تعلیم کی اہمیت – 02-08-2018
جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں انعامی نشست تقریب میں کیا ہوا بیان
حضرت مولانا خالد غازی پوری صاحب ندوی دامت برکاتہم
جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں انعامی نشست تقریب میں کیا ہوا بیان
حضرت مولانا خالد غازی پوری صاحب ندوی دامت برکاتہم
سورة النحل– آيت نمبر 072-073-074 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
مسجد بلال مگلی ہونڈا بھٹکل میں نو تعمیر شدہ مسجد کی افتتاحی تقریب میں کیا ہوا بیان
حضرت مولانا خالد غازی پوری صاحب ندوی دامت برکاتہم
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
فقہ شافعی سوال نمبر / 0626
*شوہر کے انتقال کے بعد سسُر کا بہو سے اور بیوی کے انتقال کے بعد شوہر کا ساس سے پردہ کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟*
*شریعت میں بہو سسر پر ہمیشہ کے لیے حرام ہے۔ لھذا بیٹے کی وفات کے بعد بھی بہو اور سسُر اور بیٹی کی وفات کے بعد داماد اور ساس کے درمیان پردہ کی ضرورت نہیں ہے*
*وَجُمْلَتُهُ: أَنَّهُ يَحْرُمُ عَلَى الرَّجُلِ حَلَائِلُ أَبْنَائِهِ وَأَبْنَاءِ أَوْلَادِهِ وَإِنْ سَفَلُوا مِنَ الرِّضَاعِ وَالنَّسَبِ بِنَفْسِ الْعَقْدِ۔* (تفسير البغوي:۱۹۱/۲) *والثالثة: زوجة الابن محرمة على الأب لعقد الِابْنِ عَلَيْهَا تَحْرِيمَ تَأْبِيدٍ سَوَاءً دَخَلَ بِهَا الابن أم لا، وهي الحليلة واختلف في تسميها الحليلة عَلَى ثَلَاثَةِ أَوْجُهٍ: أَحَدُهَا: أَنَّهَا سُمِّيَتْ حَلِيلَةً لِأَنَّهَا تَحِلُّ لِلزَّوْجِ. وَالثَّانِي: لِأَنَّهَا تَحُلُّ فِي الْمَكَانِ الَّذِي يَحُلُّ بِهِ الزَّوْجُ.وَالثَّالِثُ: لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا يَحِلُّ إِزَارَ صَاحِبِهِ*. (الحاوي الكبير:٢٠٠/٩) *ﺯﻭﺟﺔ اﻻﺑﻦ، ﻭﺯﻭﺟﺔ اﺑﻦ اﻻﺑﻦ، ﻭاﺑﻦ اﻟﺒﻨﺖ، ﻭﻫﻜﺬا ﺯﻭﺟﺎﺕ اﻟﻔﺮﻭع ﻓﻼ ﻳﺠﻮﺯ ﻧﻜﺎﺣﻬﻦ ﺑﺤﺎﻝ.ﻗﺎﻝ ﺗﻌﺎﻟﻰ: ﻭﺣﻼﺋﻞ ﺃﺑﻨﺎﺋﻜﻢ اﻟﺬﻳﻦ ﻣﻦﺃﺻﻼﺑﻜﻢ* (الفقه المنهجي:٢٧/٤)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
مدبنہ اردو ترجمہ : شفقت الرحمٰن
عنوان: ایمانی اخوت؛ مسلم معاشرے کی ضرورت
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0625
اگر کوئی شخص وضو یا تیمم کا محتاج ہو اور اس کو وضو یا تیمم کرانے کےلئے اسکی بیوی کے علاوہ کوئی دوسرا شخص موجود نہ ہو تو اس صورت میں کیا بیوی اسے وضو یا تیمم کراسکتی ہے؟ یا مس امراہ یعنی عورت چھونے کی وجہ سے اس کا وضو یا تیمم درست نہیں ہوگا؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص وضو یا تیمم کا محتاج ہو اور اس کو وُضو یا تیمم کرانے کے لئے اسکی بیوی کے علاوہ کوئی دوسرا شخص نہ ہو تو اس صورت میں بیوی اسے وضو یا تیمم کرائے گی اس طور پر کہ وہ اپنے ہاتھوں میں گلوز یا کوئی چیز لپیٹ لے گی چونکہ بیوی کا بغیر حائل کے وضو یا تیمم کرانے سے وضویاتیمم درست نہیں ہوگا۔
ولزوجة غسل زوجها بلامس منهاله ولا من الزوج أو السيد لها كأن كان الغسل من كل وعلي يده خرقة لئلا ينتقض وضوءه۔ (حاشية الجمل:3/145) ويستحب أن لا يمس سائر بدنه إلا بخرقة ويوضئه كما يوضئه للصلاة۔ (التنببه/109)
Fiqhe Shafi Question No/0625
If a person has a necessity to perform tayammum /ablution and except his wife there is nobody else who could help him perform it ,then in this situation can his wife help him?? Or does the touch of his wife invalidates his tayammum/ablution??
Ans; If a person is in need of performing tayammum /ablution and except his wife there is nobody else who could help him perform it ,then in this situation his wife can help him perform tayammum /ablution by wearing gloves or by covering her hands with something.. Because it is not Permissible for a wife to make her husband perform it with uncovered hands..