اتوار _27 _نومبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0021
کسی شخص کامال چوری ہوجاے اور اس کو کسی آدمی پر شک ہو یا غالب گمان ہو اس نے مال چوری کیا ہے تو کیا اس مشکوک آدمی کے ہاتھ میں قرآن دے کر چوری کرنے یانہ کرنے کا قسم کے ذریعہ اقرار کرانا جائز ہے یا نہیں؟
Question no: 0022
Few people are fond of eating wild cows and deers.,according to shariah what is the ruling on eating the meat of these cattles?
Ans;
Hazrat Abu Qatadah Radhiallahu anhu states that he hunted a wild donkey and the meat of this were eaten by some sahaba and were refused by some.. then upon asking about this to the Prophet Sallallahu alaihi asallam, he said that it is edible and Allah has made it halal for you.. ( Bukhari :1821)
By this hadeeth, Fuqaha stated that hunting of wild cattles like donkey , cow and deer is permissible and the meat of these cattles are halal…
پیر _28 _نومبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0022
بعض لوگ جنگلی گائے اور ہرن کا گوشت بڑے شوق سے کھاتے ہیں شرعا اس گوشت کے کھانے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک جنگلی گدھے کا شکار کیا۔ اس گدھے کا گوشت بعض صحابہ نے کھایا اور بعض صحابہ نے انکار کیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو اس مسئلہ کے بارے میں انھوں نے آپ سے دریافت کیا تو آپ صلي الله عليه وسلم نے فرمایا یہ کھانے والی چیز ہے۔ جس کو اللہ نے تمہارے لیے حلال کیا ہے۔(بخاری:1821)
اس حدیث سے فقہاء نے جنگلی گدھے کے ساتھ جنگلی گائے و ہرن کا شکار کرنا اور گوشت کو حلال قرار دیا ہے۔
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں
حیوان البریحل منه الانعام والخیل بقر و حش حمارہ و ظبی و ضبع (منھاج الطالبین:3/338)
علامہ شیرازی فرماتے ہیں
واما الوحش فانه منه الظباء والبقر لقوله تعالی، ویحل لھم الطیبات. والظباء والبقر من الطیبات یصطادو یوکل (المھذب مع المجموع:9/10)
منگل _29 _نومبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0023
آذان واقامت میں لا إله الا الله کے جواب میں محمد الرسول الله، کا بھی اضافہ کرنا کیسا ہے؟
جواب:۔ آذان کے آخری کلمہ لا إله الله کے جواب میں صرف لا إله الله، ہی کہناچاہیے۔ اس لیے کہ حدیث میں حي علی الصلاۃ اور حي علی الفلاح کے علاوہ موذن کے الفاظ کا جواب بعینہ انھیں کلمات سے دینے کا حکم ہے۔ اس لئے لاإله الله، کے جواب میں محمدالرسول اللہ، کا اضافہ مسنون نہیں ہے۔
ولا یسن محمد رسول الله بعدھما ای الاذان والإقامة (فتح المعین:49) الفتاوی الکبری:1/129)
Fiqhe Shafi Question no; 0023
How about adding the sentence Muhammadur Rasoolullah as an answer to La ilaha illallah in the Iqamah and Adhaan??
Ans;
The last sentence of Adhaan that is La ilaha illallah should be answered as La ilaha illallah itself.. This is because it is recommended in the hadeeth that while the adhan(call to prayer) is being called, one should repeat every line silently after the Muadhin(the one who calls for prayer) but except Hayya alassalah and Hayya alal falah… So reciting Muhammadur Rasoolullah as an answer to La ilaha illallah is not sunnah…
بدھ _30 _نومبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0024
اگرکوئی شخص امام کی سورہ فاتحہ ختم ہونے کے قریب امام کے ساتھ مل گیا اور سورہ فاتحہ کے بعد آمین کہا تو کیا وہ آمین کے بعد توجیہ پڑھ سکتا ہے؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص امام کے ساتھ اس وقت مل جائے جب امام سورہ فاتحہ مکمل کررہا تھا. اب امام کے ولاالضالین پر آمین کہنے کے بعد مقتدی توجیہ پڑھ سکتا ہے۔
ولو أدركه أي المأموم الإمام في أثناء الفاتحة فأتمها الإمام قبل افتتاحه أمن لقراءة إمامه ثم افتتح قال في شرحه لأن التأمين يسير فلا يفوت به سنة الافتتاح بخلاف التأمين لقراءة غير إمامه قياسا على ما يأتي في قطع موالاة الفاتحة۔(تحفة : 29/2 )
و سن بعد تحرم بفرض او نفل ماعداصلاۃ الجنازۃ افتتاح ای دعاءہ سرا….. وان امن مع تامینه (اعانۃ الطالبین:1/169-170)
Fiqhe Shafi Question no: 0024
If an individual joins Imaam at the end of Surah Fatiha and says Aameen after surah fatiha then can he recite tawjeeh after Aameen?
