جمعہ _17 _مئی _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1251
کسی طواف کے بعد اگر صلاۃ الطواف باقی رہ جائے تو وطن لوٹنے کے بعد ادا کرسکتے ہیں یا مسجد حرام میں ہی ادا کرنا چاہیے؟
اگر کسی کو طواف کے بعد کی دو رکعت پڑھنے کا موقع نہ ملے اور شخص واپس اپنے مقام پر پہنچ جائے اور وہ طواف وداع کی نیت سے دو رکعت نماز پڑھنا چاہے تو گھر لوٹنے کے بعد بھی پڑھ سکتا ہے
والسنة أن يُصليهما خَلْفَ المَقَامِ فإن لم يصلهما خلف المقام الزحمة أو غيرها صَلاهُما فى الحِجْر فإن لم يَفْعَلْ فَفِى الْمَسْجِدِ وَإِلا فَقَى الْحَرَم والا فخارج الْحَرَمِ ولا يتعين لَهُما مكان ولا زمَانٌ بَلْ يَجُورُ أَنْ يُصَلِّيهُما بَعْدَ رُجُوعِهِ إِلَى وَطَنِهِ وَفِي غَيْرِهِ ولا يَفُوتَانِ مَا دَامَ حَيَّا
حَاشِيَة ابن حجر الهيتمي على شرح
الايضاح:288,289
بدھ _22 _مئی _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1252
طواف وداع میں نیت کرنے کا کیا حکم ہے؟
طواف وداع چوں کہ حج کے مناسک میں داخل نہیں ہے اس لئے حج کی نیت اس کے لئے شامل نہیں ہے اس بناء پر طواف وداع میں مستقل نیت کرنا ضروری ہے۔
وَسَابِعُهَا نِيَّةُ الطَّوَافِ إنْ لَمْ يَشْمَلْهُ نُسُكٌ كَسَائِرِ الْعِبَادَاتِ، وَطَوَافُ الْوَدَاعِ لَا بُدَّ لَهُ مِنْ نِيَّةٍ كَمَا قَالَهُ ابْنُ الرِّفْعَةِ وَلِأَنَّهُ لَيْسَ مِنْ الْمَنَاسِكِ عِنْدَ الشَّيْخَيْنِ كَمَا سَيَأْتِي بِخِلَافِ مَا شَمِلَهُ نُسُكٌ، وَهُوَ طَوَافُ الرُّكْنِ وَالْقُدُومِ فَلَا يَحْتَاجُ إلَى نِيَّةِ لِشُمُولِ نِيَّةُ النُّسُكِ لَهُ اهـ. حاشیۃ الشروانی 5/131
المھمات :4/334
پیر _27 _مئی _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1253
عورت کےلیے طواف کے دوران اپنے قدموں کو چھپانا ضروری ہے؟
طواف کے واجبات میں سے ایک ستر چھپانا ہے اور عورت کا ستر چہرہ اور ہتھلیوں کے علاؤہ پورا بدن ستر ہے لہذا عورت کے لئے آپنے قدموں کو چھپانا ضروری ہے
واعلم أنَّ الطَّوافَ يَشْتَمِلُ عَلَى شُروط وواجبات لا يصح الطواف بدونها وعَلَى سُنَن يصح بدونِها أَمَّا الشروط والواجبات فثمانية مُخْتَلَفَ فِي بَعْضِهَا الواجب الأوَّلُ: سَتْرُ الْعَورَةِ.
واعلم أن عورة الرجل والأمة ما بين السرة والركبة وعورة الحرة جميع بدنها إلا الوجه والكفين هذا هو الأصح.
الایضاح فی المناسک :245-248
پیر _27 _مئی _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 1254
طواف کے دوران کوئی شخص قران کریم کی تلاوت کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
طواف کے وقت جو دعائیں احادیث میں منقول ہیں ان دعاؤں کو پڑھنا مستحب ہے اسی طرح قرآ ن مجید کی تلاوت کرنا بھی مستحب ہے البتہ احادیث میں منقول دعاؤں کو پڑھنا افضل ہے.
