جمعہ _26 _مئی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1161
ایک تیمم سے ایک سے زیادہ نماز جنازہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
ایک تیمم سے ایک سے زیادہ نماز جنازہ پڑھنا درست ہے اس لیے کہ نماز جنازہ پنچ وقتہ فرض نماز کی طرح نہیں ہے.
قالَ أصْحابُنا العِراقِيُّونَ إذا لَمْ يَتَعَيَّنْ عَلَيْهِ صَلاةُ الجِنازَةِ فَلَها فِي التَّيَمُّمِ حُكْمُ النَّوافِلِ فَيَجْمَعُ بِالتَّيَمُّمِ الواحِدِ بَيْنَ صَلَواتِ جَنائِزَ كَثِيرَةٍ صَلاةً بَعْدَ صَلاةٍ وإنْ شاءَ صَلّى عَلَيْهِنَّ دَفْعَةً ولَهُ أنْ يَجْمَعَ بَيْنَ فَرِيضَةٍ وجَنائِزَ وإنْ تَعَيَّنَتْ عَلَيْهِ فَوَجْهانِ مَشْهُورانِ ذَكَرَهُما المُصَنِّفُ بِدَلِيلِهِما أصَحُّهُما بِاتِّفاقِهِمْ أنَّها كالنَّوافِلِ وهُوَ المَنصُوصُ لِلشّافِعِيِّ فِي كُتُبِهِ المَشْهُورَةِ ۔ (المجموع شرح المهذب: ٢/٢٩٩)
ولا يصلي بالتيمم إلا فرضا واحدا، ويصلي ما شاء من السنن وكذلك صلاة الجنازة. (الفقة المنهجي:١/96)
منگل _30 _مئی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1162
مقام ابراہیم کو چھونا اور اسے بوسہ دینے کا کیا مسئلہ ہے؟
مقام ابراہیم کو چھونا اور بوسہ دینا بدعت ہے لہذا اس سے احتیاط کرنا چاہیے
لایقبل مقام ابراہیم ولا یستلمه فانه بدعة وقد روی عن ابن الزبیر و مجاھد کراھته (الایضاح فی المناسک: 392)
جمعہ _5 _مئی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1163
احرام میں گم سے چپکے کپڑے پہننا کیسا ہے؟
محرمات احرام میں سے ایک سلے ہوئے کپڑے پہننا بھی ہے، گم سے چپکے ہوئے کپڑے کا بھی یہی حکم ہے۔ لہذا معلوم ہوا کہ احرام کی حالت میں گوند سے چپکائے ہوئے کپڑے پہننا جائز نہیں ہے، اگر ایسے کپڑے پہن لیا تو فدیہ لازم ہوگا۔
(و) يَحْرُمُ (سُتْرَةُ البَدَنْ) أوْ عُضْوًا مِنهُ (بِما يُحِيطُ) بِهِ … كَدِرْعٍ (أوْ لَصْقِهِ) بِأنْ لَصِقَ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ (مِن جِلْدِ وغَيْرِهِ) كَقُطْنٍ وكَتّانٍ. (الغرر البهية: ٢ / ٣٣٩)
(ويحرم على المحرم) بِحَجّ أو عمْرَة أو بهما أُمُور كَثِيرَة المَذْكُورَة مِنها هُنا (عشرَة أشْياء) الأول (لبس المخيط) وما فِي مَعْناهُ كالمنسوج على هَيئته والملزوق واللبد سَواء كانَ من قطن أم من جلد ومن غير ذَلِك فِي جَمِيع بدنه. (الإقناع: ١/٢٥٩)
(ويَحْرُمُ) أنْ يَلْبَسَ فِيهِ (ما يُحِيطُ بِالبَدَنِ وكَذا بِالعُضْوِ ونَحْوِهِ كَخَرِيطَةِ لِحْيَةٍ)،… سَواءٌ أكانَ المُحِيطُ(بِخِياطَةٍ كالقَمِيصِ أوْ الخُفِّ) والقُفّازِ (أوْ نَسْجٍ كالدِّرْعِ أوْ عِقْدٍ كَجُبَّةِ اللَّبَدِ أوْ اللَّزُوقِ)… وعَلَيْهِ جَرى فِي البَهْجَةِ وعَبَّرَ بِاللَّصْقِ بِالصّادِ هَذا وقَدْ يَتَوَقَّفُ فِي كَوْنِ اللَّبَدِ مَعْقُودًا، ومِن ثَمَّ قالَ الإسْنَوِيُّ فِي قَوْلِ المِنهاجِ أوْ المَعْقُودُ يَعْنِي المَلْزُوقُ بَعْضُهُ بِبَعْضٍ كالثَّوْبِ مِن اللَّبَدِ انْتَهى (وتَجِبُ الفِدْيَةُ إنْ لَبِسَهُ) أيْ ما يُحِيطُ بِما ذُكِرَ. (أسنى المطالب في شرح روض الطالب ١/٥٠٥)
بدھ _31 _مئی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1164
اگر کسی کو طواف کی تعداد میں شک ہوجائے تو کیا کرے گا؟
طواف کے چکر لگاتے وقت اگر کسی کو تعداد میں شک ہوجائے تین ہوا ہے یا چار تو ایسے شخص کو چاہیے کہ شک کو چھوڑے اور جس عدد پر یقین ہو اس کا حساب کرکے بقیہ طواف کے چکر کو مکمل کرے.
