بدھ _10 _فروری _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0951
نماز کے دوران اگر ٹوپی یا عمامہ سر سے گر جائے تو کیا نماز کی حالت میں ہی اسے سر پر رکھ سکتے ہیں؟
دوران نماز اگر ٹوپی یا عمامہ کو اٹھا کر پہننا عام طور پر اسے عمل کثیر شمار نہیں کیا جاتا ہے لھذا دوران نماز گری ہوئی ٹوپی یا عمامہ کو اٹھا کر پہننا جائز ہے۔
قال الإمام الدميري رحمة الله عليه: والكثرة بالعرف)، فلا يضر ما يعد قليلًا، كخلع النعل ولبس الثوب الخفيف، والإشارة برد السلام. وقيل: القليل ما لا يحتاج إلى كلتا اليدين، كرفع العمامة وحل شوطة السراويل. (النجم الوهاج: ٢ / ٢٣٠)
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمة الله عليه: (وَالْكَثْرَةُ) وَالْقِلَّةُ (بِالْعُرْفِ) فِي الْأَصَحِّ فَمَا يَعُدُّهُ النَّاسُ قَلِيلًا كَخَلْعِ الْخُفِّ وَلُبْسِ الثَّوْبِ الْخَفِيفِ. (مغني المحتاج:١ / ٣٤١)
منگل _16 _فروری _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0952
اگر کسی کے جسم میں علاج کے خاطر ہڈیوں کو جوڑنے کے لیے میخ یا پیٹ میں کچھ ٹیوب وغیرہ ڈالا گیا ہو اور ایسے شخص کا انتقال ہوجائے تو ان چیزوں کو جسم سے نکالنے کا کیا مسئلہ ہے؟
اگر کسی شخص کے جسم میں علاج کی غرض سے ہڈیوں کو جوڑنے کے لیے یا پیٹ میں ٹیوب لگایا گیا ہو تو اس ہڈی لگاے،تو اس پر اس کو نکالنا واجب ہے دو شرطوں کے ساتھ ایک یہ ہے کہ وہ نجس شیء ہو دوسرے یہ کہ نفس یا عضو کے تلف ہونے کا خوف نہ ہو البتہ اگر وہ اسی حالت میں مر جائے تو نکالنا واجب نہیں ہے،اس لیے کہ موت کے بعد پھر انسان مکلف نہیں رہتا ہے اگر مصنوعی چیز پاک ہو تو پھر نکالنا جائز ہی نہیں ہے
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمة اللّه عليه: فَإنْ ماتَ) مَن وجَبَ عَلَيْهِ النَّزْعُ (لَمْ يَنْزَعْ عَلى الصَّحِيحِ) المَنصُوصِ لِهَتْكِ حُرْمَتِهِ ولِسُقُوطِ التَّعَبُّدِ عَنْهُ. قالَ الرّافِعِيُّ: وقَضِيَّةُ التَّعْدِيلِ الأوَّلِ تَحْرِيمُ النَّزْعِ والثّانِي حِلُّهُ. اهـ. واَلَّذِي صَرَّحَ بِهِ الماوَرْدِيُّ والرُّويانِيُّ، ونَقَلَهُ فِي البَيانِ عَنْ عامَّةِ الأصْحابِ تَحْرِيمَهُ مَعَ تَعْلِيلِهِمْ بِالثّانِي، وهَذا هُوَ المُعْتَمَدُ، وإنْ كانَ قَضِيَّةُ كَلامِ المُحَرَّرِ وغَيْرِهِ الحِلَّ. (التهذيب :١٨١/١)
*قال الإمام البغوي رحمة اللّه عليه: وإذا انكسر عظمٌ من عظامه؛ فجبره بعظمٍ طاهر يجوز، ولو جبره بعظم نجس، ينزع إن كان لا يخاف هلاك نفسه، ولا تلف عضوه، وإن لحقه أذى. فإن لم ينزع أجبره السلطان على نزعه، سواء اكتسى اللحم، أو لم يكتس. فإن مات، لم ينزع؛ لأن التكليف سقط بالموت. هذا هو المذهب (التهذيب :١٨١/١)
