بدھ _5 _جون _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1201
بیت اللہ کا طواف ننگے پاوں کرنا ہے یا چپل پہن کر کرنے کی اجازت ہے؟
بیت اللہ کا طواف ننگے پاؤں کرنا افضل ہے.ہاں اگر سخت گرمی ہو اور بغیر چپل طواف کرنا دشوار ہو تو پاک چپل پہن کر طواف کرنے کی گنجائش ہے۔
ابن ملقن فرماتے ہیں: الافضل ان يطوف حافيا.
عمدة المحتاج: ٥/٤٣٠
علامہ حضرمی فرماتے ہیں: ويستحب دخول مكة قبل الوقوف، ومن اعلانات نهارا ماشية حافيا، وأن يطوف للقدوم ان كان حاجا أو قارنا.
المقدمة الحضرمية: ٤٣٠
علامہ ابن حجر ہیتمی فرماتے ہیں:الاولى ان يكون حافيا، وهو ما جزم به في المجموع واعتمدت غيره بل قال الحليمي يسن المشى والحلفاء من اول الحرم و يؤيده ما رواه ابن ماجه.
حاشية ابن حجر الهيتمي على شرع الايضاح:٢٣١
ويسن ايضا الجفاء اي عدم الانتعالية الا اعذرني، كندة الحر، وعليه حمل ما نقل عن السلف انهم يطوفون بنعالهم، وكذا ما ورد : (انه ﷺ طاف بنعلين) على انه يحتمل انه لبيان الجواز.
حاشية الترمذي:٦/٢١٥
اسنى المطالب:٣٥٢
شرح التنبيه/٣٦١
النجم الوهاج: ٣/٤٦٩
اتوار _3 _ستمبر _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1202
پیٹ کے بَل سونے کا کیا حکم ہے؟
پیٹ کے بَل سونا مکروہ ہے۔ اگر کوئی اس طرح سویا ہوا ہو تو اسے دائیں کروٹ پر سونے کی ترغیب دینا چاہئے۔
قال الإمام النووي رحمة الله عليه: وَيُكْرَهُ الِاضْطِجَاعُ عَلَى بَطْنِهِ. المجموع:٤٨٤/٤
قال الإمام الجمل رحمة الله عليه: يُسْتَحَبُّ إيقَاظُهُ…أَوْ نَامَ رَجُلٌ أَوْ امْرَأَةٌ مُنْسَطِحًا عَلَى وَجْهِهِ، فَإِنَّهَا ضَجَّةٌ يَبْغُضُهَا اللَّهُ تَعَالَى. حاشية الجمل: ٢٧٤/١
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمة الله عليه: وَيُسَنُّ إيقَاظِ النَّائِمِ… أَوْ نَامَ الرَّجُلُ مُنْبَطِحًا فَإِنَّهَا ضَجْعَةٌ يَبْغَضُهَا اللَّهُ۔ مغني المحتاج:٣٠٩/١
اتوار _10 _ستمبر _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1203
کفن میں میت کے ہاتھوں کو رکھنے کا کیا طریقہ ہے؟
انتقال کے بعد میت کے ہاتھوں کو سینہ پر اس طرح رکھا جائے جیسے نماز میں رکعت باندھی جاتی ہے یعنی پہلے بایاں ہاتھ پھر دایاں ہاتھ رکھنا جائز ہے۔ یا پھر میت کے ہاتھوں کو ایسے ہی کھلا رکھنا بھی جائز ہے۔
قال امام الخطيب الشربيني رحمة الله عليه: ويوضع الميت فوقها أي اللفائف برفق مستلقيا على قفاه ،وهل تجعل يداه على صدره اليمنى على اليسرى او يرسلان في جنبه؟ لا نقل في ذلك، فكل فكل من ذلك حسن محسن للغرض. مغنى المحتاج:٢/٢٨١
قال محمد عبد العزيز الخالدي رحمة الله عليه: قَوْلُ الْمَتْنِ (مُسْتَلْقِيًا) وَهَلْ يُجْعَلُ يَدَاهُ عَلَى صَدْرِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى أَوْ يُرْسَلَانِ فِي جَنْبِهِ لَا نَقْلَ فِي ذَلِكَ فَكُلٌّ مِنْ ذَلِكَ حَسَنٌ مُغْنِي وَكَذَا فِي النِّهَايَةِ إلَّا قَوْلَهُ لَا نَقْلَ فِي ذَلِكَ. حاشية الشرواني: ٤/٦٦