ومَذْهَبُ الشَّافعي رحمه الله تعالى: أَنَّهُ يُسْتَحَبُّ قِراءةُ القُرآنِ فِي طَوافِهِ لأنَّه مَوْضِعُ ذِكْرِ وَالْقُرْآن أَعْظَمُ الذَّكَرِ قَالَ أَصْحَابُنَا:وقراءة القرآن في الطَّواف أفْضَلُ مِنَ الدُّعَاء غَير المأثور وأما الماثور فهو أفضل منها على الصحيح
(الایضاح فی المناسک۔مع حاشیۃ ابن حجر ہیتمی:281)
امام رملی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وليدع بما شاء في جميع طوافه فهو سنة مأثوراً كان أو غيره وإن كان المأثور أفضل (من القراءة) فيه للاتباع (وهي أفضل من غير مأثوره)؛ لأن الموضع موضع ذكر، والقرآن أفضل الذكر لخبر : يقول الله تعالى: من شغله ذكري عن مسألتي أعطيته أفضل ما أعطي السائلين، وفضل كلام الله على سائر الكلام كفضل الله على سائر خلقه
(نھایۃ المحتاج:3/248)
منگل _28 _مئی _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1255
حج و عمرہ کو جانے والے افراد کے لیے مسجد نبوی یا مسجد حرام میں داخل ہوتے وقت اعتکاف کی نیت کا کیا حکم ہے؟
جس طرح تمام عام مساجد میں داخل ہوتے وقت اعتکاف کی نیت کرنا مستحب ہے۔ یہی حکم مسجد حرام و مسجد نبوی جیسے مقدس مساجد کا بھی ہے جب بھی مسجد حرام و مسجد نبوی میں داخل ہوں تو اعتکاف کی نیت کرنا مستحب ہے۔
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: يُستحب له أن ينوى الاعتكاف كُلَّمَا دَخَلَ المسجد الحرام، فإِنَّ الاعتكاف مُستَحِبُّ لِكُلِّ مَنْ دَخَلَ مَسْجِدًا مِنَ الْمَسَاجِدِ فَكَيْفَ الظن بالمسجد الحرام، فَيَقْصُد بقلبه حين يصير في المسجدِ أَنَّهُ مُعْتَكِفَ اللَّهُ تَعَالَى سَوَاءٌ كَانَ صائما أو لم يكن فَإِنَّ الصومَ لَيْسَ بِشَرط في الاعتكاف عِنْدَنَا ثُمَّ يستمر لَهُ ادام في المسجدِ فَإِذَا خَرَجَ زَالَ اعتكَافُه فَإِذَا دَخلَ مرة أخرى نوى الاعتكاف وهكذا كُلَّمَا دَخَلَ ، وَهَذَا مِنَ المُهمَّاتِ الَّتِي تُسْتَحَب المحافظة عَلَيْهَا والاعتناء بها.
(حاشية ابن هجر هيتمي على الايزاح)
وأن ينوي الاعتكاف كلما دخل المسجد الحرام ؟! فإن الاعتكاف مستحب لكل من دخل مسجدًا من المساجد، فكيف الظن بالمسجد الحرام؛ ولهذا المعنى لم يذكر الشيخ ذلك؛ لأنه إنما ذكر ما هو من خصائص تلك المواضع.
كفاية النبيه في شرح التنبيه ٥٢٧/٧
بدھ _29 _مئی _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1256
طواف کے دوران نماز جنازہ کھڑی ہو جائے تو کیا طواف کو روک کر جنازہ کی نماز میں شریک ہوگا یا بقیہ طواف مکمل کرے گا؟
فرض طواف کے دوران اگر جنازہ کی نماز کھڑی ہوجائے تو طواف کو روک کر جنازہ کی نماز میں شامل ہونا مکروہ ہے۔
ولو أقيمت المكتوبة في أثناء الطواف فتخليلها بينها تَفْرِيقُ بِالْعُذْرِ . وقطع الطواف المفروض بِصَلاةِ الجَنَازَةِ والرَّواتِبِ مَكْرُوهُ، إذ لا يحسن تَرْكُ فَرْضِ لعَيْنِ بِالتَّطَوُّعِ أَو فَرْضِ الكِفَايَةِ .
فتح العزيز:٣/٣٩٨
اتوار _2 _جون _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1257
قربانی کے جانور میں اگر زبان نہ ہو تو اس جانور کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
قربانی کے جانور میں اگر زبان نہ ہو یا زبان کا کچھ حصہ کٹ جائے تو اس جانور کی قربانی نہیں ہوگی۔ چونکہ زبان کا نہ ہونا ایک طرح کا عیب ہے اور قربانی درست ہونے کے لیے جانور کا عیب سے پاک ہونا شرط ہے۔
قال الامام جلال الدين المحلي رحمة الله عليه: وشرطها اي الاضحية لتجزء سلامة من عيب ينقص لحماً…..﴿قليوبي) ومقطوعة بعض اذن ففاقدتها ولو خلقة لا تجزئ بالاولى لانها عضو لازم للحيوان….. ولا تجزئ مقطوعة بعضِ اللسان.
