بدھ _27 _فروری _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0711
کیا عورت کا عورت سے مصافحہ کرنا سنت ہے؟
جواب:۔ جامع الترمذي کی روایت نمبر2727 سے صاف طور پر یہ مسئلہ معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح مرد کا مرد سے ملاقات کے وقت مصافحہ کرنا سنت ہے اسی طرح عورت کا عورت سے ملاقات کے وقت مصافحہ کرنا بھی سنت ہے۔
علامه خطيب شربيني رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وَتُسَنُّ مُصَافَحَةُ الرَّجُلَيْنِ وَالْمَرْأَتَيْنِ لِخَبَرِ: «مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ يَتَصَافَحَانِ إلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَا» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَغَيْرُهُ۔ (مغني المحتاج :4/ 218) (حاشية البجيرمي علي الخطيب 3/ 385)(تحقة المحتاج مع حاشيتيه :7/ 208) (حاشية الجمل :4/ 126) (الفقه الاسلامي وادلته: 4/ 2660)
جمعرات _28 _فروری _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0712
کسی بھی فرض نماز سے پہلے والی سنت کو نماز کے بعد پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب:۔ فرض نماز سے پہلے والی سنت کو اسی وقت کرنا چاہیے ہاں اگر پہلے نہ پڑھ سکے تو اس سنت کو بعد میں بھی پڑھ سکتے ہیں جس طرح سے سنن ابي داود/1267 میں فجر سے پہلے والی سنت کو فجر کی نماز کے بعد پڑھنے پر اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم خاموشی رہے منع نہیں فرمایا اس معلوم ہوا کہ فرض نمازوں سے پہلے والی سنتوں کو بعد میں پڑھ سکتے ہیں۔
عظیم آبادی رحمة الله عليه فرماتے ہیں:(فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم) قال الخطابي: فيه بيان أن لمن فاتته الركعتان قبل الفريضة أن يصليهما بعدها قبل طلوع الشمس، وأن النهي عن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس إنما هو فيما يتطوع به الإنسان إنشاء وابتداء دون ما كان له تعلق بسبب۔ (عون المعبود:2/ 557) امام نووي رحمة الله عليه فرماتے ہیں: رَاتِبَةٌ تَسْبِقُ الْفَرِيضَةَ فَيَدْخُلُ وَقْتُهَا بِدُخُولِ وَقْتِ الْفَرِيضَةِ، وَيَبْقَى جَوَازُهَا مَا بَقِيَ وَقْتُ الْفَرِيضَةِ. وَوَقْتُ اخْتِيَارِهَا مَا قَبْلَ الْفَرِيضَةِ. (روضة الطالبين 1/ 439) علامہ سليمان الجمل رحمة الله عليه فرماتے ہیں : وَسُنَّ قَضَاءُ نَفْلٍ مُؤَقَّتٍ ” إذَا فَاتَ كَصَلَاتَيْ الْعِيدِ وَالضُّحَى وَرَوَاتِبِ الفرائض كما تقضي الفرائض بجامع التَّأْقِيتِ۔ (حاشية الجمل:2/ 259) ★مرعاة المفاتيح: 3/ 466
جمعرات _28 _فروری _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0713
کیا لوکی کھانا سنت عمل ہے؟
جواب:۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سبزیوں میں لوکی بہت پسند فرماتے تھے۔ اور لوکی اگر نبی کی پسندیدہ چیز سمجھ کر اسی نیت سے کھانا سنت عمل شمار ہوگا. جس کا ذکر صحیح بخاری میں بھی ملتا ہے اور بغیر نیت کے یوں ہی کھانے سے سنت کا اجر و ثواب حاصل نہیں ہوگا ۔ (صحیح البخاری:2092) وھبة زھیلی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: مندوب زائد: کالامور العادیة التی فعلھا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم بحسب العادۃ کالاقتداء باکل الرسول وشربه واتباعه فی مشیه ونومه ولبسه ونحو ذلك ویسمی ھذا القسم سنة زائدۃ وادبا وفضیلة لان ھذہ الامور لیست تشریعا. (الوجيز في أصول الفقه١٣٠) حافظ ابن حجر رحمة الله عليه فرماتے ہیں۔فقال كان الطعام مشتملا على مرق ودباء وقديد فكان يأكل مما يعجبه وهو الدباء ويترك ما لا يعجبه وهو القديد۔ (فتح الباري :٥٢٤/٩)