Ans;
If an individual joins Imaam while the Imaam is completing Surah Fatiha and he says Aameen upon the recitation of Walazzaalleen by Imaam, then this Muqtadi(follower of Imaam) can recite tawjeeh in his prayer…
ہفتہ _3 _دسمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0025
مسجد میں ہواخارج کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص پیاز اور لہسن کھائے ۔اسے چاہئے کہ مسجد میں نہ آئے کیونکہ فرشتوں کو ان چیزوں سے تکلیف ہوتی ہیں جن سے انسانوں کو ہوتی ہے۔
(مسلم 564)
اس حدیث کی روشنی میں فقہاء فرماتے ہیں مسجداللہ تعالی کا گھر ہے. جس میں ملائکہ موجود رہتے ہیں. اور جس چیز سے انسان کو تکلیف پہنچتی ہے اس سے ملائکہ کو بھی تکلیف پہنچتی ہے اس لیے کہ مسجد میں ہوا خارج کرنے میں نمازیوں کے ساتھ فرشتوں کو بھی تکلیف پہچتی ہے۔ اس لئے علماء نے اس سے منع کیا ہے۔ اور بعض علماء نے مسجد سے باہر جانا ممکن ہونے کے باوجود بھی مسجد میں ہوا خارج کرنا حرام قرار دیا ہے۔
لایحرم اخراج الریح من الدبر فی المسجد لکن الاولی اجتنابه لقوله صلی الله علیه وسلم. فان الملائکة تتاذی مما یتاذی منه بنو آدم..(المجموع:2/200)
ینبغی ان یکرہ ذلك اذاتعاطاہ لا سیما اذا کان عن غیرحاجۃ بل ینبغی ان یحرم والحدیث نص فی النھی۔(حاشیۃ المجموع2/200)
اتوار _4 _دسمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0026
کیا قمیص وجبہ کی آستین کو انگلیوں سے زائد رکھنا جائز ہے؟ یا اس میں اسراف ہوگا؟
جواب:۔ حضرت اسماء بنت یزید انصاریہ رضي الله عنها فرماتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کی آستین گھٹوں تک ہوتی تھی ۔(سنن ترمذی :1765)
اس حدیث کی بناء پر آستین کو گھٹوں تک رکھنا سنت ہے۔ اور جس طرح بغیر کسی مقصد کے ضرورت سے زیادہ لباس کا استعمال ناپسندیدہ ہے، اسی طرح کرتہ وجبہ کی آستین کو انگلیوں سے زیادہ لمبی رکھنا ناپسندیدہ اور منع ہے۔
ومثله (فی الممانعة) حمل ما لو کان زائداعلی تمام لباسه کما قاله القاضی لانه غیر مضطر الیه قال فی المھمات: و مقتضاہ منع زیادۃ الکم علی الاصابع و لبس ثوباآخر لا لغرض من تجمل و نحوہ۔(اعانۃ الطالبین:1/221)
ويسن في الكم كونه إلى الرسغ للاتباع وهو المفصل بين الكف والساعد وللمرأة ومثلها الخنثى فيما يظهر إرسال الثوب على الأرض إلى ذراع من غير زيادة عليه لما صح من النهي عن ذلك، والأوجه أن الذراع يعتبر من الكعبين وقيل من الحد المستحب للرجال وهو أنصاف الساقين ورجحه جماعة وقيل من أول ما يمس الأرض وإفراط توسعة الثياب والأكمام بدعة وسرف وتضييع للمال نعم ما صار شعارا للعلماء يندب لهم لبسه ليعرفوا بذلك۔ (نهاية المحتاج : 382/2)
پیر _5 _دسمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0027
نماز میں عورت کے لیے ستر کتنا ہونا ضروری ہے؟
جواب:۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے "ولا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا”(سورہ نور/31)
یعنی عورتیں اپنے جسم کی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے ان اعضاء کے جو ظاہر ہوتے ہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اس آیت میں ” الا ما ظھر منھا” کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد چہرہ اور ہتیلیاں ہیں (اضواء البیان:27/28)
امام قرطبی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں
"الا ما ظھر منھا” سے مراد چہرہ اور ہتیلیاں ہیں جو عادۃ اور عبادت میں ظاہر ہوتی ہیں. لہذا نماز اور حج میں چہرہ اور ہتیلیاں ستر میں داخل نہیں ہیں۔ (الجامع لاحکام القرآن :6/331)