*قال الإمام زكريا الانصاري رحمة اللّه عليه: فَرْعٌ لَوْ جُبِّرَ) مَن انْكَسَرَ عَظْمُهُ وخافَ الضَّرَرَ بِتَرْكِ الجَبْرِ (عَظْمُهُ بِعَظْمٍ نَجِسٍ لا يُصْلَح) لِلْجَبْرِ (غَيْره) مِن غَيْرِ آدَمِيٍّ (جازَ) فَلا تَبْطُلُ بِهِ صَلاتُهُ ولا يَلْزَمُهُ نَزْعُهُ قالَ السُّبْكِيُّ تَبَعًا لِلْإمامِ والمُتَوَلِّي وغَيْرِهِما إلّا إذا لَمْ يَخَفْ مِن النَّزْعِ ضَرَرًا وإنْ ماتَ لَمْ يُنْزَعْ) وإنْ لَزِمَهُ النَّزْعُ قَبْلَ مَوْتِهِ لِهَتْكِ حُرْمَتِهِ ولِسُقُوطِ التَّعَبُّدِ عَنْهُ قالَ الرّافِعِيُّ وقَضِيَّةُ التَّعْلِيلِ الأوَّلِ تَحْرِيمُ النَّزْعِ والثّانِي حِلُّهُ وهُوَ قَضِيَّةُ كَلامِ المُحَرَّرِ وغَيْرِهِ، لَكِنْ الَّذِي صَرَّحَ بِهِ الماوَرْدِيُّ والرُّويانِيُّ ونَقَلَهُ فِي البَيانِ عَنْ عامَّةِ الأصْحابِ تَحْرِيمُهُ مَعَ تَعْلِيلِهِمْ بِالثّانِي. (أسنى المطالب :١٧٢/١)
بدھ _17 _فروری _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0953
قران مجید کی طرف پیٹھ کرکے بیٹھنا کیسا ہے؟
قرآن مجید کا احترام ہر مسلمان پر واجب ہے لہذا اس کی طرف پیٹھ کرکے نہ بیٹھنا اولی ہے،البتہ اس کی طرف رخ کرکے بیٹھناجائز ہے۔ جب کہ اس کی بے حرمتی کا قصد نہ ہو
علامہ قلیوبی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وَيَجُوزُ مَدِّ رِجْلِهِ، أَيْ وَكَوْنُهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ فِي نَوْمٍ أَوْ جُلُوسٍ لَا بِقَصْدِ إهَانَةٍ فِي ذَلِكَ. (حاشية قليوبي: ٤١/١)
علامہ بجیرمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وَلَا يَحْرُمُ مَدُّ نَحْوِ رِجْلِهِ إلَى جِهَةِ الْمُصْحَفِ. (حاشية البجيرمي: ٣٧١/١)
علامہ ابن حجر الهيتمي رحمة اللہ عليه فرماتے ہیں: وَالْأولَى أَن لَا يستدبره۔ (الفتاوى الحديثية: ص-١٦٤)
بدھ _24 _فروری _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0954
حائضہ عورت کے لیے سوتے وقت وضوء کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
حائضہ عورت کے لیے سوتے وقت یا کھاتے پیتے وقت وضوء کرنا سنت نہیں ہے حیض کی حالت میں وضو کرنا کچھ فائدہ نہیں۔
قال الإمام البغوي رحمة الله عليه :ﻭﺃﻣﺎ اﻟﺤﺎﺋﺾ ﻓﻼ ﻳﺴﺘﺤﺐ ﻟﻬﺎ اﻟﻮﺿﻮء ﻟﻷﻛﻞ، ﻭاﻟﺸﺮﺏ، ﻭاﻟﻨﻮﻡ ﻷﻥ اﻟﻮﺿﻮء ﻻ ﻳﺆﺛﺮ ﻓﻲ ﺣﺪﺛﻬﺎ۔ (التهذيب ٣٢٥/١)
بدھ _24 _فروری _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر /0955
عورت کو مدت رضاعت یعنی بچہ کو دودھ پلانے کی دوران خون جاری ہوجائے تو یہ کیا یہ خون حیض شمار ہوگا؟
اگر عورت کو دودھ پلانے کے دوران حیض کی کم از کم مدت يعنی ايک دن اور ايک رات یا اس سے زیادہ دنوں تک خون آئے تو وه حيض کا خون شمار ہوگا۔