جمعرات _28 _فروری _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0714
کیا وارث کے لیے وصیت کرسکتے ہیں اور اس کی کیا صورت ہوگی؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ واضح فرمائیں
جواب:۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے، اگر وارث کے لیے وصیت کرے تو اس کے درست ہونے کے لیے دیگر ورثہ کا راضی ہونا ضروری ہے۔ اگر ورثہ میں سے کوئی بھی راضی نہ ہو تو وہ وصیت نافذ نہیں ہوگی۔
امام دارقطنی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: عن ابن عباس قال قال رسول الله علیه وسلم لا یجوز لوارث وصیة الا ان یشاء الورثة. (سنن دار قطنی:4259) امام ماوردی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: والوارث لا وصية له الا ان يجيز ذلك الورثة.(الحاوی الکبیر:277/4) امام شافعی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: فلما کان الاقربون ورثة وغير ورثة ابطلنا الوصية للورثة من الاقربين… واجزنا الوصية للاقربين ولغير الورثة. (كتاب الام:188/4) # المھذب:342/2 # الوسیط:412/4
منگل _5 _مارچ _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0715
انتقال کے بعد کیا میت کا چہرہ دیکھنا ضروری ہے ؟ اگر کوئی خاص رشتہ دار /یا بیٹا وغیرہ ملک سے باہر ہو تو کیا ویڈیو کال پر میت کا دیدار کر سکتے ہیں؟
جواب:۔ میت کو اپنے محارم کا آخیری دیدار کرنا جائز ہے۔ اگر کوئی میت کا انتہائی قریبی رشتہ دار مثلا (اولاد،وغیرہ) اس کے دیدار کا خواہشمند ہو تو اسے ویڈیو کال سے دیدار کرایا جاسکتا ہے۔ البتہ اس سلسلے میں احتیاط بہتر ہے اس لیے کہ شریعت نے میت کے انتقال پر اس کے جنازہ کی نماز میں شرکت اور قبرستان میں ساتھ چل کر تدفین میں شامل ہونے پر دو قیراط اجر کی بشارت دی ہے۔
قال السندي رحمه الله: قوله ( لا تدرجوه ) من الإدراج أي لا تدخلوه والحديث يدل على أن من يريد النظر فلينظر إليه قبل الإدراج فيؤخذ منه أن النظر بعد ذلك لا يحسن ويحتمل أنه قال ذلك لأن النظر بعده يحتاج إلى مؤنة الكشف۔ (حاشية السندي علي ابن ماجه /1475) قال الرملي رحمه الله: وَيَجُوزُ لِأَهْلِ الْمَيِّتِ وَنَحْوِهِمْ) كَأَصْدِقَائِهِ (تَقْبِيلُ وَجْهِهِ) لِخَبَرِ «أَنَّهُ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – قَبَّلَ وَجْهَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ بَعْدَ مَوْتِهِ» وَلِمَا فِي الْبُخَارِيِّ ” أَنَّ أَبَا بَكْرٍ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – قَبَّلَ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – بَعْدَ مَوْتِهِ ".وَيَنْبَغِي نَدْبُهُ لِأَهْلِهِ وَنَحْوِهِمْ كَمَا قَالَهُ السُّبْكِيُّ، وَجَوَازُهُ لِغَيْرِهِمْ، وَلَا يَقْتَصِرُ جَوَازُهُ عَلَيْهِمْ، وَفِي زَوَائِدِ الرَّوْضَةِ فِي أَوَائِلِ النِّكَاحِ: وَلَا بَأْسَ بِتَقْبِيلِ وَجْهِ الْمَيِّتِ الصَّالِحِ فَقَيَّدَهُ۔ (نهاية المحتاج :3/ 19) ★عجالة المحتاج 1/ 448 ★النجم الوهاج 3/ 95