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الذي يشك وأصلي ثلاثا او اربعا ؟ ان يصلي ركعة. فكان في ذلك الغاء الشك والبناء على اليقين وكذلك اذا شك في شيء من الطواف صنع مثل ما يصنع في الصلاة . فألغى الشك وبناء على اليقين. الا انه ليس في الطواف سجود سهو ولا كفارة (الام/ج ٣ ٤٥٥ تا ٤٥٦)
جمعرات _1 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1165
طواف کے بعد اگر فرض نماز کی جماعت کھڑی ہوجائے اور طواف کرنے والا فرض نماز ادا کرے تو کیا طواف کے بعد کی دو رکعت پڑھی جانے والی نماز اس میں شامل ہوگی یا الگ سے دو رکعت پڑھنا ہوگا؟
اگر طواف کے سات چکر مکمل ہوجائے اور اس کے فورا بعد فرض نماز کے لیے جماعت کھڑی ہوجائے تو یہ فرض نماز طواف کے بعد پڑھی جانے والی نماز کے لیے کافی ہوجائے گی الگ سے پھر نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں
واذا قلنا انھما سنة فصلی فریضة بعد الطواف اجزاء عنھما کتحیة المسجد نص علیہ الشافعی رحمه الله عليه. (الایضاح فی المناسک: 291)
جمعہ _2 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1166
حرم کے حدود میں اگنے والے یا لگائے ہوئے تکلیف دہ درخت کاٹنے یا اکھاڑنے کا کیا مسئلہ ہے؟
حرم شریف کے اندر خود سے اگنے والے درخت یا جھاڑیاں جن کے اندر ابھی جان ہو ان کو کاٹنا یا جڑ سے اکھاڑنا حرام ہے چاہیے احرام کی حالت میں ہو یہ نہ ہو، البتہ بےجان سوکھے ہوئے خشک درخت یا جھاڑیوں کو کاٹنا جائز ہے اسی طرح سبزی کے درخت یا مسواک کا درخت اور تکلیف دہ درخت اور جھاڑیوں کو جڑ سے اکھاڑنا جائز ہے.
