فقہ شافعی سوال نمبر/ 0641 بچے کو دودھ پلانے کی کتنی مدت ہے؟ اور متعین مدت کے بعد دودھ پلانا کیسا ہے؟
جواب:۔ قرآن میں اللہ تعالی کا فرمان ہے۔مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں۔ (سورة البقرة /233) رضاعت کے ثبوت کے لیے بچے کو دودھ پلانے کی اصل مدت دو سال تک ہے، اگر ماں دو سال کے بعد بھی اپنے بچے کو دودھ پلانا چاہیے تو پلانا جائز ہے اس لئے کہ وہ بچوں کے حق میں بہتر ہے، لہذا ماں اپنے بچے کو جب تک دودھ پلا سکتی ہے پلائے اسلئے کہ ماں کا دودھ بچے کے حق میں بہتریں غذا ہے۔
فذكر أن تمام الرضاع في الحولين فعلم أنه لم يرد أنه لا يجوز أكثر منه لأن ذالك يجوز۔ (البيان 11/ 122) فإن استمر رضاع بعد الحولين لضعف الطفل فلا مانع منه للحاجة ولكن لايترتب عليه احكامه من التحريم۔ (الفقه الإسلامي وأدلته :7/ 710) وقوله تعالي (حولين كاملين لمن أراد أن يتم الرضاعة) يدل علي أن هذا تمام الرضاعة ومابعد ذالك فهو غذاء من الأغذية۔ (مجموع الفتاوي/34) ★فتاوي اللجنة الدائمة 21/ 60
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0642 اگر کسی شخص کی پیشانی پر زخم ہو جس کی وجہ سے سجدہ میں پیشانی کو زمین پر ٹیکنا مشکل ہو تو کیا اس صورت میں پیشانی کو زمین پر ٹیکے بغیر سجدہ کرنا درست ہوگا ؟
جواب:۔ پیشانی پر اگر زخم ہو اور زخم پر پٹی بندھی ہو تو اس کے لیے جائز ہے کہ زمین پر پیشانی ٹیکے بغیر زخم کی اس پٹی پر ہی سجدہ کرے اور اس نماز کا اعادہ بھی نہیں ہوگا۔
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0643 اگر کوئی شخص اس قدر معذور ہو کہ سجدہ میں جاتے وقت اس کا سینہ ذرہ سا قبلہ سے ہٹ جاتا ہو تو ایسے شخص کی نماز کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔نماز میں قبلہ رخ ہونا واجب ہے، البتہ معذور بہت زیادہ بیمار یا نہایت کمزور و لاغر شخص جو قبلہ رخ نہیں ہوسکتا ہو یا قبلہ کی طرف رخ کرنے کی صورت میں ڈوبنے کا خوف ہو تو ایسے شخص کو جس طرح ممکن ہو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ اگر عذر عارضی ہو تو وہ شخص نماز کا اعادہ کرے گا۔ اگر عذر دائمی ہو، اور بیٹھنے کی صورت میں قبلہ رخ ہونا ممکن ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے اسلیے کہ قبلہ رخ ہونا قیام کے مقابلہ میں زیادہ اہم ہے ۔
علامہ رملی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: واحترز المصنف بالقادر عن العاجز كمريض عجز عمن يوجهه ومربوط على خشبة وغريق على لوح يخاف من استقباله الغرق، ومن خاف من نزوله عن دابته على نفسه أو ماله أو انقطاعا عن الرفقة فإنه يصلي على حسب حاله ويعيد على الأصح لندرته….فلو أمكنه أن يصلي إلى القبلة قاعدا وإلى غيرها قائما وجب الأول، لأن فرض القبلة آكد من فرض القيام بدليل سقوطه في النفل مع القدرة من غير عذر۔ (نهاية المحتاج427/1) علامہ ابن حجر ہیتمی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ولو تعارض هو، والقيام قدمه؛ لأنه آكد إذ لا يسقط في النفل إلا لعذر بخلاف القيام. (تحفة المحتاج:172/1) (سورة البقرة/144)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0644 اذان کے کلمات کو خوب کھینچ کر اذان دینا یعنی جہاں پر مد نہ ہو وہاں مد کے ساتھ زیادہ کھینچنا کیسا ہے ؟
جواب:۔ اذان کے کلمات کو حد سے زیادہ کھینچنا اس وقت مکروہ ہے جب تک کہ اذان کے معنی میں کوئی تبدیلی نہ ہو اگر معنی میں تبدیلی ہوتی ہو تو جیسا کہ الله اکبر میں لفظ الله کے الف کو کھینچنا حرام ہے۔