الموسوعة الفقهية وَأَجَازَ الشَّافِعِيَّةُ جَعْل يَدَيِ الْمَيِّتِ عَلَى صَدْرِهِ؛ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، أَوْ إِرْسَالَهُمَا فِي جَنْبَيِ الْمَيِّتِ. قَال الشِّرْبِينِيُّ الْخَطِيبُ: فَكُلٌّ مِنْ ذَلِكَ حَسَنٌ مُحَصِّلٌ لِلْفَرْضِ. الموسوعة الفقهية: ٤٣/٣١٤
اللجنة الدائمة: لا بأس بوضع يدي الميت عند تكفينه على صدره أو عن جانبيه، فالأمر في هذا واسع والحمد لله. اللجنة الدائمة :٧/٢٤٩
حاشية البجيرمي :١/٤٦٦
پیر _11 _ستمبر _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1204
فرض غسل سے پہلے اگر کوئی سر پر تیل لگائے تو کیا فرض غسل ہوجائے گا یا نہیں؟
فرض غسل سے پہلے سر پر تیل ہو تو اس سے غسل پر کوئی اثر نہیں ہوگا، غسل درست ہوجائے گا۔
قال الخطيب الشربيني رحمة الله عليه: قَالَ الْجُوَيْنِيُّ: إنْ لَمْ يَصِلْ إلَى اللَّحْمِ وَيُحْمَلُ عَلَى مَا إذَا كَانَ فِي اللَّحْمِ غَوْرٌ أَخَذَا مِمَّا مَرَّ عَنْ الْمَجْمُوعِ وَلَا أَثَرَ لِدُهْنٍ ذَائِبٍ وَلَوْنِ حِنَّاءٍ، وَيَجِبُ إزَالَةُ مَا تَحْتَ الْأَظْفَارِ مِنْ وَسَخٍ يَمْنَعُ وُصُولَ الْمَاءِ. مغني المحتاج:١/١٧٧
قال النووي رحمة الله عليه: وإن كان على العضو دهن مائع، فجرى الماء على العضو ولم يثبت صح.. وضوءه ولو كان تحت اظفاره واسكن يمنع وصول الماء لم يصح وضوءه على الاصح. روضة الطالبين:١/١٧٥
النجم الوهاج :١/٣٢٨
حاشية البجيرمي: ١/١٥٤
الإقناع :١/٤٥
جمعرات _14 _ستمبر _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1205
سفر میں کپڑے اگر ناپاک ہو اور پانی سے دھونا ممکن نہ ہو تو ان کپڑوں پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
اگر سفر کے دوران کپڑے ناپاک ہوجائے اور ان کپڑوں کا دھونا ممکن نہ ہو تو دوسرے پاک کپڑے پہن کر نماز پڑھے۔ اگر دوسرے پاک کپڑے نہ ہوں تو دوسروں سے نماز پڑھنے کے لیے عاریتاً کپڑے لیں. اس لیے کہ نجس اور ناپاک کپڑوں پر نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔
فَإِنْ كَانَ الرَّجُلُ فِي سَفَرٍ لَا يَجِدُ الْمَاءَ إلَّا قَلِيلًا فَأَصَابَ ثَوْبَهُ نَجَسٌ غَسَلَ النَّجَسَ وَتَيَمَّمَ إنْ لَمْ يَجِدْ مَا يَغْسِلُ النَّجَاسَةَ تَيَمَّمَ وَصَلَّى وَأَعَادَ إذَا لَمْ يَغْسِلْ النَّجَاسَةَ مِنْ قِبَلِ أَنَّ الْأَنْجَاسَ لَا يُزِيلُهَا إلَّا الْمَاءُ…….. وَلَوْ أَصَابَتْ ثَوْبَهُ نَجَاسَةٌ وَلَمْ يَجِدْ مَاءً لِغُسْلِهِ صَلَّى عُرْيَانًا وَلَا يُعِيدُ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ أَنْ يُصَلِّيَ فِي ثَوْبٍ نَجِسٍ بِحَالٍ وَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ فِي الْإِعْوَازِ مِنْ الثَّوْبِ الطَّاهِرِ عُرْيَانًا. (الام:٢-١٢٤)
