منگل _11 _جولائی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1181
*اگر کوئی شخص اذان کا جواب نہ دے تو کیا آذان مکمل ہونے کے بعد جواب دے سکتا ہے؟*
*اگر کوئی شخص اذان کا جواب نہ دے اور اذان کے دوران خاموش رہے تو اذان مکمل ہونے کے بعد مکمل اذان کا جواب دے سکتا ہے جبکہ اذان ہو کر زیادہ وقت نہ ہوا ہو. اگر اذان کے بعد زیقدہ وقت گزر گیا ہو تو پھر جواب نہیں دے گا.*
*والظاهر انه يتدارك على القرب ولا يتدارك بعد طول الفصل* (المجموع: ١٤٣/٤)
*فلو سكت حتى فرغ كل الاذان ثم اجاب قبل فاصل طويل عرفا كفى*. (تحفة المحتاج: ١٧٠/١)
نهاية المحتاج:٤٢١/١
مغني المحتاج:٤٦٨/١.
حاشية البجيرمي: ١٧٤/١
پیر _17 _جولائی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1182
*نماز غفلت کے ساتھ یعنی بغیر خشوع و خضوع کے پڑھنے سے کیا نماز ہوجائے گی؟*
*نماز پورے خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔ اگر کوئی نماز بلا خشوع وخضوع کے پڑھے تو نماز فاسد نہیں ہوتی۔ البتہ بغیر خشوع و خضوع کے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔*
*قال الإمام النووي رحمة الله عليه: إِذا فكر في صلاته في المعاصي والمظالم ولم يحضر قلبه فيها ولا تدبر قراءتها هل تبطل صلاته أم لا؟أجاب : تصح صلاته وتكره.*۔ (فتاوي النووي:١٠٩)
*قال الإمام النووي رحمة الله عليه: فَإِنْ فَكَّرَ فِي غَيْرِهَا وَأَكْثَرَ مِنْ الْفِكْرِ لَمْ تَبْطُلْ صَلَاتُهُ لَكِنْ يُكْرَهُ سَوَاءٌ كَانَ فِكْرُهُ فِي مُبَاحٍ أَوْ حَرَامٍ كَشُرْبِ الْخَمْرِ.*۔ (المجموع: ١٠٢/٤)
*قال الامام الدمياطي رحمة الله عليه:و سن فيها خشوع بقلبه وبجوارحه… فان قلت ان حكمت ببطلان الصلاة وجعلت حضور القلب شرطا فى صحتها خالفت إجماع القياس، فانهم لم يشترطوا إلا حضور القلب عند التكبير.*۔ إعانة الطالبين:٢٨٨/١
*قال الإمام الجاوي رحمة الله عليه:سن فيها اي في خشوع اما الخشوع في جزء من الصلاة فواجب ليس بشرط ولو في تكبيرة الإحرام.*۔ (نهاية الزين: ٧٥)
قليوبي و عميرة: ٤٨٦/١
تحفة المحتاج:٢١٥/١
حاشية الجمل:٢٧٩/٢
بدھ _19 _جولائی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1183
*عورتوں کے لیے احرام کی حالت میں زیورات کے استعمال کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟*
*عورتوں کے لیے حالت احرام میں زیورات پہننے کی کوئی ممانعت نہیں ہے.*
*عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى النِّسَاءَ فِي إِحْرَامِهِنَّ عَنِ الْقُفَّازَيْنِ وَالنِّقَابِ وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّيَابِ وَلْتَلْبَسْ بَعْدَ ذَلِكَ مَا أحبَّتْ من ألوانِ الثيابِ معصفر أوخز أَو حلي أَو سروايل أَو قميصٍ أَو خُفٍّ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد*. (الغرر البهية :٣٣٧/٢)
*قال الإمام زكريا الأنصاري رحمة الله عليه: وَخَرَجَ بِوَجْهِهَا غَيْرُهُ كَرَأْسِهَا وَكَفَّيْهَا فَهُوَ عَلَى حَالِهِ قَبْلَ الْإِحْرَامِ لِظَاهِرِ الْخَبَرِ*. بحر المذهب: ٣٣٩/١١
*قال الإمام الروياني رحمة الله عليه: ويحل للمحرمة … لبس الحلي*
