فقہ شافعی سوال نمبر/ 0474 اگر کسی عورت کے پاس کثیر مقدار میں سونے کے زیورات موجود ہوں تو کیا اسے ان زیورات کو فروخت کرکے حج کرنا واجب ہے؟
جواب:۔ اگر کسی عورت کے پاس وافر مقدار میں سونے کے زیورات موجود ہوں تو اس عورت کے لئے ان زیورات کو فروخت کرکے فرض حج و عمرہ کے لیے جانا ضروری ہے اس لئے کہ اگر کسی شخص کے پاس اتنا مال ہو جو اس کے ضروریات سے زیادہ ہو اور وہ مال اس کے فرض حج وعمره کے لیے کافی ہو تو اس شخص کو وہ مال فرض حج و عمرہ کے لئے استعمال کرنا ضروری ہے اسی طرح عورت کے زیورات جو کہ اس کو پہننے کے لئے صرف مباح ہے اور خاص طور پر جب کہ زیورات بہت زیادہ ہو تب تو عورت کو زیورات فروخت کر کے فرض حج و عمرہ کے لئے جانا بدرجہ اولی ضروری ہوگا۔
لو كانت دار كبيرة يمكنه ان يبيع بعضها و يسكن في باقيها يلزمه بيعها وصرف ثمنها إلى الحج ولا يجب عليه عليه بيع كتبه اذا كان فقيها يحتاج إليها فإن كانت له كتب لا يحتاج إليها أو كانت له نسختان من كتاب واحد يلزمه بيعها وبيع إحدى النسختين و كذلك إذا کان له خادم کثیر الثمن یکفیه خادم بدون ذالك الثمن یلزمه بیعه. (بحرالمذھب 11/5)
Fiqhe Shafi Question No/0474 If any woman has gold jewelleries in excess with her then is it right for her to sell those jewelleries to go for Hajj?
Ans: If any woman has gold jewelleries in excess with her then it is necessary for her to sell those jewelleries and go for the farz hajj and umrah. This is because if any person has so much wealth which is more than the person’s requirements and that wealth is enough for the persons farz umrah and hajj, then it is necessary for the woman to use that wealth for the purpose of farz hajj and umrah. In the same way, a woman’s jeweller that is permissible for her to wear and especially if the jewellery is in excess then it is first and foremost important for the woman to sell the jewelleries and go for the farz Hajj and umrah.
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0478 میت کی وصیت کے بغیر میت کی طرف سے نفل اور فرض حج ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب :۔اگر کوئی شخص اس حال میں مرجائے کہ اس پر فرض حج باقی تھا تو اس کے ورثہ اس کی طرف سے حج کا فریضہ ادا کرینگے اگرچہ مرنے والے نے وصیت کی ہو یا نہیں کی ہو، البتہ نفل حج میت کی وصیت کے بغیر کرنا جائز نہیں ہے۔
(وَأَمَّا) الْحَجَّةُ الْوَاجِبَةُ بِقَضَاءٍ أَوْ نَذْرٍ فَيَجُوزُ النِّيَابَةُ فِيهَا عَنْ الْمَيِّتِ وَالْمَعْضُوبِ بِلَا خِلَافٍ
أراد إنسان أن يحج عن الميت حجا ليس بواجب عليه ولم يوص به..
قال الشيخ أبو حامد: فلا يختلف المذهب: أنه لا يجوز النيابة في هذه المسائل (المجموع ٨١/٧) (ترمذی /٩٢٩) *بحر المذھب ٢٤٩/٣ (۳)البيان ٤٦/٤ *الحاوي الكبير ١٧/٤
Fiqhe ShafiQuestion no:0478 How about performing obligatory (fardh) or nifl hajj on behalf of the deceased without the will of deceased one?
Ans; If an individual dies in a state where he had fardh hajj pending on him then his offspring shall perform the hajj on behalf of him even if the deceased person have not make the will for it.. However performing nifl hajj without the will of the deceased person is not permissible..
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0618 اگر بائع (بیچنےوالا) سامان بیچتے وقت مشتری(خریدنے والا) سے یہ کہے کہ یہ چیز میں تم کو بیچ رہا ہوں اس شرط پر کہ تم مجھے اپنی فلاں چیز بیچ دو تو اس طرح کی خرید و فروخت کا کیا مسئلہ حکم ہے؟
جواب : اگر خرید و فروخت کرتے وقت کوئی ایسی شرط رکھی جائی جس کا خرید و فروخت سے تعلق نہ ہو(مثلا: بیچنے والا خریدنے والے سے یہ کہے میں تمھیں یہ چیز بیچ رہاہوں بشرط یہ کہ تم مجھے اپنی فلاں چیز بیچ دو گی یا اس طرح کی کوئی اور شرط رکھے) تو ایسا کرنا درست نہیں ہے
وان شرط في البيع شرطا يقتضيه العقد كالتسليم …………..لم يفسد العقد وان شرط ما فيه مصلحة للعاقد كخيار الثلاث ……لم يفسد العقد ……
وان شرط ما سوى ذلك مما ينافي موجب العقد وليس فيه مصلحة كبيع الدابة بشرط أن يركبها أو بيع الدار بشرط أن يسكنها شهرا لم يصح العقد…. (التنبيه في الفقه الشافعي ص 90)