فَإِنْ لَمْ يَقْدِرْ إلَّا عَلَى ثَوْبٍ عَلَيْهِ نَجَاسَةٌ لَا يُعْفَى عَنْهَا وَلَمْ يَقْدِرْ عَلَى غَسْلِهِ فَطَرِيقَانِ: أَحَدُهُمَا: يُصَلِّي عُرْيَانًا وَأَشْهُرُهُمَا عَلَى قَوْلَيْنِ، أَصَحُّهُمَا: يَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يُصَلِّيَ عُرْيَانًا …فلا اعادة، وان قلنا: يصلي فيه وجبت الاعادة. المجموع :١٦٦/٤
ولبس الثوب النجس….. اما في نحو الصلاة فيحرم ان كانت فرضا وكذا ان كانت نفلا واستمر فيه لكن لا حرمة ابطاله فانه جائز. تحفة المحتاج:١/٣٦٩
☆المهذب١-٢٢٥
☆البحر المذهب: ٢-٢٣١
☆الموسوعة الفقهية الكويتية:١٧-١٧٦
جمعہ _15 _ستمبر _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1206
کپڑے پر کسی جگہ نجاست لگی ہو لیکن نجاست کاکوئی اثر ظاہر نہ اس صورت میں کپڑے کی پاکی کا کیا طریقہ ہے؟
اگر کسی کو اپنے کپڑوں پر نجاست کے لگنے کا یقین ہو لیکن کپڑے پر نجاست کا کچھ بھی اثر ظاہر نہ ہو یعنی پیشاب لگ کر سوکھ گیا ہو تو ایسی صورت میں جس جگہ پر نجاست کے لگنے کا غالب گمان ہو اسی جگہ پر ایک مرتبہ پاک و صاف پانی بہانے سے کپڑا پاک ہوجائے گا۔
لا تحس مع التيقين وجودها كالبول اذا جف على المحل ولم توجد له رائحة، ولا أثر فيكفي اجراء الماء على موردها ليس ثم ما يزال ولا يجب في الاجراء عدد … فتح العزيز:١-٥٨
(وما نجس بغيرهما) اي المغلظة والمخففة (ان لم يكن) اي يوجد فيه (عين) بأن كان الذي نجسه حكميه وهي التي لا تحس ببصر ولا شم ولا ذوق والعينية نقيض ذلك (كفى جرى الماء) على ذلك المحل بنفسها بغيره مرة….. فيطهر باطنها ايضا بصب الماء على ظاهرها… تحفة المحتاج:١-١٠٨
(ويجزئ في غسل سائر النجاسات ان لم تكن عين.. كفى جري الماء) اراد: النجاسة الحكمية، وهي: ما يتيقن وجودها ولا يدرك لها طعم ولا لون ولا ريح.. تحرير الفتاوى:١-١٥٦
☆شرح التنبيه:١-٥٥٧
☆كفاية النبيذ:٢-٢٨٠
پیر _18 _ستمبر _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1207
وضو کرتے وقت شروع میں اعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
وضو کرتے وقت شروع میں بسم الله الرحمن الرحيم پڑھنے سے پہلے تعوذ یعنی اعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھنا بھی سنت ہے۔
علامہ ابوبکر دمیاطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وسن) للمتوضئ ۔۔۔ (تسمية أوله) أي أول الوضوء- للاتباع- وأقلها باسم الله، وأكملها بسم الله الرحمن الرحيم۔۔۔ ويسن قبلها التعوذ. (اعانة الطالبين:١/٧٤)
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وَسن) للمتوضىء تعوذ, و (تَسْمِيَة) وَحمد الله (أَوله)… (نهاية الزين ٢٢)
علامہ زکریا الانصاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مِنْ سُنَنِ الْوُضُوءِ التَّسْمِيَةُ أَوَّلَهُ …… وَحَكَى الْمُحِبُّ الطَّبَرِيُّ عَنْ بَعْضِهِمْ التَّعَوُّذَ قَبْلَهَا. (أسنى المطالب ١/٩٢)
