بدھ _31 _مارچ _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0961
اگر کوئی شخص کسی متعین چیز کی نذر مانے تو کیا نذر پوری ہونے پر اس سےبہتر چیز دے سکتا ہے مثلا بکرے کی نذر مانے اور اونٹ دے تو اس کا کیا مسئلہ ہے؟
نذر ماننے والے پر وہی چیز واجب ہوتی ہے جس کی اس نے نذر مانی ہے نذر میں جس چیز کو متعین کیا ہے اس سے ہٹ کر کوئی دوسری بہتر اور قیمتی چیز دینے کی اجازت نہیں ہے۔
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: اذا نذر ان یھدی شیئا معینا من ثوب او طعام او دراھم او عبید او دار او شجر او غیر ذلك لزمه ماسماہ ولا یجوز العدول عنه ولا إبداله (المجموع:8/359)
شیخ ابن حجر ہیتمی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ویجب صرفه لحر مسکین مالم یعین شخصا او اھل بلد والا تعین الصرف .. (فتح الجواد:3/490)
من نذر معینا من عین او جنس مباح لزمه الوفاء بما سماہ فی النذر. (فتاوی اللجنة الدائمة:23/319)
جمعہ _2 _اپریل _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0962
کسی کے انتقال کی خبر تشہیر (اعلان) کرنے کا شرعا کیا مسئلہ ہے؟
کسی کے انتقال ہونے پر خبر کی تشہیر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ تشہیر کسی بھی جدید ذرائع ابلاغ کے استعمال سے بھی کرنا جائز ہے۔ البتہ زمانہ جاہلیت کی طرح سواری پر سوار ہو کر مخصوص طریقہ سے موت کی خبر دی جاتی تھی اس سے منع کیا گیا ہے۔
(تحفۃ الاحوزی:4/22)
ولاباس بإعلامه بموت للصلاۃ وغیرھا بخلاف نعی الجاھلیة (منھاج الطالبین: 1/351)
منگل _20 _اپریل _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0963
کیا روزہ کی حالت میں کوویڈ 19 کا ٹیسٹ کرسکتے ہیں؟ اس سے روزے کا کیا اثر پڑے گا
اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں ناک میں یا حلق میں دوائی ڈالے جو دوائی خیشوم (ناک کا بانسہ) سے پار ہوجائے یا حلق کے اندر چلی جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لیکن اگر اس کو پار نہ کرے، یا حلق کے اندرتک نہ چلی جائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ اور کوویڈ 19 کے ٹیسٹ میں منہ کے اوپری حصہ سے لعاب لیا جاتا ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ اور ناک میں جو آلہ ڈالا جاتا ہے، وہ آلہ ناک کے اندرونی حصہ میں چلا بھی جائے چونکہ اس سے بدن میں قوت یا جسم کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا اس لیے اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