ويكره التمطيط والتغني فيه مالم يتغير به المعني وإلا حرم۔ (تحفة المحتاج 1/ 168) (قوله التمطيط والتغني فيه) أي تمديد الأذان والتطريب به (قوله مالم يتغير به المعني) قال إبن عبدالسلام يحرم المتلحين أي إن غير المعني المعني أو أوهم محذورا كمد همزة أكبر ونحوها حاشية الشرواني وابن قاسم العبادي 1/ 473 ويكره تمطيط الأذان أي تمديده والتغني به۔ (نهاية المحتاج 1/ 416)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0645 ہرن پالنے اور اس کا دودھ پینے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ ہرن پالنا اور اس کا دودھ پینا جائز ہے اسلئے کہ ہرن کا گوشت اور دودھ دونوں پاک ہے۔ البتہ اس زمانہ میں ہرن کا شکار اور اس کے پالنے پر حکومت کی طرف سے پابندی ہے اسلئے اس کے پالنے سے احتیاط کرنا ضروری ہے۔
الألبان أربعة أقسام. أحدها لبن مأكول اللحم كالإبل والبقر والغنم والخيل والظباء وغيرها من الصيود وغيرها وهذا طاهر۔ (المجموع 2/ 587) قوله من مأكول أي من لبن مأكول أي لبن يحل أكله ليشمل لبن الظباء والأرنب وبنت عرس ولبن الآدميات لأن الجميع مأكول (نهاية المحتاج 8/ 200)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0646 اوجھڑی کھانا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :۔ اوجھڑی کھانا جائز ہے اسلئے کہ قرآن وحدیث میں اس کی کوئی ممانعت نہیں آئی ہے اور اسی طرح فقہاء نے قسم کے جومسائل بیان کئے ہیں ان میں کھائی جانے والی چیزوں میں اوجھڑی کا تذکرہ کیا ہے۔ اس سے بھی یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اوجھڑی کھانا جائز ہے۔
فلا يحنث الحالف علي أكل البيض ويحمل اللحم فيمن حلف لايأكله علي لحم نعم وخيل ووحشي وطير مأكولين فيحنث بالأكل من مزكاها لا من الميتتة لا علي لحم سمك وجراد ولا شحم بطن وعين وكذا كرش وكبد وطحال وقلب في الاصح فلا يحنث بالاكل منها الحالف۔ (السراج الوهاج/577) ★منهاج الطالبين 4/ 368 ★تحفة المحتاج 4/ 304 ★النجم الوهاج 10/ 57
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0647 بغیر عذر کے فرض نماز کو توڑنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے "ولاتبطلوا اعمالكم” اپنے اعمال کو باطل نہ کرو. فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ بغیر عذر شرعی کے نماز توڑنا جائز نہیں ہے. البتہ اگر نماز کو باقی رکھنے سے جان و مال کا خوف ہو تو اس صورت میں نماز توڑنا جائز ہے.
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: اذا دخل في صلاة مفروضة في اول وقتها حرم عليه قطعها من غير عذر وإن كان الوقت واسعا هذا هو المذهب المنصوص. (المجموع:335/2) ابن حجر رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ان كل شيئ يخشي اتلافه من متاع وغيره يجوز قطع الصلاة لأجله. (فتح الباري/1211)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0648 نماز میں موبائیل کی اسکرین پر قرآن مجید دیکھ کر پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ نماز میں موبائیل کی اسکرین پر قرآن مجید کھول کر پڑھنا جائز ہے اسلیے کہ حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک غلام تھا جن کا نام ذکوان تھا اس نے قرآن میں دیکھکر قراءت کرتے ہوئے حضرت عائشہ کی امامت کی۔ (صحيح البخاري/692) قرآن مجید کو دیکھ کر پڑھنا اور موبائیل کو اٹھانا اور اسکرین کو ہاتھ لگاکر صفحہ پلٹنا یہ سب عمل قلیل کے درجے میں ہے اس سے نماز باطل نہیں ہو گی۔
(في المصحف) إستدل به علي جواز قراءة المصلي في المصحف۔ (فتح الباري: 3/ 95) لو قرأ القرآن من المصحف لم تبطل صلاته سواء كان يحفظه أم لا بل يجب عليه ذلك إذالم يحفظ الفاتحة كماسبق ولو قلب أوراقه أحيانا في صلاته لم تبطل۔ (المجموع 4/ 27)
Fiqhe Shafi Question No/0648 What is the ruling on reciting The Holy Quran from mobile screen while on salah ?