*قال الإمام الرافعي رحمه الله عليه: ويجوز للمرأة لبس المخيط من القميص والسَّرَاوِيل والخُفِّ وغيرها، رِوي أنه ﷺ قال:» وَلْتَلْبَسْ بَعْدَ ذَلِكَ مَا أَحْبَبْنَ مِنْ أَلْوَانِ، الثِّيَاب مُعَصْفَرًا، أَوْ خَزًّا، أو حُلِيًّا، أَوْ سَرَاوِيلَ، أَوْ قَمِيصًا، أَوْ خُفًّا”*. (العزيز : ٤٦١/٣)
*١٨٢٨/الحديث رواه أبو داود في كتاب الحج تحت باب ما يلبسه المحرم*. أسنى المطالب: ٥٠٦/١
جمعہ _21 _جولائی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1184
نماز کے باہر والے شخص کو مکبر بنانے کا کیا مسئلہ ہے؟
*نماز سے باہر والے شخص کو مکبر (امام کی آواز پیچھے نماز پڑھنے والوں تک پہنچانے والا) بنانا درست ہے۔ البتہ مکبر کے لیے بالغ اور عاقل ہونا ضروری ہے۔*
*قال الامام البجيرمي رحمة الله عليه:صَوْتِ مُبَلِّغٍ…. بِأَنْ يَكُونَ بَالِغًا عَاقِلًا حُرًّا أَوْ عَبْدًا ذَكَرًا أَوْ أُنْثَى وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُصَلِّيًا.*. (حاشيه البجيرمي: ٣٢٣/١)
*قال الامام شهاب الدين الرملي رحمة الله عليه: سمع صوت الإمام، أو صوت المبلغ الثقة خلفه وإن لم يكن مصليًا* (فتح الرحمن: ١/٣٥٥)
إعانة الطالبين: ٢/٣٢. حاشيه الجمل: ٣٤٧/١
جمعہ _28 _جولائی _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1185
کیا نماز پڑھتے ہوئے شخص کا قبلہ رخ ڈھیک کیا جا سکتا ہے؟
*کسی کی نماز پڑھتے ہوئے قبلے کی جہت اگر قبلے سے الگ ہو تو نماز سے باہر شخص اس شخص کا نماز کی حالت میں قبلے کی طرف رخ کر سکتا ہے.
لو اخبره غيره بان القبلة في هذه الجهة جاز له العدول الى غيرها.*. نهاية المحتاج ٤٤٣١/١
جمعرات _3 _اگست _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1186
اگر کوئی شخص نذر مانے کہ میں کالج میں پاس ہوگیا تو اتنے دن روزے رکھونگا یا اتنی رکعتیں نماز پڑھونگا کیا اس طرح نذر ماننا درست ہے اور اس نذر کا پورا کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
اس طرح سے نذر ماننا درست ہے۔ اور اس نذر کا پورا کرنا ضروری ہے۔
علامہ خطیب شربینی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: نَذْرُ الْمُجَازَاةِ وَهُوَ الْمُعَلَّقُ بِشَيْءٍ (بِأَنْ يَلْتَزِمَ) النَّاذِرُ… ذَهَبَ عَنِّي كَذَا (فَلِلَّهِ عَلَيَّ أَوْ فَعَلَيَّ كَذَا) مِنْ عِتْقٍ أَوْ صَوْمٍ أَوْ نَحْوِهِ (فَيَلْزَمُهُ ذَلِكَ إذَا حَصَلَ الْمُعَلَّقُ عَلَيْهِ). مغني المحتاج: ٣١٩/٧
امام نووى رحمة الله عليه فرماتے ہیں: نَذْرُ الْمُجَازَاةِ، وَهُوَ أَنْ يَلْتَزِمَ قُرْبَةً فِي مُقَابَلَةِ حُدُوثِ نِعْمَةٍ، أَوِ انْدِفَاعِ بَلِيَّةٍ، كَقَوْلِهِ: إِنْ شَفَى اللَّهُ مَرِيضِي، أَوْ رَزَقَنِي وَلَدًا، فَلِلَّهِ عَلَيَّ إِعْتَاقٌ، أَوْ صَوْمٌ، أَوْ صَلَاةٌ. فَإِذَا حَصَلَ الْمُعَلَّقُ عَلَيْهِ، لَزِمَهُ الْوَفَاءُ بِمَا الْتَزَمَ (روضة الطالبين: ٤٨٠)
كنز الراغبين:٦٩٠/٢
جمعہ _4 _اگست _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1187
کیا تنہا شخص غائبانہ نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے یا جماعت کے ساتھ ہی پڑھنا ضروری ہے؟