فتح المعين: ١٩
السراج الوهاج: ١٦
جمعہ _22 _ستمبر _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1208
کسی بھی غیر مسلم کی تعزیت کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا تعزیت کے وقت مرنے والے کی مغفرت کی دعا دے سکتے ہیں؟ کن الفاظ کو کہنے کی اجازت ہے؟
غیر مسلم دوست یا اس کے عزیز و اقارب کے انتقال پر تعزیت کرنا جائز ہے. لیکن تعزیت میں اس میت کے لیے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ فقہاء نے بعض الفاظ نقل کئے ہیں جو غیر مسلم کی تعزیت کے وقت کہے جاسکتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا بدل عطا فرمائے صبر کی توفیق دے۔اس نقصان اور خلا کو پر کرے وغیرہ ،لہذا ان الفاظ کے ذریعہ تعزیت کرنا درست ہے۔
أَعْظَمَ اللهُ أَجْرَكَ وَصَبَّرَكَ. مغني المحتاج: ٣٣٠/٢
أَعْظَمَ اللهُ أَجْرَكَ وأحسن عزاك. عمدة السالك :٨٩
وَفِي تَعْزِيَةِ الْمُسْلِمِ بِالْكَافِرِ: أَعْظَمَ اللَّهُ أَجْرَكَ، وَأَخْلَفَ عَلَيْكَ، أَوْ أَلْهَمَكَ الصَّبْرَ، أَوْ جَبَرَ مُصِيبَتَكَ وَنَحْوَهُ. روضة الطالبين: ٢٤٠
علامه خطيب الشربيني رحمة الله عليه فرماتے ہیں:قَالَ أَهْلُ اللُّغَةِ: إذَا اُحْتُمِلَ حُدُوثُ مِثْلِ الْمَيِّتِ أَوْ غَيْرِهِ مِنْ الْأَمْوَالِ، يُقَالُ أَخْلَفَ اللَّهُ عَلَيْكَ بِالْهَمْزِ؛ لِأَنَّ مَعْنَاهُ: رُدَّ عَلَيْكَ مِثْلُ مَا ذَهَبَ مِنْكَ وَإِلَّا خَلَّفَ عَلَيْكَ: أَيْ كَانَ اللَّهُ خَلِيفَةً عَلَيْكَ مِنْ فَقْدِهِ، وَلَا يَقُولُ وَغَفَرَ لِمَيِّتِكَ؛ لِأَنَّ الِاسْتِغْفَارَ لِلْكَافِرِ حَرَام. مغني المحتاج: ٣٣١/٢
ويعزى المسلم بقريبه الكافر والدعاء للحي ويعزى الكافر بقريبه المسلم والدعاء للميت ويستحب تهيئة طعام لاهل الميت والبكاء جائز من غير ندب ولا نياحة ومن غير جزع وضرب خد وشق ثوب وكل ذلك حرام. العزيز:٤٥٨/٢
امام غزالی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ثمَّ يعزى الْكَافِر بقريبه الْمُسلم وَالدُّعَاء للْمَيت ويعزى الْمُسلم بقريبه الْكَافِر وَيكون الدُّعَاء للحي فَيَقُول جبر الله مصيبتك وألهمك الصَّبْر وَيسْتَحب تهيئة طَعَام لأجل أهل الْمَيِّت. ٧ الوسيط: ٣٦٣/١
منگل _11 _جون _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1209
احرام کی حالت میں اگر کوئی زخم ہوجائے یا ایکسڈنٹ ہوجائے جس کی وجہ سے زخم پر پٹی باندھنے کے لیے کچھ بال نکالنے کی ضرورت پڑے تو اس کا کیا حکم ہے؟
اگر احرام کی حالت میں کسی بھی وجہ سے زخم پر پٹی باندھنے کے لیے کچھ بال صاف کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو بال صاف کرنا جائز ہے۔ لیکن اس پر دم واجب ہوتا ہے یافتہ بکری ذبح کرے یا پھر تین دن روزہ رکھے یا پھر تین صاع یعنی 7 /سات کلو 200/دو سو گرام اناج فدیہ دینا ہوگا.
