درس قرآن نمبر 1200
سورة النحل– آيت نمبر 125 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سورة النحل– آيت نمبر 125 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0236
اگر بواسیر کا مریض جس کا خون ہر وقت گرتا رہتا ہے حج کے لئے چلاجائے تو ایسے شخص کے لئے طواف کرنے کی کیا صورت ہے؟
جواب:۔طواف کرنے سے پہلے ایسا مریض اپنے خون کودھولے اور اس جگہ پر کپڑا باندھ لے جہاں سے خون نکلتا ہو اور طواف سے قبل وضو کرلے.اور فورا جاکر طواف شروع کردے. ایسا شخص ایک وضو سے ایک ہی طواف کریگا ۔ اگر اس کے بعد خون پھر سے نکل آئے تو وضو نہیں ٹوٹے گا اور طواف بھی درست ہوگا. اگر اس نے اس جگہ کو نہیں دھویا اور کپڑا نہیں باندھا پھر خون نکل آیا تواس کا وضو ٹوٹ جائے گا اور طواف درست نہیں ہوگا۔ (بحرالمذھب:1/522) (روضۃ الطالبین:1/251-252)
Question No/0236
If a piles patient suffering from continuous discharge of blood intends to perform hajj then What are the rulings on him to perform tawaf?
Ans:The person suffering from piles should wash his private part first(from where the blood flows) then cover it with a piece of cloth ,make wudhoo before tawaaf and then begin his tawaf immediately.. Such a person can complete only one tawaf with the single wudhoo.. If the blood still continues to flow during tawaaf then his wudhoo will not break and his tawaaf will also be valid.. If the person neither wash his private part nor cover it with the cloth then his wudhoo will be invalid and his tawaf as well…
بزبان نوائطی
مولانا صادق اکرمی صاحب ندوی
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0378
احرام کی حالت میں پردہ کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب:۔ احرام کی حالت میں عورتوں کو چہرے کو کهلا رکهنا ضروری ہے لہذا اگرکوئی عورت اس حالت میں پردہ کرنا چاہے توایسی ٹوپی وغیرہ پہن کراس پرنقاب اس طرح لٹکاے کہ وہ چہرے کو نہ لگے .نیز اس حالت میں کوئی فدیہ بهی واجب نہیں ہوگا۔ (روضة الطالبین وعمدة المفتين 3 / 127)
ولَها أنْ تَسْدِلَ عَلى وجْهِها ثَوْبًا مُتَجافِيًا عَنْهُ بِخَشَبَةٍ ونَحْوِها، سَواءٌ فَعَلَتْهُ لِحاجَةٍ مِن حَرٍّ أوْ بَرْدٍ، أوْ فِتْنَةٍ ونَحْوِها، أمْ لِغَيْرِ حاجَةٍ. فَإنْ وقَعَتِ الخَشَبَةُ، فَأصابَ الثَّوْبُ وجْهَها بِغَيْرِ اخْتِيارِها، ورَفَعَتْهُ فِي الحالِ، فَلا فِدْيَةَ. وإنْ كانَ عَمْدًا، أوِ اسْتَدامَتْهُ، لَزِمَتْها الفِدْيَةُ.
روضة الطالبین وعمدة المفتين:٣/١٢٧
Fiqhe Shafi Question No/0378
What is the method of veiling oneself in the state of Ihram?
Ans; It is necessary for women to keep their faces uncovered in the state of Ihram.. Therefore if a woman wishes to veil herself in this state then she must wear a cap to which she must attach a veil in such a way that it should not touch her face and she doesn’t have to pay fidya in this state..
سوال نمبر/ 0224
آج کل ہر قسم کا صابون خوشبو والا ہی ملتا ہے تو کیا احرام کی حالت میں ایسے صابون کے استعمال کی اجازت ہے یا نہیں ؟
جواب :۔ احرام کی حالت میں خوشبودار صابون کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے اگر کوئی شخص استعمال کرے تو اس پر فدیہ واجب ہے ۔لیکن اگر کوئی ایسا صابون استعمال کرئے جو خوشبو والا نہیں ہے تو بغیر کراہت کے استعمال کرنا جائز ہے اور اس پر فدیہ بھی نہیں ہے اس لئے کہ احرام کی حالت میں خوشبو کا استعمال کرنا حرام ہے .
تحرم على المتلبس بالإحرام عشرة أشياء يجب أن يتجنبها، منها ٦ـ التطيب: وذلك باستعماله عمدًا في أي جزء من أجزاء بدنه….. ومثله أيضًا الغسل بصابون مطيب…………….ووجبت الفدية.(١)
📚 المراجع 📚
(١) الفقه المنهجي : ٣٧٣/١
Question no/0224
Nowadays all types of soaps contains fragrance so is it permissible to use these soaps in the state of Ehram?
Ans: It is not permissible to use scented soaps in the state of Ehram.. If a person use it then fidya will be compulsory on him..If a person use soaps that lacks fragrance then it is permissible to use and he need not pay any fidya for it ..As To use perfumes in the state of Ehram is haram..