منگل _5 _مارچ _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0716
واشنگ مشین میں ناپاک کپڑے الگ دھونا ضروری ہے یا پاک کپڑوں کے ساتھ دھو سکتے ہیں؟
جواب:۔ ناپاک کپڑوں کو الگ دھونا مناسب ہے، تاکہ ان کپڑوں کی ناپاکی کی وجہ سے دوسرے کپڑے بھی ناپاک نہ ہوجائے۔ البتہ پاک کپڑوں کے ساتھ دھونے میں اس وقت حرج نہیں جب اسپن (spin) میں تمام کپڑوں پر اچھی طرح پانی ڈال دے تو سب کپڑے پاک ہوجائیں گے۔
امام نووي رحمة الله عليه فرماتے ہیں: قَالَ الْمُتَوَلِّي،وَغَيْرُهُ: لِلْمَاءِ قُوَّةٌ عِنْدَ الْوُرُودِ عَلَى النَّجَاسَةِ، فَلَا يَنْجُسُ بِمُلَاقَاتِهَا، بَلْ يَبْقَى مُطَهَّرًا، فَلَوْ صَبَّهُ عَلَى مَوْضِعِ النَّجَاسَةِ مِنْ ثَوْبٍ فَانْتَشَرَتِ الرُّطُوبَةُ فِي الثَّوْبِ، لَا يُحْكَمُ بِنَجَاسَةِ مَوْضِعِ الرُّطُوبَةِ۔ (روضة الطالبين: 1/ 141) قال اصحاب الفقه المنهجي : التطهر من النجاسة المتوسطة: وهي نجاسة ما عدا الكلب والخنزير، والصبي الذي لم يطعم، وهذه النجاسة إنما تطهر إذا جرى الماء عليها وذهب بأثرها، فزالت عينها وذهبت صفاته من لون أو طعم أو ريح، سواء كانت عينية أم حكمية، وسواء كانت على ثوب أم جسم أم مكان، ولكن لا يضر بقاء لون عسر زواله، كالدم مثلاً. (الفقه المنهجي:1/ 42) ★العزيز شرح الوجيز 1/ 64 ★المجموع 2/ 600 ★الدين الخالص 1/ 486
ہفتہ _9 _مارچ _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0717
حکومت کی کسی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے محکمہ کے افسران سے سیٹنگ کرکے اپنا کام کروانا کیسا ہے؟
جواب:۔ شریعت اسلامیہ میں ہر کام کو سچائی اور امانت داری سے کرنے کا حکم دیا گیا ہے صورت مذکورہ میں سرکاری اسکیم ہو یا اس طرح کی کوئی اور چیز الغرض کسی طرح کی سیٹنگ اور دھوکا دے کر فائدہ اٹھانا جائز نہیں۔ (صحيح مسلم /101)
علامہ قرطبي رحمة الله عليه فرماتے ہیں۔ وَفِي الْحَدِيثِ” مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا” أَيْ لَيْسَ مِنْ أَصْحَابِنَا وَلَا عَلَى طَرِيقَتِنَا وَهَدْيِنَا (تفسير قرطبي: 3/ 252) امام بغوي رحمة الله عليه فرماتے ہیں: التدليس في البيع حرام، ويأثم به الرجل.
وهو أن يكون بالمبيع عيب؛ فيكتم أو يكذب في الثمن. (التهذيب:3/ 468) علامہ دميري رحمة الله عليه فرماتے ہیں: تجب طاعة الإمام في أمره ونهيه ما لم يخالف حكم الشرع، سواء كان عادلًا أو جائرًا. (النجم الوهاج: 9/ 69) فتاوی اللجنة الدائمه میں ہے: إملاء المراقبين الأجوبة على الطلاب في الاختبار من الغش والخيانة، وفيه مفسدة للأخلاق، ومضرة للأمة في نهضتها الثقافية، وهبوط في مستوى التعليم، وضعف في تحمل المسئولية، والقيام بواجبها، وذلك حرام كسائر أنواع الغش؛ لعموم حديث:«من غشنا فليس منا.(فتاوي اللجنة الدائمة:12/ 203)
پیر _11 _مارچ _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0718
کیا مسافر ایک ہی تیمم سے دو فرض نمازوں کو جمع کرکے پڑھ سکتا ہے؟
جواب:۔ مسافر کے لیے ایک تیمم سے دو فرض نمازوں کو جمع کرکے پڑھنا جائز نہیں ہوگا۔