(وأمّا) السُّعُوطُ فَإنْ وصَلَ إلى الدِّماغِ أفْطَرَ بِلا خِلافٍ قالَ أصْحابُنا: وما جاوَزَ الخَيْشُومَ فِي الِاسْتِعاطِ فَقَدْ حَصَلَ فِي حد الباطن وحَصَلَ بِهِ الفِطْر. (المجموع.٣١٥/٦)
ولا يضر وصوله لمخ ساقه لأنه ليس بجوف أو وصل إليه دواء من جائفة أو حقنة أو سعوط، وإن لم تصل إلى باطن الأمعاء أو الدماغ إذ ما وراء الخيشوم وهو أقصى الأنف جوف. (المنهاج القويم. ٢٤٦)
قَوْلُهُ: (بِالْإِسْعَاطِ) وَهُوَ وُصُولُ الشَّيْءِ إلَى الدِّمَاغِ مِنْ الْأَنْفِ وَعَلَى هَذَا لَوْ لَمْ يَصِلْ إلَى الدِّمَاغِ لَمْ يَضُرَّ بِأَنْ لَمْ يُجَاوِزْ الْخَيْشُومَ كَمَا مَرَّ. (حاشيتا قليوبي وعميره.١١٥٩/٢)
وَقِيلَ: يُشْتَرَطُ مَعَ هَذَا أَنْ يَكُونَ فِيهِ) أَيْ الْجَوْفِ (قُوَّةٌ تُحِيلُ الْغِذَاءَ) وَهُوَ بِكَسْرِ الْغَيْنِ وَالذَّالِ الْمُعْجَمَتَيْنِ يُطْلَقُ عَلَى الْمَأْكُولِ وَالْمَشْرُوبِ (أَوْ الدَّوَاءَ) بِالْمَدِّ وَاحِدُ الْأَدْوِيَةِ؛ لِأَنَّ مَا لَا تُحِيلُهُ لَا تَتَغَذَّى بِهِ النَّفْسُ وَلَا يَنْتَفِعُ بِهِ الْبَدَنُ فَأَشْبَهَ الْوَاصِلَ إلَى غَيْرِ الْجَوْف (مغني المحتاج:١٥٥/٢)
جمعہ _14 _مئی _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0964
اگر کوئی شخص گزشتہ سال صاحب نصاب تھا لیکن اس نے زکوۃ ادا نہیں کی اب اس سال وہ خود مستحق زکاۃ ہوگیا تو گزشتہ سال کی زکاۃ اس کو ادا کرنا ضروری ہوگا؟
اگر کوئی شخص صاحب نصاب ہو اور زکاۃ ادا کرنے کی قدرت کے باوجود زکاة ادا نہ کرے تو ایسا شخص گنہگار ہوگا اور اس کو اس تلف شدہ مال کی بھی زكاة نکالنا ضروری ہے اگرچہ کہ دوسرے سال وہ خود مستحقین زکاة میں سے ہوجائے تب بھی اس کو اس مال کی زکوۃ نکالنا ضروری ہے
صاحبِ فقہ المنہجی فرماتے ہیں: اﻟﺜﺎﻧﻲ: اﻟﻀﻤﺎﻥ، ﺃﻱ ﻳﻨﺘﻘﻞ ﺣﻖ اﻟﻔﻘﺮاء ﻭاﻟﻤﺴﺘﺤﻘﻴﻦ ﻣﻦ اﻟﺘﻌﻠﻖ ﺑﻌﻴﻦ اﻟﻤﺎﻝ ﺇﻟﻰ اﻟﺘﻌﻠﻖ ﺑﺬﻣﺔ اﻟﻤﺎﻟﻚ، ﻓﺘﺼﺒﺢ ﺫﻣﺘﻪ ﻣﺸﻐﻮﻟﺔ ﺑﺤﻘﻬﻢ ﺣﺘﻰ ﻭﺇﻥ ﺗﻠﻒ ﺟﻤﻴﻊ ﻣﺎﻟﻪ، ﺫﻟﻚ ﻷﻧﻪ ﻗﺼﺮ ﺑﺴﺒﺐ اﻟﺘﺄﺧﻴﺮ اﻟﺬﻱ ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻟﻪ ﻓﻴﻪ ﻋﺬﺭ ﻓﻴﺘﺤﻤﻞ ﻣﺴﺆﻭﻟﻴﺔ ﺗﻘﺼﻴﺮﻩ، ﺣﻔﻈﺎ ﻟﻤﺼﻠﺤﺔ اﻟﻤﺴﺘﺤﻘﻴﻦ۔ (الفقه المنهجى:٢/٥٣) (ﻭﺗﺄﺧﻴﺮ) اﻟﻤﺎﻟﻚ ﺃﺩاء (اﻟﺰﻛﺎﺓ ﺑﻌﺪ اﻟﺘﻤﻜﻦ) ﻭﻗﺪ ﻣﺮ (ﻳﻮﺟﺐ اﻟﻀﻤﺎﻥ) ﺃﻱ ﺇﺧﺮاﺝ ﻗﺪﺭ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﻟﻤﺴﺘﺤﻘﻴﻪ۔ (نهاية المحتاج:٣/١٤٦) (ﻭﺣﺮﻡ ﺗﺄﺧﻴﺮﻫﺎ) ﺃﻱ ﺗﺄﺧﻴﺮ اﻟﻤﺎﻟﻚ ﺃﺩاء اﻟﺰﻛﺎﺓ ﺑﻌﺪ اﻟﺘﻤﻜﻦ (ﻭﺿﻤﻦ) ﺃﻱ اﻟﻤﺎﻟﻚ (ﺇﻥ) ﺃﺧﺮ اﻷﺩاء (ﻭﺗﻠﻒ) ﺃﻱ اﻟﻤﺎﻝ (ﺑﻌﺪ ﺗﻤﻜﻦ) (نهاية الزين:١/١٧٩) (ﻳﻮﺟﺐ اﻟﻀﻤﺎﻥ) ﺃﻱ ﺇﺧﺮاﺝ ﻗﺪﺭ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﻟﻤﺴﺘﺤﻘﻴﻪ (ﻭﺇﻥ ﺗﻠﻒ اﻟﻤﺎﻝ) ﻟﺘﻘﺼﻴﺮﻩ۔ (تحفة المحتاج:٣/٣٦٣)