سوال نمبر/ 0221
حالت احرام میں طواف کے دوران اگر کوئی شخص کعبة الله کو ہاتھ لگائے یا حطیم کی دیوار پر ہاتھ رکھے جس پر خوشبو لگائی گئی ہو اور وہ خوشبو اسکے ہاتھ کو لگ جائے تو کیا یہ شخص مِحرمات احرام کا مرتکب شمار ہوگا اور کیا اس پر فدیہ واجب ہوگا؟
جواب: کعبة الله کی دیواروں اور حطیم وغیرہ کو خوشبو لگائی جاتی ہے. اگر حالت احرام میں طواف کے دوران اسکے ہاتھ پر خوشبو لگ جائے تو وہ دو حالتوں سے خالی نہ ہوگا یا تو اس نے بھول کر لگایا ہوگا یا اسے پتہ نہ ہوگا کہ یہاں خوشبو لگائی گئی ہے تو ایسی صورت میں نہ فدیہ ہوگا اور نہ محرمات احرام کا مرتکب ہوگا چاہے خوشبو خشک ہو یا تر ہو ۔ اگر اس نے علم ہوتے ہوئے ہاتھ لگایا اور خوشبو تر تھی تو ایسی صورت میں اس پر فدیہ ہوگا۔ اور اگر خوشبو خشک تھی تو اس پر فدیہ نہ ہوگا اس لئے کے اس نے ایسی چیز کا قصد نہیں کیا جس سے فدیہ لازم آتا ہو اور نہ ایسی چیز کا جو اسکے لئے جائز نہ تھی بلکہ اس نے تبركا ہاتھ لگایا ہے، جیسا کہ علامہ قاضی ماوردی رحمة الله عليه نے لکھا ہے ۔
فَأمّا إذا مَسَّ خَلُوقَ الكَعْبَةِ؛ وكانَ رَطْبًا، أوْ مَسَّ طِيبًا، رَطْبًا فَعَلِقَ بِيَدِهِ فَعَلى ضَرْبَيْنِ: أحَدُهُما: أنْ يَكُونَ ناسِيًا لِإحْرامِهِ فَلا شَيْءَ عَلَيْهِ، سَواءٌ عَلِمَ أنَّ الطِّيبَ رَطْبٌ أوْ لا؛ لأن المتطيب ناسيًا لا فِدْيَةَ عَلَيْهِ….. .والضَّرْبُ الثّانِي: أنْ يَكُونَ عالِمًا فَلَهُ حالانِ: أحَدُهُما: أنْ يَعْلَمَ أنَّ الطِّيبَ رَطْبٌ فَعَلَيْهِ الفِدْيَةُ….والثّانِي: أنْ يَظُنَّ أنَّ الطِّيبَ يابِسٌ.. وهُوَ الصَّحِيحُ – لا فِدْيَةَ عَلَيْهِ؛ لِأنَّهُ لَمْ يَقْصِدْ إلى ما تَجِبُ فِيهِ الفِدْيَةُ، ولا إلى ما لا يَجُوزُ لَهُ لِأنَّ مَسَّ الطِّيبِ اليابِسِ جائِزٌ لَهُ فَصارَ كالنّاسِي والله أعلم.(١)
📚المراجع📚
(١) الحاوي الكبير. : ١١٣/٤
Question no/ 0221
If a person touched kabah or the wall of hateem in a state of ehram while performing tawaf and its fragrance is sensed on the person’s hand .. Will it be considered among the unlawful acts of ehram?
Ans: If a person’s hand get scented in a state of ehram by touching the walls of kabah and hateem while performing tawaf then it is considered in two ways i.e If he touched the kabah ignorantly and wasn’t aware that the walls of kabah or hateem were scented then fidya will not be compulsory on him and it will not be considered among the unlawful acts of ehram whether it may be wet or dry. If he touched the kabah intentionally ,knowing that it is scented and also if it is wet, then he must pay fidya for it..If it is dry then fidya will not be compulsory on him..Because he did not intend to perform any unlawful acts or any of those acts that would lead him pay fidya as he touched it unintentionally..
بزبان نوائطی
مولانا عرفان یس یم صاحب ندوی
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0631
کیا عورت کو حج کے لیے شوہر کی اجازت ضروری ہے؟
جواب:۔ عورت شوہر کی اجازت کے بغیر حج میں نہیں جاسکتی اور اگر حج پر قدرت کے باوجود نہ جاسکے اور اس کا انتقال ہوجائے تو اس کے ترکہ میں سے اس کا حج بدل کروایا جائے گا اور اس صورت عورت گنہگار شمار نہ ہوگی۔
ليس للمرأة السفر إلى الحج إلا بإذن زوجها فإن منعها منه لم يجز لها الخروج فإن ماتت فى حال قدرتها ومنع الزوج لها قضي الحج من تركتها ولا تعد أثمة في ذلك. (الفقه المنهجي١٢٦/٢)