قال الإمام زكريا الأنصاري: وإن حلق لأذى قمل أو جراحة أو نحوهما كحرّ ووسخ جاز العذرُ وفدَى لقوله تعالى﴿فمن كان منكم مريضا﴾ البقر:١٩٦ الآية
أسنى المطالب شرح روض الطالب:٤٠٨/٢
تحفة المحتاج :٦٩/٢
كتاب الإيضاح في مناسك الحج والعمرة: ١٦٦
المجموع شرح المهذب : ٢٨١/٨
البيان في فقه الإمام الشافعي:١٣٦/٤
جمعرات _28 _ستمبر _2023AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1210
بدن پاک ہوں مگر کپڑے ناپاک ہو تو مسجد میں داخل ہونے کا کیا مسئلہ ہے؟
بدن اگر پاک ہو اور کپڑے نجس ہو تو بغیر کسی ضرورت کے مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں ہے۔ اگر مسجد میں داخل ہونا ضروری ہو اور نجاست کی وجہ سے مسجد گندہ ہونے کا ڈر ہو تو نجس کپڑوں کے ساتھ مسجد میں داخل ہونا درست نہیں۔ چونکہ نجاست کی حالت میں مسجد میں داخل ہونا مسجد کے آداب کے خلاف ہے۔
قال الإمام النووي رحمة الله عليه:قَالَ صَاحِبُ التَّتِمَّةِ وَغَيْرُهُ وَيَحْرُمُ إدْخَالُ النَّجَاسَةِ إلَى الْمَسْجِدِ: فَأَمَّا مَنْ عَلَى بَدَنِهِ نَجَاسَةٌ أَوْ بِهِ جُرْحٌ فَإِنْ خَافَ تَلْوِيثَ الْمَسْجِدِ حَرُمَ عَلَيْهِ دُخُولُهُ وَإِنْ أَمِنَ لَمْ يَحْرُمْ. (المجموع:١٧٥/٢)
قال الإمام الروياني رحمة الله عليه تعالى:وأما الذي على بدنه نجاسة، ولا يخاف منها تلويث المسجد، فله دخوله والمقام فيه۔ بحر المذهب:٢٠٨/٢
قال الإمام الشبراملسي رحمة الله عليه:ثُمَّ قُرِّرَ أَنَّ مَنْ دَخَلَ بِنَجَاسَةٍ فِي نَحْوِ ثَوْبِهِ أَوْ نَعْلِهِ رَطْبَةٍ أَوْ غَيْرِ رَطْبَةٍ إنْ خَافَ تَلْوِيثَ الْمَسْجِدِ أَوْ لَمْ يَكُنْ دُخُولُهُ لِحَاجَةٍ حَرُمَ والا فلا
(حاشية الشبراملسي على النهاية:٣٨٢/٢)
حاشية الشرواني على التحفة: ٣١/٣
حاشية الجمل: ٨٧/٢