قال الإمام النووي رحمة الله عليه: ﺃﻥ اﻟﻤﺮﺿﻊ ﻻ ﺗﺤﻴﺾ ﻏﺎﻟﺒﺎ ﻭﻛﺬا اﻟﺤﺎﻣﻞ ﻓﻠﻮ اﺗﻔﻖ ﺭﺅﻳﺔ اﻟﺪﻡ ﻓﻲ ﺣﺎﻝ اﻟﺮﺿﺎﻉ ﻛﺎﻥ ﺣﻴﻀﺎ ﺑﺎﻻﺗﻔﺎﻕ ﻓﻜﺬا ﻓﻲ ﺣﺎﻝ اﻟﺤﻤﻞ ﻓﻬﻤﺎ ﺳﻮاء ﻓﻲ اﻟﻨﺪﻭﺭ ﻓﻴﻨﺒﻐﻲ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻧﺎ ﺳﻮاء ﻓﻲ اﻟﺤﻜﻢ ﺑﺃﻥﻫﻤﺎ ﺣﻴﺾ۔ (المجموع: ٢/٣٨٤)
منگل _2 _مارچ _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0956
رفع یدین کا طریقہ کیا ہے؟ اور اسے کب کرے؟ کیا ہر رکعت میں رفع الدين کرنا ہے؟
سنت نبوی سے یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نماز کے دوران چار جگہوں پر رفع الیدین کیا کرتے تھے، اور وہ چار جگہیں یہ ہیں: تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے، اور دوسری رکعت کے تشہد سے اٹھتے ہوئے۔ رفع الدین کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے وقت دونوں ہاتھ اٹھانا سنت ہے۔ ہاتھوں کو اس طرح اٹھائے کے انگلیوں کے سرے کان کے اوپری کنارے کے بالمقابل ہو، اور دونوں انگوٹھے کان کی لو کے بالمقابل اس طرح آجائے کہ ہتھیلی کاندھے کے برابر آجائے۔ رفع یدین کے وقت دونوں ہاتھ کی ہتھیلیاں قبلہ کی طرف ہوں۔
علامہ نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: يندب رفع يديه مع تكبيرة الإحرام و الركوع والرفع منه. وكذا القيام من التشهد الاول على المختار،ويقال في كل خفض ورفع – حذو منكبيه, بان تحاذي راحتاه منكبيه،و ابهاماه شحمة اذنيه. وقيل: في رواية "راحتاه لاذنيه”. ويقال يجب الرفع لتكبيرة الإحرام، ويندب تفريق أصابعهما في كل رفع، ويقال تترك على هيئتها. (کتاب التحقیق: ص-٢٤٧)
علامہ خطیب شربین رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وَيَرْفَعُهُمَا (حَذْوَ) بِذَالٍ مُعْجَمَةٍ: أَيْ مُقَابِلَ (مَنْكِبَيْهِ) لِحَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ – رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا -«أَنَّهُ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.قَالَ فِي شَرْحِ مُسْلِمٍ وَغَيْرِهِ. مَعْنَى حَذْوِ مَنْكِبَيْهِ أَنْ تُحَاذِيَ أَطْرَافُ أَصَابِعِهِ أَعْلَى أُذُنَيْهِ وَإِبْهَامَاهُ شَحْمَتَيْ أُذُنَيْهِ وَرَاحَتَاهُ مَنْكِبَيْهِ۔ (مغني المحتاج: ٣٤٦/١)
منگل _9 _مارچ _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0957
اگر سسر دوسری شادی کرے تو سسر کی دوسری بیوی سے پردہ کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
سسر اگر دوسری شادی کرے تو وہ عورت بیوی کی حقیقی ماں کی طرح محرم شمار نہیں ہوگی لھذا شوہر کو اس عورت سے پردا کرنا ضروری ہے۔
وأما المحرمات بالمصاهرة فأربعة: أم المرأة، وابنتها، وجد أمها منها [كجدة] أمك منك، وكذلك جد بنتها منها [كجدة] (نهاية المطلب:٢٢٣/١٢)
وأرْبع بالمصاهرة وهن أم الزَّوْجَة والربيبة إذا خلا بِالأُمِّ وزَوْجَة الأب وزَوْجَة الابْن (كفاية الاخيار. ٣٦٤)