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: هَلْ يَعُمُّ التَّحْرِيمُ والضَّمانُ مِنَ الأشْجارِ، ما يَنْبُتُ بِنَفْسِهِ، وما يَسْتَنْبِتُ، أمْ يَخْتَصُّ بِالضَّرْبِ الأوَّلِ؟ فِيهِ طَرِيقانِ. أصَحُّهُما: عَلى قَوْلَيْنِ. أظْهَرُهُما عِنْدَ العِراقِيِّينَ والأكْثَرِينَ مِن غَيْرِهِمْ: التَّعْمِيمُ. والثّانِي: التَّخْصِيصُ، وبِهِ قَطَعَ الإمامُ، والغَزالِيُّ. والطَّرِيقُ الثّانِي: القَطْعُ بِالتَّعْمِيمِ. فَإذا قُلْنا: بِالتَّخْصِيصِ زادَ قَيْدٌ آخَرُ، وهُوَ كَوْنُ الشَّجَرِ مِمّا يَنْبُتُ بِنَفْسِهِ. وعَلى هَذا، يَحْرُمُ الأراكُ والطَّرْفاءُ وغَيْرُهُما مِن أشْجارِ البَوادِي. وأدْرَجَ الإمامُ فِيهِ العَوْسَجَ، لَكِنَّهُ ذُو شَوْكٍ، وقَدْ سَبَقَ بَيانُهُ. ولا تَحْرُمُ المُسْتَنْبَتاتُ مُثْمِرَةً كانَتْ، كالنَّخْلِ والعِنَبِ، أوْ غَيْرَ مُثْمِرَةٍ، كالخِلافِ. وعَلى هَذا القَوْلِ، لَوْ نَبَتَ ما يُسْتَنْبَتُ أوْ عَكْسُهُ، فالصَّحِيحُ الَّذِي قالَهُ الجُمْهُورُ: أنَّ الِاعْتِبارَ بِالجِنْسِ، فَيَجِبُ الضَّمانُ فِي الثّانِي دُونَ الأوَّلِ. وقِيلَ: الِاعْتِبارُ بِالقَصْدِ، فَيَنْعَكِسُ. أمّا غَيْرُ الأشْجارِ، فَكَلَأُ الحَرَمِ يَحْرُمُ قَطْعُهُ. فَإنْ قَلَعَهُ، لَزِمَهُ القِيمَةُ، إنْ لَمْ يُخْلِفْ. فَإنْ أخْلَفَ، فَلا قِيمَةَ قَطْعًا؛ لِأنَّ الغالِبَ هُنا الإخْلافُ كَسِنِّ الصَّبِيِّ. فَلَوْ كانَ يابِسًا، فَلا شَيْءَ فِي قَطْعِهِ كَما سَبَقَ فِي الشَّجَرِ. فَلَوْ قَلَعَهُ، لَزِمَهُ الضَّمانُ؛ لِأنَّهُ لَوْ لَمْ يُقْلَعْ، لَنَبَتَ ثانِيًا، ذَكَرَهُ فِي التَّهْذِيبِ. يَجُوزُ تَسْرِيحُ البَهائِمِ فِي حَشِيشِهِ لِتَرْعى. ولَوْ أُخِذَ الحَشِيشُ لِعَلْفِ البَهائِمِ، جازَ عَلى الأصَحِّ. ويُسْتَثْنى مِنَ المَنعِ، الإذْخِرُ، فَإنَّهُ يَجُوزُ لِحاجَةِ السُّقُوفِ وغَيْرِها، لِلْحَدِيثِ الصَّحِيحِ. ولَوِ احْتِيجَ إلى شَيْءٍ مِن نَباتِ الحَرَمِ لِلدَّواءِ، جازَ قَطْعُهُ عَلى الأصَحِّ. (روضة الطالبين وعمدة المفتين:٣/١٦٧)
قالَ أصْحابُنا قالَ الشّافِعِيُّ فِي القَدِيمِ يَجُوزُ أخْذُ الوَرِقِ مِن شَجَرِ الحَرَمِ وقَطْعُ الأغْصانِ الصِّغارِ لِلسِّواكِ المجموع شرح المهذب: ٧/٤٤٩)
مغني المحتاج إلى معرفة معاني ألفاظ المنهاج: ٢/٣٠٦
بداية المحتاج في شرح المنهاج:١/٧١٨
حاشيتا قليوبي وعميرة: ٢/١٧٨
ہفتہ _3 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1167
رمی کے لئے استعمال ہونے والی کنکریوں کو دھونے کا کیا مسئلہ ہے؟
رمی کے لیے استعمال کرنے والی کنکریوں کو دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہاں اگر کوئی رمی جمرات میں استعمال کرنے والی کنکریوں کو دھونا چاہیے تو اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ بعض فقہائے کرام نے رمی کے لیے استعمال ہونے والی کنکریوں کو دھونا بہتر لکھا ہے.
