جمعہ _9 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1171
رمی جمرات کے وقت کونسی دعا یا ذکر کرنا چاہیے؟
رمی جمرات کرتے وقت ہر کنکر پھینکتے وقت ذرہ بلند آواز سے تکبیر یعنی اللہ اکبر کہنا سنت ہے
سنن الرجم: يسن في رجم جمرة العقبة اتباع الآداب التالية: أن يكبر مع قذف كل حصاه (الفقه المنهجي:١٥١/٢)
جمعرات _22 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1172
مدینہ یا مکہ سے مٹی اپنے وطن لے جانے کا کیا حکم ہے؟
حرم مکہ یا حرم مدینہ سے مٹی لیکر کسی دوسری جگہ جانا حرام ہے، اگر کوئی مٹی حرمین سے باہر لے جائے تو اسے مٹی کو واپس وہی پر لوٹانا ضرورى ہے ورنہ گنہگار ہوگا۔
قال الامام البجيرمي رحمة الله عليه: يحرم نقل تراب من الحرمين او احجار … فيجب رده الي الحرم. (البجيرمي:٤٧٩/٢)
قال الامام الشربيني رحمة الله عليه: يحرم نقل تراب من الحرمين او احجار … فيجب رده الي الحرم. (الإقناع: ٥٢١/١)
☆ النجم الوهاج ٦٠٧/٣
☆ الغرر البهية ٣٤٤/٤
☆المهمات ٤٩٢/٤
پیر _12 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1173
حاجی کے لیے سعی سے پہلے حلق کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
حاجی کے لیے حلق سب سے اخیر میں کرنا ہے۔ اگر حاجی طواف یا سعی سے پہلے حلق سے فارغ ہوجائے تو اس کی گنجائش ہے۔ البتہ مناسب یہ ہے کہ حلق کا عمل اخیر کرے۔
ویجوز تقدیم الحلق علیھما وتاخیرھما عنه (المنھج القویم :427)
ويَجُوزُ تَقْدِيمُ الحَلْقِ عَلى الطَّوافِ كَما قالَهُ الشّارِحُ فِي مَناسِكِهِ (حاشية البجيرمي على الخطيب : ٢/٤٣٤)
جمعرات _15 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1174
حالت احرام میں اگر کسی شخص کو بدن میں کھجلی وخارش ہوجائے اور اس کھجلی کی وجہ سے کھجاتے وقت بدن کے کسی حصہ کا بال نکل جائے تو کیا حکم ہے؟
حالت احرام میں محرم کے لیے ناخن سے کھجلی کرنا مکروہ ہے۔ اگر کھجانے کی وجہ سے بدن کے کسی حصہ کے بال گر جائے تو فدیہ دینا لازم ہوگا البتہ ضرورتا انگلیوں کے پوروں سے کھجانا مکروہ نہیں ہے
قال الامام النووي رحمة الله عليه: ويكره للمحرم ان يحك شعره باظفاره، حتي لا ينفت شعره، فلن انفت منه شعره لزمته الفدية. (المجموع:٣٨٢/٨)
قال الامام الشيرازي رحمة الله عليه :ويكره للمحرم ان يحك شعره باظفاره، حتي لا ينفت شعره، فلن انفت منه شعره لزمته الفدية. (المهذب:٧١٠/١)
يُكْرَهُ حَكُّ الشَّعْرِ فِي الإحْرامِ بِالأظْفارِ لِئَلّا يَنْتِفَ شَعْرًا ولا يُكْرَهُ بِبُطُونِ الأنامِلِ (المجموع:8/382)
عمدة المحتاج ١١٧/٦ حاشيتا قليوبي وعميرة ١٣٧٩/٢ كتاب الايضاح ١٦٤
ہفتہ _17 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1175
حالت احرام میں وضو کرتے وقت داڑھی میں خلال کرنے کا کیا حکم ہے؟
حالت احرام میں داڑھی کا خلال کرنا منع ہے اس لئے کہ اگر خلال کرتے وقت داڑھی کا بال نکل جائے تو یہ حرام ہے اور وضو میں داڑھی کا خلال کرنا سنت ہے۔ البتہ داڑھی کا خلال کرتے وقت بال نکلنے کا شک یا گمان ہو تو ڈاڑھی کا خلال کرنا مکروہ ہے۔ لہذا اگر کسی نے داڑھی کا خلال کیا اور بال نکل گیا تو فدیہ دینا لازم ہوگا.