منگل _20 _اپریل _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0965
روزہ کی حالت میں کورونا ویکسین لینے کا کیا مسئلہ ہے؟
روزے کی حالت میں کورونا ویکسین لینے سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے چونکہ یہ عام انجکشن کی طرح ایک دواء ہے اور اسے رگوں کے ذریعہ داخل کیا جاتا ہے اس لیے ویکسین لینے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
ﻟﻮ ﺩاﻭﻯ ﺟﺮﺣﻪ ﻋﻠﻰ ﻟﺤﻢ اﻟﺴﺎﻕ ﺃﻭ اﻟﻔﺨﺬ ﻓﻮﺻﻞ اﻟﺪﻭاء ﺇﻟﻰ ﺩاﺧﻞ اﻟﻤﺦ، ﺃﻭ اﻟﻠﺤﻢ ﺃﻭ ﻏﺮﺯ ﻓﻴﻪ ﺣﺪﻳﺪﺓ ﻓﺈﻧﻪ ﻻ ﻳﻔﻄﺮ ﻻﻧﺘﻔﺎء اﻟﺠﻮﻑ (حاشية الجمل:٢/٣١٨)
ﻭﻟﻮ ﺃﻭﺻﻞ اﻟﺪﻭاء ﻟﺠﺮاﺣﺔ ﻋﻠﻰ اﻟﺴﺎﻕ ﺇﻟﻰ ﺩاﺧﻞ اﻟﻠﺤﻢ، ﺃﻭ ﻏﺮﺯ ﻓﻴﻪ ﺳﻜﻴﻨﺎ ﻭﺻﻠﺖ ﻣﺨﻪ ﻟﻢ ﻳﻔﻄﺮ ﻷﻧﻪ ﻟﻴﺲ ﺑﺠﻮﻑ۔ (حاشية القليوبي:٢/٧١)
ﻟﻮ ﺃﻭﺻﻞ اﻟﺪﻭاء ﺇﻟﻰ ﺩاﺧﻞ ﻟﺤﻢ اﻟﺴﺎﻕ، ﺃﻭ ﻏﺮﺯ ﻓﻴﻪ اﻟﺴﻜﻴﻦ ﻓﻮﺻﻠﺖ ﻣﺨﻪ، ﻟﻢ ﻳﻔﻄﺮ، ﻷﻧﻪ ﻟﻢ ﻳﻌﺪ ﻋﻀﻮا ﻣﺠﻮﻓﺎ. (روضة الطالبين:٢/٣٥٨)
جمعرات _3 _جون _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0966
بارش کے وقت دعا کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا بارش کے وقت دعا کرنے سے دعا قبول ہوتی ہے؟
بارش کے وقت دعا کرنا مستحب ہے، اور بارش کا وقت قبولیت کے اوقات میں سے ہے۔
قال الإمام النووي رحمة الله عليه: يُسْتَحَبُّ الدُّعَاءُ عِنْدَ نُزُولِ الْمَطَرِ نَصَّ عَلَيْهِ الشَّافِعِيُّ فِي الْأُمِّ وَرَوَى فِيهِ حَدِيثًا ضَعِيفًا مُرْسَلًا إنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ” اُطْلُبُوا اسْتِجَابَةَ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْتِقَاءِ الْجُيُوشِ وَإِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَنُزُولِ الْغَيْثِ ” قَالَ الشَّافِعِيُّ وَحَفِظْت عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ طَلَبَ الْإِجَابَةِ عِنْدَ نُزُولِ الْغَيْثِ وَإِقَامَةِ الصَّلَاةِ. (المجموع: ج ٥ / ٩٦)
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمة الله عليه: أَنَّ الدُّعَاءَ يُسْتَجَابُ فِي أَرْبَعَةِ مَوَاطِنَ: عِنْدَ الْتِقَاءِ الصُّفُوفِ وَنُزُولِ الْغَيْثِ وَإِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَرُؤْيَةِ الْكَعْبَةِ (وَ) أَنْ يَقُولَ (بَعْدَهُ) أَيْ بَعْدَ الْمَطَرِ. (مغني المحتاج: ج ١ / ٦١٠ )