قال الشافعي رحمة الله عليه ولا اكره غسل حصى الجمار بل لم ازل اعمله واحبه. (كتاب الايضاح في مناسك الحج والعمره / ٣٠٣)
قد ذکرنا ان مذھبنا انہ یستحب غسل حصی الجمار.(المجموع:9/134)
پیر _5 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1168
بیت اللہ پر نظر پڑنے پر کوئی خاص دعا پڑھنا سنت ہے اور وہ دعا کونسی ہے؟
بیت اللہ پر نظر پڑتے ہی احادیث مبارکہ و فقہ کی کتابوں میں اس دعا کا پڑھنا ثابت ہے اور وہ دعا یہ ہے
اللّهُمَّ زِد هذَا البَيْتَ تَشّرِيْفًا وَّ تَعظِيماً وّ تكرِيماً وَّ مَهابَةً، وّ زِد مَنْ شَرَّفَهُ و كرمه ممن حجه او اعتمره تَشّرِيْفًا وَّ تَعظِيماً وّ تكرِيماً وبِرّاً پھر یہ دعا بھی پڑھیں اللهُّمَ اَنْتَ السَّلام وَ مِنْكَ السَّلام فَحَيِّنَا رَبَّنا بِالسَّلام
علامہ خطیب شربینی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: و) أنْ (يَقُولَ) داخِلُها (إذا أبْصَرَ البَيْتَ) أيْ الكَعْبَةَ والدّاخِلُ مِن الثَّنِيَّةِ العُلْيا يَرى البَيْتَ مِن رَأْسِ الرَّدْمِ قَبْلَ دُخُولِهِ المَسْجِدَ أوْ وصَلَ مَحِلَّ رُؤْيَتِهِ ولَمْ يَرَهُ لِعَمًى أوْ ظُلْمَةٍ أوْ نَحْوِ ذَلِكَ رافِعًا يَدَيْهِ.اللَّهُمَّ زِدْ هَذا البَيْتَ تَشْرِيفًا) هُوَ التَّرَفُّعُ والإعْلاءُ (وتَعْظِيمًا) هُوَ التَّبْجِيلُ (وتَكْرِيمًا) هُوَ التَّفْضِيلُ (ومَهابَةً) هِيَ التَّوْقِيرُ والإجْلالُ (وزِدْ مِن شَرَفِهِ وعِظَمِهِ مِمَّنْ حَجَّهُ أوْ اعْتَمَرَهُ تَشْرِيفًا وتَكْرِيمًا وتَعْظِيمًا وبِرًّا) هُوَ الِاتِّساعُ فِي الإحْسانِ والزِّيادَةُ فِيهِ، وذَلِكَ لِلِاتِّباعِ، رَواهُ الشّافِعِيُّ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلًا، إلّا أنَّهُ قالَ: وكَرِّمْهُ بَدَلَ وعَظِّمْهُ (اللَّهُمَّ أنْتَ السَّلامُ) أيْ ذُو السَّلامَةِ مِن النَّقائِصِ (ومِنكَ السَّلامُ) أيْ ابْتَدَأ مِنكَ، ومَن أكْرَمْتَهُ بِالسَّلامِ فَقَدْ سَلِمَ (فَحَيِّنا رَبَّنا بِالسَّلامِ) أيْ سَلِّمْنا بِتَحِيَّتِك مِن جَمِيعِ الآفات. (مغنی المحتاج 301/3)
منگل _6 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1169
طواف سے فارغ ہونے پر صلا ة الطواف پڑھنے کے بعد دعا کرنے کا کیا حکم ہے؟
طواف مکمل کرنے کے بعد صلا ة الطواف کی نیت سے جس طرح نماز پڑھنا سنت ہے اسی طرح نماز مکمل کرنے پر دعا کرنا بھی سنت ہے.
قال الامام النووی ر حمة الله عليه ويستحب ان يدعو عقب صلاته هذه خلف المقام مما احب من امر الآخرة و الدنيا (المجموع60/9)
قال الامام النووی ر حمة الله عليه ويستحب ان يدعو عقيل صلاته هذه خلف المقام بما احب من امور الآخرة و الدنيا (الايضاح: 248)
و يستحب ان يدعوا الله تعالى عقب الصلاة هذه خلف المقام. .. (المعتمد 357/2)
جمعرات _8 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1170
رمی جمرات کے لیے ایل مرتبہ استعمال ہونے والی کنکریوں کو جمع کرکے دوبارہ انہیں کنکریوں سے رمی کرسکتے ہیں یا نہیں؟
جن کنکریوں سے ایک مرتبہ رمی ہوچکی ہو یعنی ایک مرتبہ رمی کے لیے استعمال ہونے والی کنکریوں کو دوبارہ رمی کے لیے استعمال کرنا کراہت کے ساتھ جائز ہے۔
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: لو رمى بما رمى به هو غيره جاز مع الكراهةالكراهة (المجموع: 143/8)