(حاشيتا القليوبي وعميره ٥/ ٣٦٦٠،٣٦٦١)
قال الامام خطيب شربيني رحمة الله عليه: ولا مقطوعة بعض اذن، وان كان يسيرا…. او بقطع بعض لسان، فانه يضر لحدوث ما يؤثر في نقص اللحم
(مغنى المحتاج ٧/١٢٣)
حواشي الشرواني وابن القاسم العبادي: ٢٦١/١٢
نهاية المحتاج مع حاشية ابي الضياء و هاشية احمد عبد الرزاق:١٣٥/٨
بجيرمي على الخطيب ٣٣٦/٤
پیر _3 _جون _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1258
حاجی حضرات کے لیے عشرہ ذی الحجہ یعنی 1 ذی الحجہ سے دس ذی الحجہ کے دنوں میں روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟
حاجی حضرات کے لیے 1 ذی الحجہ سے 8 ذی الحجہ یعنی عرفہ کے دن یعنی 9 ذی الحجہ سے پہلے کے اٹھ دن کے روزے رکھنا سنت ہے اور عرفہ کے دن کا روزہ رکھنا حاجیوں کے لیے سنت نہیں ہے۔ بلکہ اس دن حاجی کے لیے روزہ نہ رکھنا افضل ہے۔
قال الخطيب الشربيني: ويسن ايضا صوم الثمانية ايام قبل يوم عرفة كما صرّح به في الرّوضة ولم يخصه بغير الحاج فيسنّ صومها للحج وغيره اما الحاج فلا يسن له صوم يوم عرفته فليسن له فطره وان كان قوياقويا.
(مغني المحتاج: ٢ / ٥٩٨)
عمدة المحتاج: ٥ / ٢٢٧
الديباج : ١ / ٦٣٣
بداية المحتاج : ٢ / ٥٩١
بجيرمي علي الخطيب: ٢ / ٤٠٤
منگل _30 _جولائی _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1259
اگر کسی عورت کے ہاتھ میں پلاسٹر ہو اور پلاسٹر ڈالنے سے پہلے وضو بھی نہ کیا ہو اور فرض غسل لینا ہو تو ایسی عورت غسل کیسے کرے گی؟
ایسی عورت پلاسٹر کا حصہ چھوڑ کر بقیہ پورے بدن کا غسل کرے گی اور پلاسٹر پر بھی جتنا ممکن ہوسکے پانی کا ہاتھ پھیرے گی اور پلاسٹر کی وجہ سے غسل کے بعد تیمم بھی کرے گی۔ چونکہ پلاسٹر اعضاء تیمم میں ہے اس لیے چاہے وہ وضو کی حالت میں اس کو پہنی ہو۔ غسل اور تیمم دونوں ناقص ہونے کی وجہ سے اس پر کی گئی نمازوں کو دہرانا لازم ہوگا۔ ہاں اگر پلاسٹر اعضاء تیمم میں نہ ہے اور پلاسٹر طہارت کی حالت میں باندھا گیا ہو تو اعادہ نہیں ہے۔ اور جس صورت میں اعادہ لازم ہے اگر پلاسٹر لمبی مدت کے لیے باندھا گیا ہے کہ اتنی نمازوں کا اعادہ دشوار ہو تو اعادہ ضروری نہیں
وإن كان بالأعضاء أو بعضها (ساتر) كجبيرة (لم يقض في الأظهر إن وضع) الساتر (على طهر) لأنه أولى من المسح على الخف للضرورة هنا… هذا إذا لم تكن الجبيرة على محل التيمم، وإلا، وجب القضاء
(مغنی المحتاج 314/1)
فان كان على العضو الذي امتنع استعمال الماء فيه ساتر كجبيرة لا يمكن نزعها لخوف محذور…. غسل الصحيح على المذهب… وتيمم…كما سبق في مراعاة الترتيب في المحدث۔۔۔ ويجب مع ذلك مسح كل جبيرة التي يضر نزعها بماء استعمالا للماء ما امكن
(نهاية المحتاج286:1)
تحفة المهتاج: 118/1
النجم الوهاج: 452/1
السراج الوهاج :28
عجالة المهتاج: 138/1
جمعرات _13 _جون _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 1260
اگر کسی حاجی کا قربانی کرنے کا بھی ارادہ ہے کیا وہ حج کے لیے احرام سے پہلے زیرناف اور بغل کے بالوں کو صاف کرسکتا ہے ؟
اگر کوئی حاجی شخص قربانی کا ارادہ کرے تو اس شخص کے لیے احرام باندھنے سے پہلے اپنے بال اور ناخن وغیرہ نہ کاٹنا ہی مستحب ہے۔
قال الامام خطيب شربيني رحمة الله عليه:ويسن لمريدها ان لم يكن محرما ان لا يزيل شعره ولا ظفره في عشر ذي الحجه حتى يضحي تنبيه: قول الزركشي: لو اراد الاحرام في عشرذي الحجة لم تكره له الازالة قياسا على ما لو دخل يوم الجمعه فانه يستحب له اخذ شعره وظفره. ممنوع في المقيس والمقيس عليه.
(مغني المحتاج:7/ 114)
علامہ ابن حجر الہیتمی:(يُسْتَحَبُّ أنْ يَستكمل التنظيف بحلق العانة ونتف الإبط وقص الشارب وتقليم الأظفار ونحوها ولو حلَقَ الإِبطَ بَدَلَ النتف ونتف العانة) محله لغير مريد التضحية في عشر ذي الحجة۔
حاشیۃ الایضاح :159
تحفة المحتاج: 4/ 253
اسنى المطالب:2/ 467
اعانة الطالبين: 2/ 521