قال الامام ابن قاضي شهبة رحمةاالله عليه: فقال : لا يخلل لحيته، لأنه يؤدي الي تساقط شعرها. بداية المحتاج: ١٤٢/١
قال الامام الدميري رحمة الله عليه: و يستثني المحرم فإنه لا يخلل، لأن نتف الشعر حرام.والتخلیل سنة ویخاف منه المحذور.
قال الامام الشامي رحمة الله عليه: فإن علم المحرم انه ان سرح لحيته او خللها انتتفت شعر…حرم عليه ذلك… فإن لم يعلم ذلك بأن ظن او شك كره التسريح والتخليل. (فيض الإله المالك:٤٩٠/١)
البجيرمي:١٦٧/١
قليوبي وعميرة: ١٣٧٩/٢
الباجوري: ١٧٠/١
اتوار _16 _جولائی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1176
*اگر امام سلام پھیرنا بھول جائے اور دعا و اذکار میں مشغول ہوجائے تو اس نماز کا کیا مسئلہ ہے؟*
*سلام نماز کا ایک رکن ہے، اگر کوئی مکمل نماز پڑھے اور سلام پھیرنا بھول جائے اور دعا و ذکر میں مشغول ہوجائے تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی۔ چونکہ سلام نماز کا ایک رکن ہے اور کسی رکن کے چھوٹ جانے سے نماز نہیں ہوتی ہاں اگر جلد یاد آجائے اور وہ فورا نماز میں داخل ہوجائے پھر سلام پھیرے تو سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر لمبا وقت گزر جائے تو پھر نماز باطل ہوگی۔*
*قال الإمام النووي رحمة الله عليه: أَمَّا حُكْمُ السَّلَامِ فَحَاصِلُهُ أَنَّ السَّلَامَ رُكْنٌ مِنْ أَرْكَانِ الصَّلَاةِ لَا تَصِحُّ إلَّا بِهِ*. (المجموع: ٤٨٥/٣)
*قال الإمام النووي رحمة الله عليه: إذَا كَانَ الْمَتْرُوكُ هُوَ السَّلَامُ فَإِنَّهُ إذَا تَذَكَّرَ قَبْلَ طُولِ الْفَصْلِ سَلَّمَ وَلَا يَسْجُدُ لِلسَّهْوِ*. (المجموع: ١٣٤/٤)
*قال الإمام الخطيب الشربيني رحمة الله عليه: أَوْ كَانَ الْمَتْرُوكُ السَّلَامَ، وَتَذَكَّرَ قَبْلَ طُولِ الْفَصْلِ سَلَّمَ وَلَا سُجُودَ لِلسَّهْوِ.*. مغني المحتاج:٥٩٢/١
أسنى المطالب:١٨٨/١
روضة الطالبين :٣٠٠/١
النجم الوهاج: ١٨٤/٢
جمعہ _23 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1177
*کیا طواف کے بعد فورا سعی کرنا ضروری ہے؟ اگر طواف کے بعد تھکاوٹ کی وجہ سے سعی کرنے میں تاخیر ہوجائے تو اس کا کیا مسئلہ ہے؟*
*طواف کے فورا بعد یعنی تسلسل کے ساتھ سعی کرنا سنت ہے۔ اگر تھکاوٹ کی وجہ سے یا بہت زیادہ بھیڑ کی بنا پر طواف اور سعی کے درمیان زیادہ تاخیر ہوجائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔*
*واما الموالاۃ بین الطواف والسعی فسنة۔ فلو فرق بینھما تفریقا قلیلا او کثیرا جاز ۔ وصح سعیه ما لم یتخلل الوقوف* (المجموع:8/78)
اتوار _25 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1178
*رمی جمرات کے لیے اپنے مقام (انڈیا) ہی سے کنکر لے جانے کا کیا حکم ہے؟*
*اگر کوئی جمرات کی رمی کے لیے اپنے مقام (انڈیا) ہی سے کنکر لےکر جائے تو کوئ حرج نہیں ہے اس کی رمی ہوجائے گی۔ البتہ کنکر مزدلفہ سے لینا مستحب ہے۔*
*امام شافعی رحمۃ الله عليه فرماتے ہیں: وَيَأْخُذَ حَصَى الْجِمَارِ مِنْ حَيْثُ شَاءَ إلَّا مِنْ مَوْضِعٍ نَجَسٍ أَوْ مَسْجِدٍ أَوْ مِنْ الْجِمَارِ* (الأم : ٥٧٤/٣)
*امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں:فسن له ان ياخذ الحصى من مزدلفه* (روضة الطالبين ٩٩/٣)
*علامہ بدرالدين الاسدی فرماتے ہیں: ولو أخذ الحصى من غير مزدلفة…. جاز، لكن يكره من المسجد* (بداية المحتاج ٦٧٧/١)
*علامہ خطیب الشربینی فرماتے ہیں: فسن له ان ياخذ الحصى من مزدلفه* (مغنی المحتاج: ٧٦٥/٢)
*علامہ ابن الرفعة رحمة الله فرماتے ہیں:يستحب الأخذ من المزدلفة تكون لجميع الجمار*. (كفاية النبي شرح التنبية: ٤٥٠/٧)
المهذب: ٤٨/٢
البيان: ٣١١/٤
اتوار _9 _جولائی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1179
کنویں کے پانی میں برکت کے لیے زمزم ڈالنے کا کیا حکم ہے؟
*زمزم کا پانی برکت اور کثرت کے لیے کنویں میں ڈالنا جائز ہے، اگرچہ وہ کنویں کا پانی حمام وغیرہ کے لیے استعمال ہوتا ہو.*
*وقال الإمام النووي رحمة اللہ عليه: اتفقت نصوص الشافعي والأصحاب على جواز نقل ماء زمزم الى جميع البلاد، واستحباب أخذه للتبرك، ودليله: ما ذكره المصنف مع ما ذكرته.* (المجموع: ٨/٤٤٩)
*وقال الشيخ محمد عبد العزيز الخالدي رحمة الله عليه:(ويحرم ايضا من تراب الحرم) أي دون مائه عبارة المغني بخلاف ماء زمزم كما مر إنتهى. أي أنه يسن نقله تبركا للاتباع.*. (حواشي الشرواني وإبن قاسم العبادي :٥/٣٣٨)
مغني المحتاج :٣/٧٣
بجيرمي:٢/٤٧٩
الغرر البهية: ٤/٢٥٨
پیر _26 _جون _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1180
*نماز فجر کے بعد طلوع شمس سے پہلے احرام کی دو رکعت نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟*
*فجر کی نماز کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے بغیر سبب والی (نفل) نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے اسی طرح احرام کی دو رکعت نماز بھی مکروہ وقت میں پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ۔*
*علامہ سید ابی بکر دمیاطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لها سبب متاخر كركعتي استخاره واحرام بعد أداء صبح حتى ترتفع الشمس كرمح وعصر حتى تغرب وعند استواء غير يوم الجمعة* (إعانة الطالبين: ١/١٩٢)
*امام خطیب شربینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: أَمَّا مَا لَهُ سَبَبٌ مُتَأَخِّرٌ كَرَكْعَتَيْ الِاسْتِخَارَةِ وَالْإِحْرَامِ فَإِنَّهُ لَا يَنْعَقِدُ كَالصَّلَاةِ الَّتِي لَا سَبَبَ لَهَا؛ لِأَنَّ الِاسْتِخَارَةَ وَالْإِحْرَامَ سَبَبُهُمَا مُتَأَخِّرٌ عَنْهُمَا*. (مغني المحتاج ١/٤٣١)
*امام ابن حجر هيتمي رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں:أَمَّا مَا سَبَبُهُ مُتَأَخِّرٌ كَصَلَاةِ الِاسْتِخَارَةِ، وَالْإِحْرَامِ فَيُمْتَنَعُ فِي وَقْتِهَا مُطْلَقًا* (تحفة المحتاج: ١/١٥٨)
*علامہ خطیب شربینی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں. أما مَا لَهُ سَبَب مُتَأَخّر كركعتي الاستخارة وَالْإِحْرَام فَإِنَّهَا لَا تَنْعَقِد كَالصَّلَاةِ الَّتِي لَا سَبَب لَهَا* (الاقناع في حل الالفاظ أبي شجاع ١/٣٤٨)