رکھنا دونوں طریقہ سنت ہے۔
علامہ شروانی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں وتَحْصُلُ السُّنَّةُ بِرَفْعِهِما سَواءٌ كانَتا مُتَفَرِّقَتَيْنِ أمْ مُلْتَصِقَتَيْنِ وسَواءٌ كانَتْ الأصابِعُ والرّاحَةُ مُسْتَوِيَتَيْنِ أمْ الأصابِعُ أعْلى۔ (حاشية الشرواني: ٢/ ٦٧)
حاشية الجمل: ٢/ ٧١ نهاية المحتاج: ١/ ٥٠٦ بشري الكريم: ١/ ١٨٢ الحواشي المدنية: ١/ ٤٥٠