Ans; Reciting The Holy Quran from the mobile screen in salah is permissible. As is in Hadith , there was one slave with Hazrath Aysha ( RA) whose name was Zakwan . He had performed imamat for Hazrath Aysha ( RA) by reciting the Quran whilst seeing it in salah.
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0649 نرم ملائم کپڑے یا روئی ، گھاس وغیرہ پر نماز میں سجدہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ نماز میں نرم کپڑے پر یا روئی اور گھاس وغیرہ پر سجدہ کرنا اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ پیشانی کو زمین کی سطح محسوس ہو، محض نرم چیز کی سطح پر سجدہ کرنا کافی نہیں ہے ، ہاں اگر پیشانی کو زمین پر رکھنے میں عذر ہو تو نرم ملائم کپڑے یا گھاس پر سجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں.
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: فلو سجد علي قطن او حشيش او شيئ محشوبهما وجب أن يتحمل حتي ينكسب. امام محلی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: السجود وأقله مباشرة بعض جبهته مصلاه بان لا يكون عليها حال كعصابة. (كنز الراغبين 147/1) (حاشیة الجمل75/2) (اسني المطالب329/1)
Fiqhe Shafi Question No 0649 what is the ruling on prostrating in salah on soft cloth or cotton , grass etc?
Ans; prostrating in salah on soft cloth , cotton , grass etc is permissible on the condition that the forehead must feel the hardness of the ground . Just prostrating on soft things is not enough . Yes, if one confronts any problem to prostrate on the ground, there will be no issue in prostrating on soft cloth or grass .
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0650 ناپاک زمین سوکھ جائے اور نجاست کا اثر رنگ اور بُو خود بخود دور ہوجائے تو اس زمین پر نماز پڑھنے اور اس مٹی سے تیمم کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اعرابی نے مسجد میں آکر پیشاب کیا تو لوگ اسے روکنا چاہ رہے تھے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑدو اور اس پر پانی کا ایک ڈول بہادو۔ (صحيح البخاري/220) پیشاب ناپاک ہے اور اس کو دھونا ضروری ہے یہاں تک کہ اگر ناپاک زمین سوکھ جائے اور نجاست کا اثر بھی یعنی رنگ اور بو خود بخود دور ہوجائے تو اس کو بھی دھونا ضروری ہے۔ اس زمین کو دھوئے بغیر اس پر بغیر حائل کے نماز پڑھنا اور اس سے تیمم کرنا درست نہیں ہے۔
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: أن الارض تطهر بصب الماء عليها ولايشترط حفرها وهذا مذهبنا ومذهب الحمهور۔ (المنهاج في شرح مسلم 1/ 525) امام شیرازی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: إذا أصاب الأرض نجاسة ذائبة في موضع ضاح فطلعت عليه الشمس … يطهر لأنه لم يبق شيء من النجاسة فهو كما لو غسل بالماء وقال في الأم: لا يطهر وهو الأصح لأنه محل نجس فلا يطهر بالشمس كالثوب النجس. (المهذب 1/ 70) ولو أصاب الأرض نحو بول وجف طهر بصب الماء عليه وإن لم يقر. (بشري الكريم 1/ 104)
Fiqhe Shafi Question No/0650 Impure land gets dried and if the effect of the impurity i.e , colour , smell is gone by itself . What is the ruling on offering salah on that area or performing tayammum using this mud ?
Ans ; In narration related by Hazrath Abu Huraira (RA) , a Bedouin once entered in the masjid and urinated . People wanted to stop him but Prophet Muhammad (PBUH) said ,” leave him and pour a bucketful of water on it (on the effected area) “. Urine is impure and it is compulsory to wash it . If the impure land gets dried and the effect of the impurity ( colour, smell) goes away by itself even though it must be washed compulsorily. Without washing that area , It is not appropriate to offer salah or without using any kind of cloth or prayer mat or to perform tayammum .