زوجة أبي زوجتك التي هي ليست أما لزوجتك تعتبر أجنبية منك، يجب عليها أن تحتجب منك؛ لأن الله سبحانه قال في المحرمات ﴿وأُمَّهاتُ نِسائِكُمْ﴾ فيختص الحكم بهن۔ (فتاوى اللجنه الدائمه.٤٤٣/١٧)
جمعرات _18 _مارچ _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0958
جمعہ کے دن تیل لگانے کا کیا حکم ہے؟
جمعہ کے دن غسل کرنا، سر اور داڑھی کے بالوں کو تیل لگانا، خشبو کا استعمال کرنا سنت ہے۔لھذا جمعہ کی نماز میں حاضر ہونے والے کے لیے ان سنتوں کی پابندی کرنا چاہیے۔
(ويدهن من دهنه) وَالْمرَاد بِهِ: إِزَالَة شعث الرَّأْس واللحية بِهِ۔ (عمدة القاري. ١٧٥/٦)
اما أَحْكَامُ الْفَصْلِ فَقَالَ أَصْحَابُنَا يُسْتَحَبُّ مَعَ الِاغْتِسَالِ لِلْجُمُعَةِ أَنْ يَتَنَظَّفَ بِإِزَالَةِ أَظْفَارٍ وَشَعْرٍ وَمَا يحتاج الي ازالتهما كَوَسَخٍ وَنَحْوِهِ وَأَنْ يَتَطَيَّبَ وَيَدَّهِنَ وَيَتَسَوَّكَ وَيَلْبَسَ أَحْسَنَ ثِيَابِهِ وَأَفْضَلُهَا الْبِيضُ. (المجموع. ٥٣٨/٤ )
بدھ _31 _مارچ _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0959
اسلام لانے کے بعد بالوں کو حلق کرنے کا کیا حکم ہے؟
اسلام قبول کرنے والے کے لیے سر کے بالوں کا حلق کرنا مستحب ہے۔
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: يُسْتَحَبُّ لِلْكَافِرِ إذَا أَسْلَمَ أَنْ يَحْلِقَ شَعْرَ رَأْسِهِ نَصَّ عَلَيْهِ الشَّافِعِيُّ فِي الْأُمِّ. (المجموع:٢ / ١٥٤)
علامہ رملی رحمة الله عليه فرماتے ہے الْغُسْلُ (لِلْكَافِرِ) بَعْدَ إسْلَامِهِ (إذَا أَسْلَمَ) … وَيُسَنُّ غُسْلُهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَأَنْ يُحْلَقَ رَأْسُهُ قَبْلَ غُسْلِهِ. (نهاية المحتاج مع حواشي الشبراملسي والمغربي:٢ / ٣٣١)
بدھ _31 _مارچ _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0960
اگر میت ایسی حالت میں ملے جس کا سر نہ ہو تو اس پر غسل اور نماز جنازہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
لاش اگر اس حالت میں ملے کہ اس کا سر نہ ہو تو اس کو غسل دینا کفن پہنانا اور نماز جنازہ پڑھ کر مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا ضروری ہے
وان وجد بعض المیت غسل ویصلی علیه لان عمر رض صلی علی عظام بالشام وصلی ابوعبیدہ علی رووس وصلیت الصحابۃ رض علی ید عبدالرحمن بن عتاب بن اسید القاھا طائر بمکة من وقعة الجمل (المجموع:5/207)
ﺃﻥ ﻳﻮﺟﺪ ﺟﺴﺪ اﻟﻤﻴﺖ، ﺃﻭ ﺃﻛﺜﺮﻩ ﻋﻨﺪ اﻟﺤﻨﻔﻴﺔ ﻭاﻟﻤﺎﻟﻜﻴﺔ، ﺑﺄﻥ ﻭﺟﺪ ﻋﻨﺪ اﻟﺤﻨﻔﻴﺔ ﺃﻛﺜﺮ اﻟﺒﺪﻥ ﺃﻭ ﻧﺼﻔﻪ ﻣﻊ اﻟﺮﺃﺱ، ﻭﺇﻥ ﻭﺟﺪ ﻋﻨﺪ اﻟﻤﺎﻟﻜﻴﺔ ﺛﻠﺜﺎ ﺑﺪﻧﻪ ﻭﻟﻮ ﻣﻊ اﻟﺮﺃﺱ، ﻭﺇﻻ ﻛﺎﻥ ﻏﺴﻠﻪ ﻣﻜﺮﻭﻫﺎ. ﻭﻗﺎﻝ اﻟﺸﺎﻓﻌﻴﺔ ﻭاﻟﺤﻨﺎﺑﻠﺔ: ﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﻮﺟﺪ ﺇﻻ ﺑﻌﺾ اﻟﻤﻴﺖ ﻭﻟﻮ ﻛﺎﻥ ﻗﻠﻴﻼ ﻏﺴﻞ ﻭﺻﻠﻲ ﻋﻠﻴﻪ، ﻟﻔﻌﻞ اﻟﺼﺤﺎﺑﺔ. (الفقه الإسلامي وأدلته:١٤٩٢/٢)