قال شيخ الإسلام زكريا الأنصاري رحمه الله عليه: وَيُسْتَحَبُّ الدُّعَاءُ فِي) حَالِ (الْمَطَرِ وَالشُّكْرُ لِلَّهِ) تَعَالَى (بَعْدَهُ) رَوَى الشَّافِعِيُّ خَبَرَ اُطْلُبُوا اسْتِجَابَةَ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْتِقَاءِ الْجُيُوشِ وَإِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَنُزُولِ الْغَيْثِ وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ خَبَرَ تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَيُسْتَجَابُ الدُّعَاءُ فِي أَرْبَعَةِ مَوَاطِنَ الْتِقَاءُ الصُّفُوفِ وَعِنْدَ نُزُولِ الْغَيْثِ وَعِنْدَ إقَامَةِ الصَّلَاةِ وَعِنْدَ رُؤْيَةِ الْكَعْبَةِ … وَيُسْتَحَبُّ الدُّعَاءُ عِنْدَ نُزُولِ الْمَطَرِ وَيَشْكُرُ اللَّهَ تَعَالَى عَلَيْهِ. (أسنى المطالب: ج ١ / ٢٩٤)
قال الإمام العمراني رحمه الله في البيان: ويستحب أن يدعو عند نزول الغيث. (البيان: ج ٢ / ٦٨٩ )
فکروخبر فقہ شافعی کے پوسٹ شدہ جوابات حاصل کرنے کے لیے نیچے دی گئی لنک پر کلک کریں
جمعہ _4 _جون _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0967
تیراکی کا شرعا کیا حکم ہے؟
تیراکی مشروع اور محبوب عمل ہے۔ البتہ تیراکی میں اپنی جان کی حفاظت اور ہر قسم کے ضرر اور نقصان کے امکان سے بچنے کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے
اصحاب الموسوسۃ الفقہیہ الکویتیہ فرماتے ہیں: وَيَنْبَغِي أَنْ يُعَلِّمَهُ أَيْضًا مِنْ أُمُورِ الدُّنْيَا مَا يَحْتَاجُ إِلَيْهِ مِنْ: السِّبَاحَةِ وَالرَّمْيِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِمَّا يَنْفَعُهُ فِي كُل زَمَانٍ بِحَسَبِهِ. قَال عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: عَلِّمُوا أَوْلاَدَكُمُ السِّبَاحَةَ وَالرِّمَايَةَ، وَمُرُوهُمْ فَلْيَثِبُوا عَلَى الْخَيْل وَثْبًا. (الموسوعة الفقهية الكويتية، ١٢/١٣)
امام رافعی رحمة اللہ علیه فرماتے ہیں: فالمسابقة على السباحة أولَى بالمنع، وإن جوَّزناہ ففي هذه وجهان، والفرق أن الماء يؤثِّر في السباحةِ،والأرضُ لا تؤثر في السعي، هو الذي أورده صاحِبُ التهذِيب (العزيز شرح الوجيز،الشرح الكبير، ١٧٦/١٢)
الْعَوْمُ مِنَ الأُْمُورِ الَّتِي رَغَّبَ فِيهَا الإِْسْلاَمُ وَحَثَّ عَلَى تَعَلُّمِهَا كَرُكُوبِ الْخَيْل وَالرِّمَايَةِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِمَّا يُقَوِّي الْجِسْمَ، وَيُنَمِّي الْمَهَارَاتِ الْمَشْرُوعَةَ، وَيَدْفَعُ الْكَسَل وَالْخُمُول عَنِ الْمُسْلِمِ. وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ مَرْفُوعًا: عَلِّمُوا أَبْنَاءَكُمُ السِّبَاحَةَ وَالرَّمْيَ (الموسوعة الفقهية الكويتية: ٧٥/٣١)
پیر _7 _جون _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0968