اس تفصیل کی روشنی میں فقہاء فرماتے ہیں کہ نماز میں عورت کے لیے چہرہ اور ہتیلیوں کے علاوہ پورا بدن ستر ہے۔ لہذا ان دو اعضاء کے علاوہ بدن کا کوئی بھی حصہ ظاہر ہوجائے تو نماز درست نہیں ہوگی۔
————–
شیخ سلیمان جمل رحمة الله عليه ) ہیں:
انه لما دل الدلیل علی ان عورۃ الانثی بالنسبة الی الاجانب جمیع بدنھا و باالنسبة الی المحارم ماعدا سرتھا و رکبتھا تعین ان تکون الایة واردۃ فی شان الصلاۃ (حاشیۃ الجمل:2/133)
منگل _6 _دسمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0028
مسجد میں کھانے پینے کا شرعا کیاحکم ہے؟
جواب:۔ حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد میں روٹی اور گوشت کھاتے تھے۔(سنن ابن ماجہ:3300)
اس دلیل کی بناء پر علماء نے مسجد میں کھانے پینے کی اجازت دی ہے. البتہ مسجد میں کھانے پینے سے احتیاط بہتر ہے.اور اگر کھانے کی نوبت آجائے تو دسترخوان بچھانے کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ فرش گندانہ ہو. اور کھانے کے ذرات کچھ باقی نہ رہے ۔
—————
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں
لا باس بالاکل والشرب فی المسجد و وضع المائدۃ فیه وغسل الید فیه ۔(فتاوی للنووی:126)
امام زرکشی رحمة الله عليه فرماتے ہیں۔
یجوز اکل الخبز و الفاکہة و البطیخ و بغیر ذالك فی المسجد۔ (اعلام الساجد باحکام المساجد:232)
وینبغی ان یبسط شیئا و یحترز خوفا من التلویث لئلا یتناثر شئي من الطعام فتجتمع علیه الھوام۔ (اعلام الساجد باحکام المساجد:232)
ہفتہ _10 _دسمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0029
اگر نماز پڑھنے والے نے سترہ رکھا ہو تو سخت ضرورت کے وقت اس کے اندر سے گزرنے کا حکم کیا ہے؟
جواب :۔حضرت ابوجہیم رضی اللہ عنہ سے روایت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر نمازی کے آگے سے گذرنے والے کو اس کا گناہ معلوم ہوجاے تو وہ وہاں چالیس سال رکنا برداشت کرے گا (لیکن گذرے گانہیں )(بخاری :480)
اس حدیث اور دیگر احادیث کی بناء پر فقہاء فرماتے ہیں کہ اگر نمازی نے اپنے سامنے سترہ رکھا ہو تو اس کے اندر سے گذرنا حرام ہے. چاہے وہ دوسرا راستہ نہ پاے یا کوئی مجبوری کیوں نہ ہو لیکن اگر کوئی راستہ میں نماز پڑھ رہا ہو یا ایسی جگہ نماز پڑھ رہا ہو جہاں لوگ زیادہ آتے جاتے ہوں اور دوسرا کوئی راستہ بھی نہ ہو تو سخت ضرورت کے تحت فقہاء نے نمازی کے سترہ کے اندر سے گذرنے کی گنجائش دی ہے۔ لہذا اس وقت نمازی کو اسے روکنا بھی مشروع نہیں ۔
————–
ثم قال الأئمة: ما ذكرناه من النهي عن المرور [و] ( 1) دفع المار فيه إذا وجد المار سبيلا سواه، فإن لم يجد، وازدحم الناس، فلا نهي عن المرور، ولا يشرع الدفع۔(نهاية المطلب 226/2)
اتوار _11 _دسمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0030
بعض مساجد کا نام کسی شخصیت کی طرف نسبت کرکے رکھا جاتا ہے شرعا اس کی گنجائش ہے یا نہیں؟
جواب:۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک گھوڑوں کا مسابقہ کرایا۔(بخاری:420)
اس حدیث کی شرح میں حافظ ابن حجررحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسجدکی اس کے بانی یا مصلیوں کی طرف نسبت کرنا جائز ہے۔ (فتح الباری:2/258)
لہذا تعریف اور پہچان کے طور پر کسی مسجد کی نسبت کسی شخصیت کی طرف کرنا درست ہے۔
و لا باس ان یقال مسجد فلان و مسجد بنی فلان علی سبیل التعریف (المجموع:2/207)
Fiqhe Shafi Question no:0030
Some Mosques are named after
Certain people what does the shariah say with regard to this?
Ans;
Naming the Mosques after someone just to honour them and as a means of their identification is permissible…