اگر کوئی شخص تنہا غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے۔ غائبانہ نماز جنازہ درست ہونے کے لیے جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری نہیں
*امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: إذَا حَضَرَ مَنْ لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ بَعْدَ دَفْنِهِ وَأَرَادَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ فِي الْقَبْرِ أَوْ أَرَادَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ فِي بَلَدٍ آخَرَ جَازَ بِلَا خِلَافٍ*. (المجموع:٢٠٣/٥)
*امام نووى رحمة الله عليه فرماتے ہیں: تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَى الْغَائِبِ بِالنِّيَّةِ وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِ جِهَةِ الْقِبْلَةِ وَالْمُصَلِّي يَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ، وَسَوَاءٌ كَانَ بَيْنَهُمَا مَسَافَةُ الْقَصْرٍ، أَمْ لَا؟ بِشَرْطِ أَنْ يَكُونَ خَارِجَ الْبَلَدِ.*. روضة الطالبين /٢٣٤
البيان: ٧٣/٣
منگل _8 _اگست _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1188
کتنی دور سے غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کی گنجائش ہے میت کا شہر یا گاؤں سے قصر کی مسافت کے بقدر دور ہونا ضروری ہے؟
جی ہاں عام حالات میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ میت اس کے شہر سے باہر ہو چاہیے قریب والے گاوں یا بستی میں ہی کیوں نہ ہو اس میں مسافت قصر کی قید نہیں ہے البتہ نماز میت کی موجودگی میں پڑھنا افضل ہے
وَيُصَلَّى عَلَى الْغَائِبِ عَنْ الْبَلَدِ) وَلَوْ فِي مَسَافَةٍ قَرِيبَةٍ دُونَ مَسَافَةِ الْقَصْرِ۔ نهاية المحتاج: ٤٨٥/٢
(وَيُصَلَّى عَلَى الْغَائِبِ عَنْ الْبَلَدِ) وَإِنْ قَرُبَتْ الْمَسَافَةُ*۔ مغني المحتاج: ٢٧/٢
(وَيُصَلَّى عَلَى الْغَائِبِ عَنْ الْبَلَدِ) بِأَنْ يَكُونَ بِمَحَلٍّ بَعِيدٍ عَنْ الْبَلَدِ بِحَيْثُ لَا يُنْسَبُ إلَيْهَا عُرْفًا*۔ تحفة المحتاج: ١٤٩/٣
(وَ) تَصِحُّ (عَلَى غَائِبٍ عَنْ الْبَلَدِ) وَلَوْ دُونَ مَسَافَةِ الْقَصْر*۔ (حاشية البجيرمي: ٤٧٩/١)
بدھ _9 _اگست _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1189
گونگا شخص سلام کا جواب کس طرح سے دے گا؟
گونگے شخص کے لیے سلام کا جواب ہاتھ کے اشارے سے دینا مستحب ہے
والسلام بالِإشارة من غير نطق مكروه في حق الناطق، مستحب في حق الأخرس، فإن كان الذي يسلم عليه بعيدًا جمع بين اللفظ والِإشارة.. (فتاوى النووي:١٣٢)
جمعہ _11 _اگست _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1190
امام سلام پھیرنے کے بعد مقتدی دیر تک دعا میں مشغول رہے بعد میں سلام پھیرے تو مقتدی کی نماز کا کیا مسئلہ ہے؟
امام سلام پھیرنے کے بعدمسبوق کے علاؤہ دیگر مقتدیوں میں سے کوئی دعا و ذکر میں مشغول رہے اور کچھ دیر کے بعد سلام پھیرے تو اس سے مقتدی کی نماز پر کچھ اثر نہیں ہوگا اور نماز بھی ہو جائے گی۔
ولغير المسبوق بعد سلام الامام اطاله الجلوس للدعاء جاز۔ فيض الاله الملك:١٩٥
وجاز للماموم ان يشتغل اذا سلم الامام بالدعاء. حاشية الجمل:٤٠٣/٢