پانی کی ٹنکی یا جمع شدہ پانی میں اگر خود بخود کیڑے پیدا ہوجائے تو اس پانی کے استعمال کا کیا حکم ہے ؟
پانی کی ٹنکی یا جمع شدہ پانی میں کیڑے اگر خود بخود پیدا ہوجائے اور کیڑے زندہ ہوں یا مردہ تو وہ پانی پاک ہے اور اس پانی کا استعمال کرنا جائز ہے۔ کیوں کہ پانی میں از خود کیڑے پیدا ہونےکی وجہ سے پانی ناپاک نہیں ہوتا۔
أما الدود المتولد فی الأطعمة و الماء کدود التین والتفاح والباقلاء والجبن والخل وغیرھا فلا ینجس مامات فیہ بلاخلاف ھکذا صرح به الاصحاب فی کل الطرق۔ المجموع شرح المھذب ۲/ ۸۲ / روضتہ الطالبین:ج۱/ ۲٤١۔ ۲٤٢ / البیان فی فقہ الامام الشافعی: ج۱/ ۱۲۳ / عمدۃ المحتاج الی شرح المنھاج :ج۱/ ۳٦٣ / العزیز شرح الوجیز المعروف بالشرح الکبیر:ج۱/ ۳۲
ہفتہ _19 _جون _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0969
نماز میں صف کے آخر میں کھڑا ہونے والا شخص اگر مسجد کی دیوار کو ٹیک لگا کر کھڑا ہوجائے جبکہ وہ سہارے کے بغیر بھی کھڑا ہونے پر قادر ہو تو کیا ایسے شخص کی نماز درست ہوگی؟
جو شخص نماز میں بغیر سہارے کے کھڑا ہو سکتا ہے اس کے لیے بغیر ضرورت کے سہارا لے کر کھڑا ہونا مکروہ ہے، خواہ وہ شخص صف کے درمیان میں ہو یا اخیر میں، یا کنارے پر کھڑا ہو، البتہ ایسی شکل میں اس کی نماز ہو جائے گی
فلو اعتمد القادر علی شئی فی قیامه من غیر حاجة وضرورۃ او التکأبه لم یصح فلیکن مستقلا فی قیامه. (نھایة المطلب فی درایة المذھب:2/320)
فَلَوْ اسْتَنَدَ إلَى جِدَارٍ أَوْ إنْسَانٍ أَوْ اعْتَمَدَ عَلَى عَصًا بِحَيْثُ لَوْ رُفِعَ السِّنَادُ لَسَقَطَ صَحَّتْ صَلَاتُهُ مَعَ الْكَرَاهَةِ لِأَنَّهُ يُسَمَّى قَائِمًا (النووي، المجموع شرح المهذب، ٢٥٩/٣)
وَلَوْ اسْتَنَدَ إلَى شَيْءٍ كَجِدَارٍ أَجْزَأَهُ مَعَ الْكَرَاهَةِ. (مغني المحتاج إلى معرفة معاني ألفاظ المنهاج ,1/349)
بدھ _9 _جون _2021AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0970
مغرب کے وقت چھوٹے بچوں کو گھر سے باہر نکلنے سے منع کرنے کا کیا حکم ہے؟
مغرب کا وقت شروع ہونے کے بعد سے لیکر عشاء کی نماز تک چھوٹے بچوں کو گھر سے باہر نکلنے نہ دینا مستحب ہے اس لیے کہ اس وقت شیاطین کی طرف سے بچوں کو تکلیف پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
شیخ سید علوی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: یستحب ان یکف الصبیان اول ساعة من اللیل (ترشیح المستفدین:208)
امام مناوی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: فکفوا صبیانکم امنعوا من الخروج من البیوت ندبا۔ (التیسیر بشرح جامع الصغیر:1/123)