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: مَذْهَبُنَا أَنَّهُ لَا يَجُوزُ الْجَمْعُ بَيْنَ فَرِيضَتَيْنِ بِتَيَمُّمٍ، سَوَاءٌ كَانَتَا فِي وَقْتٍ أَوْ وَقْتَيْنِ، قَضَاءً أَوْ أَدَاءً (المجموع :2/ 293) علامہ عمراني رحمةالله عليه فرماتے ہیں: وجملة ذلك: أنه لا يجوز للمتيمم أن يصلي بتيمم واحد فريضتين من فرائض الأعيان، سواء كان ذلك في وقت أو وقتين. (البيان :1/ 314)
منگل _12 _مارچ _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0719
جنبی شخص (یعنی جس پر غسل واجب ہوا ہو) بسم الله الله اکبر پڑھ کر جانور ذبح کرنا کیسا ہے؟
جواب:۔ جنبی آدمی کا بِسْم الله الله اكبر کہہ کر جانور کو ذبح کرنا جائز ہے اسلیے کہ بِسْم الله الله اكبر ذکر ہے نہ کہ تلاوت ہے. اور اس کا ذبح شدہ جانور حلال ہے ۔
امام نووي رحمة الله عليه فرماتے ہیں: نَقَلَ ابْنُ الْمُنْذِرِ الِاتِّفَاقَ علی ذَبِيحَةِ الْجُنُبِ قَالَ وَإِذَا دَلَّ الْقُرْآنُ عَلَى حِلِّ إبَاحَةِ ذَبِيحَةِ الْكِتَابِيِّ مَعَ أَنَّهُ نَجِسٌ فَاَلَّذِي نَفَتْ السُّنَّةُ عَنْهُ النَّجَاسَةَ أَوْلَى قَالَ والحائض كالجنب۔ (المجموع :9/ 77) امام رافعي رحمة الله عليه فرماتے ہیں: أما إذا قرأ شيئاً منه لا على قصد القرآن فيجوز كما لو قال: باسم الله الرحمن الرحيم على قصد التبرك والابتداء، أو الحمد لله في خاتمة الأمر، أو قال: "سُبْحَانَ اللَّهِ الذِي سَخَّرَ لَنَا هذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ” على قصد إقامة سنة الركوب، لأنه إذا لم يقصد القرآن لم يكن فيه إخلال بالتعظيم ولو جرى على لسانه ولم يقصد هذا ولا ذاك فلا يحرم أيضاً. (العزيز شرح الوجيز :1/ 185) امام نووي رحمة الله عليه فرماتے ہیں: أَمَّا أَحْكَامُ الْفَصْلِ فَإِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ الْغُسْلَ مِنْ الْجَنَابَةِ سَمَّى اللَّهَ تَعَالَى وَصِفَةُ التَّسْمِيَةِ كَمَا تَقَدَّمَ فِي الْوُضُوءِ بِسْمِ اللَّهِ فَإِذَا زَادَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ جَازَ وَلَا يَقْصِدُ بِهَا الْقُرْآنَ وَهَذَا الَّذِي ذَكَرْنَاهُ مِنْ اسْتِحْبَابِ التَّسْمِيَةِ هُوَ الْمَذْهَبُ الصَّحِيحُ وَبِهِ قَطَعَ الْجُمْهُورُ۔ (المجموع:2/ 181)
پیر _18 _مارچ _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر (٧٢٠)
گناہ ہونے پر صرف توبہ کرنا کافی ہے یا الگ سے صلاة التوبہ کی دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے؟
جواب:۔ انسان ہونے کے ناطے اگر کسی سے چھوٹا یا بڑا گناہ صادر ہوجائے تو فورا توبہ کرنا چاہیے اور توبہ کرنا کافی ہوگا۔ البتہ صلاة التوبة کی نیت سے دو رکعت نماز پڑھکر گناہوں سے توبہ و استغفار کرنا سنت ہے۔
علامہ ماوردی رحمة الله عليه فرماتے ہیں (ذكروا الله فاستغفروا لذنوبهم) أي : طلبوا لذنوبهم مغفرة، وأقروا أنه لا يغفر الذنوب إلا الله (ولم يصروا) على ذنوبهم، والإصرار هو الدوام عليه، ثم أخبر أن جزاء هؤلاء المغفرة من ربهم. (تفسیر ماوری478/2) ابن حجر ہیتمی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وللتوبة قبلها وبعدها ولو من صغيرة.اهـ. قال ع ش أي، وإن تكررت أي التوبة، وتسن في المذكورات نية أسبابها كأن يقول سنة الزفاف فلو ترك ذكر السبب صحت صلاته وتكون نفلا مطلقا حصل في ضمنه ذلك المقيد. اهـ. (تحفۃ المحتاج:238/2)